سلوپوائزن کیا ہے؟
ناہید جہانگیر
اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ اگر کھانے یا پینے کی کوئی شے میں زہر تھا تو مرنے والے یا متاثرہ بندے کو کھانے کے وقت پتہ کیوں نہیں چل سکا؟
آج کل ایک خبر گرم عمل ہے کہ بشریٰ بی بی کو سلوپوائزن دی گئی ہے ان کے ڈاکٹر نے بھی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر اس الزام کو درست بتایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے معدے میں جو انفیکشن ہے وہ خوراک میں زہر دینے کی وجہ سے ہے۔
آئیں ہیلتھ کنسلٹنٹ سے پوچھتے ہیں کہ سلو پوائزن یا خوراک میں سلو پوائزننگ کیا ہے۔
اس حوالے سے قاضی شہباز محی الدین ہیلتھ کنسلٹنٹ کہتے ہیں کہ یہ اس قسم کے زہر ہوتے ہیں جس کا کوئی ذائقہ ،کوئی خوشبو نہیں ہوتی اور یہ باآسانی کھانے پینے کی چیزوں میں حل ہو جاتی ہے۔ سلو پوائزننگ یا فوڈ میں زہر دینا کافی خطرناک ہے اس کو سلو فوڈ پوائزننگ اس لیے کہتے ہیں کیونکہ یہ ایک مہینے سے دو مہینے کے بعد اپنا اثر شروع کر دیتا ہے۔ بہت آسانی کے ساتھ ٹارگٹ انسان مر جاتا ہے۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ پولینیم اتنا خطرناک فوڈ پوائزنگ ہے کہ اگر اس کو کھانے پینے کی چیز میں حل کیا جائے تو ایک گرام تک زہر سے لاکھوں لوگ زندگی سے ہاتھ دھو سکتے ہیں یا ان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسی طرح ارسینک ہے یا گیس کی شکل میں زہر ہوتے ہیں جیسےکاربو مونو اکسائیڈ ،تھیلیم زہر ہے ان کا نہ کوئی ٹیسٹ ہوتا ہے نہ خوشبو ہوتی ہے نہ اس کا کوئی رنگ ہوتا ہے اور یہ بآسانی کھانے پینے کی چیزوں میں حل ہو جاتا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ کھانے والا زہر ملا کھانا کھا لیتا ہے اس سے نا کھانا ، پانی اور نا ہی دودھ خراب ہوتا ہے جس سے کھانے والے کو پتہ چل سکے اور نا ہی اسی وقت ری ایکشن کرتا ہے بلکہ زہر جسم میں پھیلنے میں کافی وقت لیتا ہے۔ ایک یا 2 مہینے بعد زہر کے اثرات مختلف شکل میں شروع ہوجاتے ہیں۔
علامات کے حوالے سے ڈاکٹر شہباز بتاتے ہیں کہ ان کی علامات میں اہم متلی آنا، ہاتھ پاوں کام کرنا چھوڑنا لگتا یہ ہے کہ شاید فالج ہوگیا ہے ہارٹ اٹیک ہوجانا اور سب سے اول جو علامات ہے وہ معدے میں سوزش یا السر بن جانا ہوتا ہے۔کیونکہ خوراک سب سے پہلے خوراک کی نالی سے گزر کر معدے تک جاتا ہے تو اس لئے سب سے پہلے خوراک کی نالی اور معدہ متاثر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق لیبارٹری میں میڈیکل ٹیسٹ سے بالکل ثابت کیا جا سکتا ہے کہ متاثرہ بندے کو زہر دیا گیا ہے کہ نہیں۔ لیکن زہر کی کون سی قسم ہے یہ کافی مشکل ہے کہ پتہ چل سکے۔ اس قسم کے زہر دنیا بھر میں زیادہ تر اہم شخصیات کو مارنے کے لئے استمال کی جاتی ہے ماضی میں اس کی کئی مثالیں موجود ہے۔
فوڈ سلو پوائزن کے بعد مرنے والے کی موت طبی موت نہیں ہوتی اور یہ اس زہر کی وجہ سے ہی موت واقعہ ہوتی ہے۔ جس کو طبی موت کا نام دیا جاتا ہے۔ بہت آسانی کے ساتھ شکاری اپنا شکار کر لیتے ہیں۔
احتیاط و علاج کے حوالے سے ہیلتھ کنسلنٹ قاضی شہباز محی الدین بتاتے ہیں کہ اگر بر وقت تشخیص ہو سکے تو علاج بالکل ممکن ہے لیکن علامات ظاہر ہونے کے باوجود بھی معالج سے رجوع نا کرنا موت کا سبب بن سکتا ہے۔
احتیاط بہت ضروری ہے لیکن کافی مشکل بھی ہے جیسے کہ پہلے بھی بتایا کہ جب کسی زہر کا ذائقہ ، خوشبو ہی نا ہو کھانے پینے کی چیز رنگ و ذائقہ تبدیل نا کریں تو پھر وقت پر پہچان مشکل ہوجاتا ہے۔ ایک ہی حل ہے کھانے پینے کی چیز خود اپنے ہاتھ سے بنایا جائے اور کھایا جائے اور علامات ظاہر ہونے کی صورت میں بر وقت معالج سے رجوع کریں۔