کورونا کے بعد آیا ہیومن میٹاپینو وائرس؛ اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
پاکستان کے قومی ادارہ صحت ’(این آئی ایچ) کے مطابق ہیومن میٹاپینو وائرس (ایچ ایم پی وی) پاکستان میں پہلی بار 2001 میں سامنے آیا تھا۔ 2015 میں پمز اسلام آباد میں 21 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس بیان کو پڑھ کر مجھے اپنے ''بعض ذمہ داروں'' کا روایتی بیان آ گیا۔
پاکستان کے قومی ادارہ صحت ’(این آئی ایچ) کے مطابق ہیومن میٹاپینو وائرس (ایچ ایم پی وی) پاکستان میں پہلی بار 2001 میں سامنے آیا تھا۔ 2015 میں پمز اسلام آباد میں 21 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس بیان کو پڑھ کر مجھے اپنے ”بعض ذمہ داروں” کا روایتی بیان آ گیا؛ جب بھی پاکستان میں کوئی بڑا دہشت گرد یا خودکش حملہ ہوتا ہے تو ان کا بیان آ جاتا ہے: ”ہمیں اس حملے کی پیشگی اطلاع تھی۔”” بندہ پوچھے اطلاع تھی تو کیا تماشہ دیکھنے کے لیے بیٹھے ہوئے تھے آپ کہ حملہ ہو جائے پھر ہم حرکت میں آئیں؟ اس کی روک تھام کیوں نہ کی۔
اسی طرح پچھلے بیس سالوں سے آپ اس انتظار میں تھے کہ کسی اور ملک میں یہ وائرس نمودار ہو اور ہم اس کا کریڈٹ لیں کہ جی ہم تو بیس سال سے اسے جانتے ہیں، اور ہم نے تو اس کی ویکسین ایجاد کر کے پورے ملک کو محفوظ بھی کر لیا ہے۔
(HMPV) Paramyxoviridae سانس کا وائرس 2001 میں پہلی بار شناخت کیا گیا۔ یہ سانس کے انفیکشن کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک ہے۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں، 65 سال سے زائد عمر کے بوڑھے اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کا تعلق سانس کے آر ایس وی سنسیٹیئل وائرس اور اس کی علامات بھی کوویڈ کی طرح نزلہ زکام یا فلو بخار، کھانسی، ناک بند سانس لینے میں دقت ہونا اور تھکاوٹ ہیں۔ اس سے نمونیہ اور برونکائٹس بھی ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھنے کیلئے: وادی تیراہ: اے این پی خیبر کے صدر کا فارم ہاؤس دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا
ہیومن میٹاپنیو وائرس (HMPV) متعدی ہے جو بنیادی طور پر سانس کے ذریعے تب پھیلتا ہے جب کوئی متاثرہ شخص کھانستا ہے، چھینکتا یا بات کرتا ہے۔ یہ آلودہ سطحوں یا اشیاء کے ساتھ براہ راست رابطے کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ ہجوم یا بند جگہوں پر اس کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی کوئی ویکسین یا علاج موجود نہیں البتہ احتیاطی تدابیر جیسے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھونا؛ باقاعدگی سے بار بار چھونے والی جگہوں کو جراثیم سے پاک کرنا، متاثرہ افراد کے قریب جانے سے گریز کرنا، بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر ماسک پہننا، قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور صحت مند غذا لینا، اور تمباکو نوشی سے پرہیز کرنا کیونکہ یہ نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے اور انفیکشن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ یہ سب کر کے وائرس سے بچا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ مناسب ہائیڈریشن مجموعی صحت اور بحالی کے لیے ضروری ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ احتیاط کی جائے۔ گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک استعمال کیا جائے اور بار بار ہاتھ دھوئے جائیں۔ اور پانی و جوس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔ اگر پہلے سے کوئی انفیکشن ہو تو اس کی دوا اور ملٹی وٹامنز باقاعدگی سے لیے جائیں تاکہ میٹاپنیو وائرس کے حملے سے بچا جا سکے۔ دوا کے ساتھ دعا بھی کیجئے۔ صبح شام یہ دعا تین بار پڑھیں۔
بِسْمِ اللهِ الَّذِيْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَآءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ.
ترجمہ: اللہ کے نام سے ہم نے صبح کی (یا شام کی) جس کے نام کے ساتھ آسمان یا زمین میں کوئی چیز نقصان نہیں دے سکتی، اور وہ سُننے والا جاننے والا ہے۔