ٹرمپ کی ایران کو جوابی کارروائی کرنے پر 52 اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اورعراقی ملیشیا لیڈر پر کیے گئے ڈرون حملے کے بدلے میں امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملے کی جوابی کارروائی کرنے پر ایران کو 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قاسم سلیمانی اور ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے لیڈر ابو مہدی پر بغداد ایئرپورٹ کے پاس حملے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے نتیجے میں دونوں ہلاک ہوگئے تھے، ان حملوں کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ایران جارحانہ انداز میں امریکی اہداف کو بدلے کی صورت میں نشانہ بنانے کی بات کر رہا ہے’۔
….targeted 52 Iranian sites (representing the 52 American hostages taken by Iran many years ago), some at a very high level & important to Iran & the Iranian culture, and those targets, and Iran itself, WILL BE HIT VERY FAST AND VERY HARD. The USA wants no more threats!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 4, 2020
ان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے شخص کے بدلے کی بات کر رہا ہے جس نے ایک امریکی کا قتل کیا اور کئی دیگر کو زخمی کیا تھا اور اس نے اپنی زندگی میں کئی افراد کا قتل کیا جن میں حال ہی میں کئی ایرانی مظاہرین بھی شامل ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘قاسم سلیمانی ہمارے سفارتخانے پر بھی حملے کر رہا تھا اور دیگر مقامات پر حملوں کی بھی تیاری کر رہا تھا، ایران کئی سالوں سے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور اسے ایک دھمکی سمجھا جائے کہ اگر ایران کسی امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملہ کیا تو ہم 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنائیں گے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘یہ 52 اہداف میں سے چند ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے نہایت اہم اور اعلیٰ سطح کے ہیں اور ان اہداف سے ایران کو بہت بڑا دھچکا لگے گا، امریکا مزید دھمکیاں نہیں چاہتا’۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اہداف کی تفصیلات نہیں دیں۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر وائٹ ہاؤس سے سوالات کیے جنہوں نے فوری طور پر رائے کے لیے جواب دینے سے گریز کیا۔
دوسری جانب ہفتہ کی شب بغداد میں امریکی سفارتخانے کے قریب اور عراق کے بلاد ائیربیس پر راکٹ حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس میں کم از کم 5 افراد زخمی ہوئے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ائیربیس میں امریکی فوجی مقیم ہیں۔
ایرانی فوج کے کمانڈر جنرل غلام علی ابو حمزہ نے کہا ہے کہ جہاں بھی موقع ملا امریکیوں کو جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی سزا دیں گے۔
ایران کی غیر سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا ہے کہ القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ امریکا سے لیں گے، امریکی جہاں بھی ایران کی پہنچ میں ہوں گے انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز ایک اہم مقام ہے جہاں سے بڑی تعداد میں مغربی اور امریکی بحری جنگی جہاز گزرتے ہیں، اس علاقے میں ایران اہم امریکی اہداف کافی پہلے ہی طے کرچکا ہے۔
دریں اثناء چین نے بھی امریکی کارروائی کو علاقائی کشیدگی میں اضافے کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین علاقائی امن و سلامتی میں تعمیری کردار ادا کرے گا۔
چینی وزیرخارجہ وانگ ژی نے ہفتہ کے روز ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ایران کی جانب سے امریکی حملے بارے تفصیلات شیئر کی گئیں۔