”افغانستان نے سی پیک میں شمولیت کیلئے آمادگی کا اظہار کیا ہے”
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کا ایک ذریعے ہے، سی پیک نا صرف پاکستان بلکہ پورے وسطی اور جنوبی ایشیا میں رابطوں کو آگے بڑھائے گا۔
ان خیالالات کا اظہار انہوں نے پارلیمانی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری کے زیر اہتمام سی پیک کے حوالے منعقدہ مکالمے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مکالمے کا عنوان سی پیک کے تحت سرمایہ کاری، تجارت اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے میں پارلیمان کا کردار ہے۔
انہوں نے کہا اس منصوبے سے چین اور پاکستان کے علاوہ ایران، افغانستان، بھارت، وسطی ایشائی ریاستیں اور خطے کے دیگر ممالک مستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا پاکستان خطے میں امن،ترقی اور معاشی استحکام کا خواہشمند ہے، ون بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت سی پیک متعدد ریاستوں کی شمولیت کے ذریعے علاقائی رابطوں کو کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اسد قیصر نے کہا خیبرپختونخوا چین کو افغانستان اور وسطی ایشائی ریاستوں سے جوڑنے کا واحد ذریعہ ہے، خیبر پختونخوا پاکستان اور چین دونوں کے لیے تجارت کی نئی راہیں کھولے گا۔
انہوں نے کہا مستقبل میں خیبرپختونخواہ اپنے جغرافیائی اہمیت کی بدولت اہم تجارتی مرکز بنے گا، پاکستان سی پیک منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے کوشاں ہے، رواں ماہ رشکئی اقتصادی زون کا افتتاح ہو رہا ہے جو صوبے میں سرمایہ کاری اور روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمان قانون سازی اور نگرانی کے اختیار کے تحت ایک مثبت کردار ادا کر رہی ہے، سی پیک منصوبوں کی مؤثر نگرانی اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمانی برائے سی پیک قائم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا پشاور کو سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کے ذریعے جنوبی ایشیائی ممالک میں تجارت کا مرکز بنائیں گے، یہ خطہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغان جنگ کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوا۔
اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ قریبی برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خوان ہے، گزشتہ ماہ میری دعوت پر افغانستان وولوسی جرگہ کے سپیکر اراکین پارلیمنٹ اور تجارتی برادری ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا دسمبر میں افغانستان کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا افغانستان نے سی پیک میں شمولیت کیلئے آمادگی کا اظہار کیا ہے جو خوش آئند ہے۔