400 طالبان قیدیوں کے مستقبل سے متعلق افغان لویہ جرگہ جاری
طالبان کے مخصوص 400 قیدیوں کے مستقبل سے متعلق فیصلے کے لیے افغانستان میں لویہ جرگہ جاری ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لویہ جرگے میں قبائلی عمائدین سمیت 3200 رہنماؤں کی شرکت کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق جرگے میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ باقی ماندہ 400 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے یا نہیں۔
افغانستان کے لیے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے اس موقع پر کہا ہے کہ کابل میں آج افغان لویہ جرگہ منعقد ہوگا اس سے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔
جمعے کی صبح اپنی تین ٹویٹس کی سریز میں انہوں نے کہا کہ ’ایک مثبت نتیجے کے سامنے آنے کا مطلب تشدد میں کمی اور افغان مذاکرات کی میز پر فوری طور پر جمع ہونا ہوگا۔‘
افغان طالبان لویہ جرگے کو مسترد کر چکے ہیں جب کہ امریکی وزارت خارجہ اور خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے لویہ جرگہ کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ جرگہ افغانستان میں امن کے لیے قومی حمایت کو مستحکم کرے گا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے امید کرتے ہیں کہ لویہ جرگے میں انٹرا افغان مزاکرات کی رکاوٹ، بقیہ طالبان قیدیوں کی جلد از جلد رہا کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
حکام طالبان کے 5000 قیدی رہا کرچکے ہیں لیکن آخری 400 کو رہائ کرنے سے کترا رہے ہیں۔ ان میں اے ایف پی کے مطابق 44 ایسے ہیں جو ’ہائی پروفائل‘ حملوں میں ملوث ہونے کے شک کی وجہ سے امریکہ اور دیگر ممالک کے لیے قابل تشویش ہیں۔ ان میں کابل انٹرکانٹیننٹل ہوٹل میں حملے میں ملوث پانچ شدت پسند بھی شامل ہیں جس میں 40 افراد بشمول 14 غیرملکی ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب ترجمان افغان طالبان کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کے لیے بلائے گئے لویا جرگے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
طالبان نے لویا جرگہ میں شرکت کرنے والے افغان عمائدین کو پیغام دیا ہے کہ تمام فریقین کو امن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز رہنا چاہیے، افغانستان کی آزادی اور اسلامی نظام نافذ کرنے کے خلاف کوئی بھی عمل ناقابل قبول ہو گا۔