کے پی میں منکی پاکس کیس کی تصدیق، عالمی ادارہ صحت نے ایمرجنسی قرار دے دی
سندس بہروز
رواں سال منکی پوکس یا ایم پوکس کا پہلا کیس خیبرپختونخوا میں سامنے آیا۔ متاثرہ شخص 3 اگست 2024 کو سعودی عرب سے پاکستان آیا۔ طبیعت میں ناسازی کے باعث انہوں نے ٹیسٹ کروائے اور 13 اگست کو ان میں منکی پوکس کی تصدیق خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور نے کی۔ اگرچہ علامات معمولی ہیں مگر پھر بھی احتیاط لازمی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر متاثرہ شخص سے ملاقات کرنے والے لوگوں کے نمونے بھی ٹیسٹ کے لئے لے لئے گئے ہیں۔
منکی پاکس ایک ایسا انفیکشن ہے جو جنگلی جانوروں کے کاٹنے سے یا ان کے جسم کو چھونے سے لگتا ہے۔ متاثرہ شخص کے جسم یا چیزوں کو چھونے سے بھی ایم پاکس کے لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ وائرس عمومی طور پر خطرناک نہیں ہوتا مگر مہلک ہونے کی صورت میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ایم پاکس کی علامات میں سر درد، جسم میں درد، کمزوری محسوس کرنا اور بخار کا ہونا شامل ہے۔ اس وائرل انفیکشن کی علامات میں فلو اور پورے جسم پر پیپ سے بھرے دانوں کا نکلنا بھی شامل ہے جو کہ متاثرہ شخص کے لیے کافی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔
ایم پاکس کو عالمی وبا قرار دیا گیا۔ اگرچہ اس سے اموات کی شرح کم ہے مگر پھر بھی اس کے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق افریقہ کے ممالک میں منکی پاکس کا نیا ویرینٹ پھیل رہا ہے جس کو عالمی ادارہ صحت نے ایمرجنسی صورتحال قرار دے دیا۔ وفاقی وزارت صحت میں ڈی جی ہیلتھ کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں منکی پاکس کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کر دی گئی۔ اس کے علاوہ تمام صوبوں میں منکی پاکس سے بچنے کے حوالے سے فوکل پرسنز مقرر کر دیے گئے اور ان کو اہم اقدامات لینے کا حکم جاری کر دیا گیا۔ بارڈر ہیلتھ سروسز کو بھی چوکنا رہنے کی ہدایات دے دی گئی۔ اور سخت نگرانی کی ہدایات دی گئی۔
اس حوالے سے عالمی حکام نے اس کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر تجویز کی ہیں جن میں متاثرہ شخص کی چیزوں کو نہ چھونا، جنگلی جانوروں سے دور رہنا اور ان کو ہاتھ نہ لگانا، ہاتھ صابن سے دھونا شامل ہے۔ گھر کی بنائی گئی چیزیں کھانے سے بھی اس بیماری سے دور رہا جا سکتا ہے۔
محکمہ وزارت صحت نے ہسپتال میں منکی پاکس کے کیسز کی آئسولیشن کے انتظامات کا حکم جاری کیا۔ وزارت صحت نے ہدایات جاری کی کہ ایئرپورٹ پر مشتبہ کیسز کو ہسپتال پہنچانے کا بھی بندوبست کیا جائے اور تمام اضلاع میں منکی پوکس کے حوالے سے مہم چلائی جائے اور اس کے کیسز رپورٹ ہو۔
تفصیلات کے مطابق اب تک پوری دنیا میں منکی پاکس کے 99518 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 208 کا انتقال منکی پوکس کی وجہ سے ہو چکا ہے. پاکستان میں پچھلے دو سال میں اب تک 11 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک شخص کا انتقال ہو چکا ہے۔
اس کا پہلا کیس 1970 کی دہائی میں کانگو میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد آہستہ آہستہ یہ انفیکشن پوری دنیا میں پھیلتا گیا۔ پچھلے کچھ عرصے سے اس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور افریقہ میں اس کے بہت زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔
منکی پاکس ایک وباء کی طرح پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ یہ وائرل انفیکشن خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے اس لیے احتیاط لازمی ہے۔