اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے پر سعودی عرب بھی پاکستان کے نقش قدم پر
سعودی عرب نے بھی پاکستان کی طرح اسرائیل کو تسلیم کرنے کے امکان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں سے بین الاقوامی امن معاہدہ کرنے تک اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد سعودی عرب کی طرف سے پہلا بیان سامنے آیا ہے۔
سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان السعود نے جرمنی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی یہودی آبادکاریوں کی یک طرفہ کارروائیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں،سعودی عرب ‘عرب امن منصوبے’ کے معاہدے کاپابند ہے۔
فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے 2002ء میں عرب امن معاہدے کی شروعات کی تھی لیکن اب فلسطینیوں سے امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ نہیں ہوسکتا، ہم عرب امن منصوبے کے تحت ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔
عرب امن منصوبے کے تحت عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار تھے تاہم اس کے لیے شرط یہ تھی کہ اسرائیل اپنی سرحد 1967ء میں ہونے والی جنگ سے پہلے والی حدود تک واپس لے جائے۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے میں متحدہ عرب امارات کی پیروی نہیں کریں گے۔
عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ فلسطینوں کے ساتھ ہونے والے عالمی معاہدوں کے تحت ہی امن حاصل کیا جاسکتا ہے اور جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ ہوئے بین الاقوامی امن معاہدوں کو تسلیم نہیں کرلے اور امن قائم نہ ہوجائے تب تک تعلقات ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے لیےامن معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا اور دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے۔
معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔
پاکستان نے بھی فلسطینیوں کو ان کا جائز حق ملنے تک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا امکان رد کردیا ہے۔