صحتعوام کی آواز

ٹی بی کے مریضوں کا مفت علاج موجود، مگر کیسز میں اضافہ کی وجوہات کیا ہیں؟

2024 کے دوران پاکستان میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جبکہ خیبرپختونخوا میں 75 ہزار اور ضلع چارسدہ میں 2900 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

رفاقت اللہ رزڑوال

آج 24 مارچ کو دنیا بھر میں ٹی بی کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اور اس دن کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹی بی ایک ایسی بیماری ہے جو نہ صرف صحت کے مسائل پیدا کرتی ہے، بلکہ معاشی اور سماجی طور پر بھی سنگین اثرات مرتب کرتی ہے۔

چارسدہ میں اس دن کے موقع پر ایک آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا، جس میں ڈاکٹروں، سول سوسائٹی اور طلباء نے بھرپور حصہ لیا۔ اس واک کا مقصد نہ صرف ٹی بی کی علامات اور علاج کے بارے میں عوامی آگاہی پیدا کرنا تھا، بلکہ اس بیماری کے خاتمے کے لیے عالمی اور مقامی سطح پر کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ بھی لینا تھا۔

ٹی بی کا شمار دنیا کی خطرناک ترین بیماریوں میں کیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر، 2023 میں تقریباً 10.8 ملین افراد اس بیماری کا شکار ہوئے، جن میں سے 1.25 ملین افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔ لیکن یہ اعداد و شمار صرف ایک پہلو ہیں، کیونکہ عالمی سطح پر ٹی بی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا نتیجہ یہ ہے کہ 2000 سے لے کر اب تک 79 ملین زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔

پاکستان میں ٹی بی کی صورتحال

پاکستان میں ٹی بی کی صورتحال کافی سنگین ہے، اور عالمی سطح پر اس کا پانچواں نمبر ہے۔ اس کی بڑی وجہ عوامی آگاہی کی کمی، ناقص صحتی نظام اور مرض کی بروقت تشخیص نہ ہونا ہے۔

چارسدہ میں ٹی بی کنٹرول پروگرام کے انچارج ڈاکٹر ذیشان حیات کے مطابق، 2024 کے دوران پاکستان میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جبکہ خیبرپختونخوا میں 75 ہزار اور ضلع چارسدہ میں 2900 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر ذیشان حیات کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ عوامی شعور کی کمی ہے۔ جب لوگ بیماری کی علامات محسوس کرتے ہیں، تو وہ ٹیسٹ کرانے لگتے ہیں، جس سے نئے کیسز سامنے آتے ہیں جو پہلے محکمہ صحت کے علم میں نہیں ہوتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی بی کے ٹیسٹ کی قیمت پرائیویٹ لیبارٹریوں میں 15 ہزار روپے تک ہوتی ہے، لیکن خوش قسمتی سے سرکاری ہسپتالوں اور بی ایچ یوز میں یہ ٹیسٹ اور ادویات مکمل طور پر مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

ٹی بی کی علامات اور علاج

ٹی بی کی علامات میں مسلسل بخار، کھانسی، بلغم میں خون آنا، اور وزن کا گھٹنا شامل ہیں۔ ڈاکٹر ذیشان کے مطابق، اگر کسی شخص کو یہ علامات دو ہفتے سے زیادہ مدت تک محسوس ہوں، تو اسے فوراً سرکاری ہسپتال میں ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ اگر ٹیسٹ مثبت آ جائے، تو تقریباً چھ ماہ تک ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

ٹی بی کا علاج مکمل طور پر ممکن ہے، بشرطیکہ مریض وقت پر تشخیص اور علاج کروائے۔ اگر علاج شروع کر دیا جائے تو مریض چھ ماہ میں صحت یاب ہو سکتا ہے۔

غیر سرکاری تنظیموں کا کردار

چارسدہ میں مختلف غیر سرکاری تنظیمیں ٹی بی کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں۔ ضلع چارسدہ کے ٹی بی ایسوسی ایشن کے صدر امتیاز خان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ وہ گزشتہ 40 سالوں سے اس مرض کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ہر مریض کو ایک کارڈ فراہم کرتی ہے، جس پر وہ ماہانہ ادویات اور ٹیسٹ کی سہولت حاصل کر سکتا ہے۔

تاہم ٹی بی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری اصغر عارف نے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے نوجوانوں پر مشتمل ‘ٹی بی نیٹ ورک’ قائم کیا ہے۔ اس نیٹ ورک کا مقصد گلیوں اور محلوں کی سطح پر عوام میں آگاہی پھیلانا ہے تاکہ لوگوں میں اس بیماری کے بارے میں شعور بڑھ سکے۔

اصغر عارف نے کہا کہ یہ نیٹ ورک اُن علاقوں میں کام کرے گا جہاں ٹی بی کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں۔ ٹی بی کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششیں اپنی جگہ پر اہم ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بھی اس مرض کا علاج اور روک تھام ضروری ہے۔ چارسدہ میں ہونے والی اس آگاہی مہم سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جب عوام میں شعور بڑھتا ہے، تو بیماری کے پھیلاؤ کو روکنا آسان ہو جاتا ہے۔

واک میں موجود شرکاء کا کہنا تھا کہ عالمی یومِ ٹی بی کے موقع پر اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم سب متحد ہو کر اس عالمی چیلنج کا مقابلہ کریں اور ٹی بی کو شکست دینے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button