کرم: ایدھی ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز؛ پہلی 2 پرازوں کے زریعے مریض اور زخمی پشاور منتقل
بدامنی کے حالیہ واقعات اور عوامی مشکلات کا بخوبی احساس ہے اسی لئے ائیر ایمبولینس سروس شروع کر دی ہے جس میں ضروری میڈیسن پاراچنار پہنچائی جائیں گی اور یہاں سے زخمیوں اور مریضوں کو پشاور پہنچایا جائے گا۔ فیصل ایدھی
ضلع کرم میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے دو ماہ سے زائد عرصہ تک محصور رہنے، اور علاج معالجے کی سہولیات کے فقدان اور ایندھم سمیت دیگر ضروریات زندگی کی قلت کے باعث مشکلات جھیلنے کے بعد بالآخر پاراچنار کو ادویات کی ترسیل، اور پاراچنار سے مریضوں اور زخمیوں کو پشاور شفٹ کرنے کیلئے ایدھی ائیر ایمبولینس نے (ریسکیو) آپریشن کا آغاز کر دیا۔
سماجی رہنما فیصل ایدھی ایمبولینس کی پہلی پرواز میں انسانی جان بچانے والی ادویات لے کر پاراچنار پہنچے۔ بے نظیر ایئرپورٹ پاراچنار پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے بتایا کہ ضلع کرم میں بدامنی کے حالیہ واقعات اور عوامی مشکلات کا انہیں بخوبی احساس ہے اسی لئے انہوں نے ائیر ایمبولینس سروس شروع کر دی ہے جس میں ضروری میڈیسن پاراچنار پہنچائی جائیں گی اور یہاں سے زخمیوں اور مریضوں کو پشاور پہنچایا جائے گا: ”آج پہلے روز دو پروازوں کے ذریعے یہاں ادویات پہنچائی گئیں اور زخمیوں و مریضوں کو پشاور شفٹ کیا گیا۔”
یہ بھی پڑھیں: بیٹوں نے ماں کی دوسری شادی کروا دی؛ فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل
فیصل ایدھی نے ڈسٹرکٹ ہسپتال پاراچنار کا دورہ بھی کیا اور وہاں زخمیوں اور مریضوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر ہسپتال کے ایم ایس سید میر حسن جان نے ادویات کی کمی اور ہسپتال کے دیگر مسائل سے متعلق فیصل ایدھی کو بریفنگ دی۔ ڈاکٹر حسن جان کے مطابق راستوں کی بندش کے باعث انسانی جان بچانے والی ادویات، اور علاج معالجے کی دیگر سہولیات ناپید ہو گئیں جس کی وجہ سے اب تک 29 بچے، جبکہ چند افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں اشیائے خوردونوش اور ایندھن سمیت روزمرہ استعمال کی دیگر اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔ اگرچہ صوبائی حکومت کی جانب سے گندم، اور ادویات کی ترسیل کے بیانات سامنے آتے رہے ہیں تاہم ضلع کے سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے ان حکوتی دعوؤں کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کا کہنا تھا کہ کوہاٹ میں ملتوی ہونے والا گرینڈ جرگہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے اور عوام کی مشکلات میں کمی لانے اور راستے کھولنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔