صحت

چین میں 5 سال بعد کوویڈ 19 جیسا نیا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا

ہیومن میٹاپینو نامی یہ وائرس ہیومن میٹاپینو وائرس ایک سانس کا وائرس ہے جو بنیادی طور پر بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ آئیلین شنائیڈر

چین میں 5 سال بعد کوویڈ 19 جیسا نیا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا ہے جس کا نام ہیومن میٹاپینو وائرس (ایچ ایم پی وی) ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ وائرس 14 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں میں پھیل رہا ہے لیکن اس کی درست شدت واضح نہیں ہے۔

ہیومن میٹاپینو وائرس پہلی بار 2000 میں سامنے آیا، جبکہ اس کی شدت میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ امریکا میں ہر سال 5 سال سے کم عمر 20 ہزار بچے اس وائرس کی زد میں آتے ہیں۔ وائرس سے بچاؤ کیلئے کورونا والی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نئے وائرس سے متاثرہ لوگوں میں نزلہ جیسی کورونا کی شکایات پائی گئی ہیں۔ ایچ ایم پی وی سمیت سانس کی بیماریوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اس وقت چین کے ہسپتالوں میں پھیلتے ہوئے چار بڑے وائرل انفیکنشز میں سے ایک ہے۔

ہیومن میٹاپینو وائرس کا مطالعہ کرنے والے برطانیہ کی واروک یونیورسٹی کے وائرولوجی کے پروفیسر اینڈریو ایسٹن نے ایک ای میل میں ’’لائیو سائنس‘‘ کو بتایا: "ایچ ایم پی وی صدی کے آغاز سے ہی دنیا بھر میں خطرے میں پڑنے والی آبادی کیلئے ایک اہم مسئلہ کے طور پر تسلیم کیا گیا جب یہ پہلی بار دریافت ہوا تھا۔ پچھلے تقریباً 25 سالوں میں اس خطرے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔”

یہ بھی پڑھیں: کرم: ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کے باعث پہلا قافلہ روک دیا گیا

ایسٹون نے مزید کہا: "کسی انفیکشن کے واقعات یا پیٹرن میں تبدیلی کا دیکھا جانا ہمیشہ سے ہی تشویش کی بات رہی ہے۔ انفیکشن میں ممکنہ اضافے کی چھان بین کرنا انتہائی ضروری ہے۔”

HMPV کا تعلق وائرس کے اسی خاندان سے ہے جس کا تعلق ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس (RSV) سے ہے، ایک موسمی وائرس ہے جو نزلہ زکام اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کا سبب بھی بنتا ہے۔

HMPV کو 2001 میں دریافت کیا گیا تھا اور یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے وبائی امراض کے ماہر Eileen Schneider کے مطابق اس وائرس سے ہر سال امریکا میں 5 سال سے کم عمر کے 20 ہزار بچے بیمار ہو کر ہسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں۔ ہیومن میٹاپینو وائرس ایک سانس کا وائرس ہے جو بنیادی طور پر بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

یہ اکثر عام زکام یا فلو اور بخار، کھانسی، اور ناک بند ہونے جیسی علامات کا باعث بنتا ہے، اس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ایسٹون نے کہا، "HMPV بالخصوص چھوٹے بچوں کے لئے سنگین تشویش کا باعث ہے۔” یہ RSV کے ساتھ ساتھ موسمی انفلوئنزا یا "فلو” کا بھی سبب بنتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ HMPV کی 2000ء میں دریافت کے بعد سے اس سے لاحق خطرے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔ تاحال اس وائرس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ امریکا میں وائرس سے بچائو کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے علاج کیلئے کوئی مخصوص طریقہ علاج دستیاب نہیں ہے تاہم HMPV کا علاج موجود ہے، یعنی اس کی علامات کو کم کیا جاسکتا ہے اور مریض کو مستحکم رکھا جاسکتا ہے۔

چین میں عوام کو ہدایات دی گئی ہیں کہ صابن اور پانی سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں، اکثر چھوئی جانے والی سطحوں کو جراثیم سے پاک رکھیں، متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں۔ آنکھوں، ناک اور چہرے کو ہاتھ دھوئے بغیر ہاتھ نہ لگائیں۔ ہجوم والی جگہوں پر ماسک پہننے سے کسی حد تک اس سے بچا جا سکتا ہے۔

بیمار ہونے کی صورت میں گھروں پر رہنے کو ترجیح دیں۔ نئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے دستیاب ویکسین کے بارے میں اپ ڈیٹ رہیں، صحت مند غذا، قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذائیں شامل کریں۔ تمباکو نوشی سے گریز کریں کیوں کہ تمباکو نوشی نظام تنفس کو نقصان پہنچاتی ہے جس سے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ مناسب ہائیڈریشن مجموعی صحت اور بحالی کے لیے اہم ہے، ان وائرسوں کو سمجھنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔

دریں اثناء چائنیز سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے بتایا ہے کہ 2024 کے آخری ہفتے تک کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں فلو جیسی متعدد بیماریوں کی شرح بڑھ رہی ہے۔

اس اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انفلوئنزا بیماریوں کے پھیلاؤ میں سب سے زیادہ کردار ادا کر رہا ہے، 30.2 فیصد ٹیسٹ اس کے لیے مثبت آتے ہیں۔ پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 6.2 کا اضافہ ہوا ہے اور 17.7 فیصد لوگ سانس کی شدید بیماری کی شکایت لے کر ہسپتال میں داخل ہیں تاہم وہی ڈیٹا سیٹ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ HMPV کی شرح دیگر فلو جیسی بیماریوں سے زیادہ ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button