خیبرپختونخوا میں آج سے صحت کارڈ پر مفت علاج کا سلسلہ بحال
محمد بلال یاسر
خیبرپختونخوا میں آج سے صحت کارڈ پر مفت علاج کا سلسلہ بحال ہوگیا ہے۔ صحت کارڈ کی بحالی کے پہلے روز علاج کی غرض سے ہیڈ کواٹر خار ہسپتال باجوڑ آنے والے گردوں کے مریض گلزار ماما کہتے ہیں کہ صحت کارڈ پر ڈائیلائسز کے علاج کے باعث عوام کو بہترین سہولت میسر تھی۔ خار میں واقع الشفا سنٹر میں ڈائلائسز کیلئے آنے والے مریضوں کے مطابق انہیں یہاں صحت کارڈ پر ہفتے میں ایک دو بار واشنگ کے ساتھ ساتھ واپسی کا کرایہ بھی مل جاتا تھا۔ علاج بھی نہایت آسانی کے ساتھ ہوتا رہا اور انہیں سہولت بھی میسر تھی مگر گزشتہ کچھ عرصے صحت کارڈ پر علاج کی بندش کے باعث انکو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک تو پرائیوٹ واشنگ کا عمل بہت مہنگا ہے دوسرا اس طرح کا معیاری بھی نہیں تھا۔ "اب خیبرپختونخوا حکومت نے صحت کارڈ پر دوبارہ علاج کا آغاز کردیا جو میرے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ، مجھے اب امید ہے کہ میرا علاج بھی فری ہوگا اور مجھے آنے جانے کا کرایہ بھی مل جائے کرے گا۔”
رقیہ بی بی کا تعلق باجوڑ کے دور دراز پہاڑی علاقے اپر ماموند سے ہے۔ انہیں ناک کی ہڈی کا مسئلہ درپیش تھا تاہم وہ علاج پر زیادہ خرچ کی وجہ سے نہیں کرسکی تھی۔ صحت کارڈ پروگرام دوبارہ شروع ہونے کے بعد وہ ایک نجی ہستپال میں اپوائنٹمنٹ کیلئے ہیڈ کواٹر خار آئی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ بغیر صحت کارڈ کے علاج پر تقریباً 60 ہزار روپے کا خرچہ آتا تھا لیکن صحت کارڈ میں مجھے اگلے ایک ہفتے تک دوائیں بھی دی جائیں گی اور ایک روپیہ بھی نہیں لیا جائے گا جو میرے لیے نہایت حوصلہ افزا بات ہے کیونکہ میرے خاوند ایک عام مزدور کار آدمی ہے۔ رقیہ نے مزید بتایا کہ اس نجی ہسپتال میں ہم نے اپنی مرضی اور پسند کے ڈاکٹر سے سرجری کراونے کا ارادہ کیا ہے جبکہ سرکاری ہسپتال اور دیگر عام پرائیوٹ ہسپتالوں میں پتہ نہیں چلتا کہ آپ کا علاج کون سا ڈاکٹر کرے گا۔
باجوڑ میں صحت کارڈ کے ہیلتھ فیسلیٹیٹر آفیسر عمر حیات نے بتایا کہ باجوڑ میں صحت کارڈ پر علاج کی سہولت پہلے چار ہسپتالوں میں موجود تھی۔ چند ماہ کے التواء کے بعد حکومت نے دوبارہ صحت کارڈ پروگرام کا آغاز کردیا ، اب باجوڑ میں ایک سرکاری ہسپتال ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال خار اور ایک نجی ہسپتال ، میڈیکل سنٹر خار میں اس کا دائرہ کار محدود ہے اور آج سے مریضوں کے علاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
صحت کارڈ پروگرام کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے صوبائی وزیر صحت خیبرپختونخوا سید قاسم علی شاہ نے اطلاع سیل سول سیکریٹریٹ پشاور میں صحت کارڈ سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ الحمدللہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔ 700مریض داخل ہوچکے ہیں۔ اب تک ایک کروڑ تک علاج کیا جاچکا ہے۔ یہ ہمارے قائد عمران خان کا وژن تھا اور یہ ایک عوام دوست اقدام ہے جس سے خیبرپختونخوا کے سو فیصد عوام مستفید ہوں گے ، کچھ عرصے قبل اس کو بند کرکے عوام کو اس بہترین سہولت سے محروم کردیا گیا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا اور عوام کو مفت علاج کی فراہمی کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
19 اکتوبر 2023 کو صحت کارڈ پر مفت علاج معالجے کی محدود کی جانے والی سہولت کو ایک بار پھر مکمل طور پر بحال کردیا گیا۔ محکمہ صحت حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر یکم رمضان سے صوبے میں ایک بار پھر صحت کارڈ کو بحال کردیا گیا۔ صحت کارڈ حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے یکم رمضان سے صحت کارڈ کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے نجی انشورنس کارپوریشن کے ساتھ معاملات طے کرلیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ نجی انشورنس کارپوریشن کا حکومت کے ذمے 17 ارب روپے سے زائد بقایاجات ہے جس کے وجہ سے گزشتہ سال کئی بار صحت کارڈ پر سروس بند کردی گئی تھی۔ ان بقایاجات کی ادائیگی کے لیے حکومت نے رضامند ظاہر کرلی ہے اور پہلے مرحلے میں نجی کمپنی کو 5 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی جس سے پہلے کی طرح تمام اسپتالوں میں صحت کارڈ پر علاج دوبارہ بحال ہو جائے گا۔ نجی انشورنس کمپنی کو ماہانہ 3 ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جبکہ باقی جتنا خرچ آئے گا اسے ہر ماہ ادا کیا جائے گا۔