صحت

چھاتی کے سرطان کی وجوہات اور علامات کیا ہیں؟

 

حدیبیہ افتخار

ایک دن جب میں صبح اٹھی تو مجھے سینے میں کچھ عجیب درد محسوس ہوا اور جب سینے پر ہاتھ پھیر کر دیکھا تو گلٹی سی محسوس ہوئی۔ مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ کوئی خاص بیماری بھی ہو سکتی ہے بس میں نے ان پر دھیان نہیں دیا اور دم درود کا سہارہ لے کر اس سے چھٹکارا پانے کی کوشش کی۔

کچھ عرصے بعد جب کوئی فرق نہیں پڑا تو میں معائنہ کے لئے ڈاکٹر کے پاس گئی ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ یہ سینے کا سرطان یعنی بریسٹ کینسر ہے۔ جب مجھے اس بیماری کا علم ہوا تو شروع میں بہت ڈر گئی لیکن ڈاکٹر نے کہا کہ بروقت معائنے کے لئے آئی ہو اسلئے زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔

نائلہ (فرضی نام ) نے بتایا کہ آج سے چند سال پہلے سینے کے سرطان کے مرض میں مبتلا تھی لیکن بروقت معائنہ کرنے اور صحیح طور پر علاج ہونے پر آج صحت مند زندگی گزار رہی ہے۔

پشاور کے ایک نجی ہسپتال رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ (RMI) پشاور کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ کے قریب بریسٹ کینسر کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں. خیبرپختونخوا میں یہ تعداد زیادہ ہے اور ہرسال 15 ہزار کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

بریسٹ کینسر کیا ہے؟

عورتوں کو ہونے والے کینسر میں بریسٹ کینسر سر فہرست ہے۔ یہ مرض پہلے 50 سے 60 عمر تک کی خواتین میں پایا جاتا تھا لیکن آج کل کے نوجوان لڑکیاں اس مرض میں مبتلا نظر آتی ہیں۔

بریسٹ کینسر کے بارے میں مزید معلومات جاننے کے لئے ہم نے ماہرین کی رائے لی۔ ڈاکٹر سعید خان نے اس حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کینسر کے مرض میں مبتلا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ اس مرض کی خواتین میں علامات سے متعلق آگاہی کا نہ ہونا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 80 ہزار میں 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔

بریسٹ کینسر کا علاج 

ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ کینسر کا علاج اس مرض کے سٹیجز پر منحصر ہوتا ہے۔ علامات ظاہر ہونے پر اگر بروقت ڈاکٹر سے معائنہ کرایا جائے تو اس پر قابو پایاجاسکتا ہے۔

اگر پہلی یا دوسری سٹیج میں بیماری کی بروقت تشخیص ہو تو علاج صرف دوائیوں سے ممکن ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر بیماری تیسرے سٹیج تک پہنچتی ہے تب بھی باقاعدہ علاج کی صورت میں مریض کے صحت مند ہونے کے 70 فیصد چانسز ہوتے ہیں۔ جبکہ چوتھے سٹیج پر مریض کے پاس زیادہ سے زیادہ چار یا پانچ سال تک زندہ رہنے کا چانس ہوتا ہے وہ بھی تب جب مریض باقاعدہ زیر علاج ہو۔

چھاتی کے کینسر کی وجوہات کیا ہیں اور اس میں اضافہ کیوں ہورہا ہے اس پر ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ پاکستان خصوصاََ خیبرپختونخوا میں اس مرض پر خواتین میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ معاشرے کے فرسودہ روایات کی وجہ سے خواتین اپنا جسمانی معائنہ بر وقت کروانے سے کتراتی ہے اور دم درود کا سہارہ لیتی ہیں اور پھر جب وہ تکلیف زیادہ ہوجاتا ہے اور معائنہ کے لئے آتی ہے تب کینسر ان کے پورے جسم میں پھیل چکا ہوتا ہے۔ پھر ان کا بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔

نائلہ کینسر کے مرض کا بروقت تشخیص کرنے پر بتاتی ہیں کہ خواتین کو چاہئیے کہ وہ ہر ماہ باقاعدگی سے اپنا جسمانی معائنہ کروائیں تا کہ بروقت علاج کی صورت میں اپنی زندگی بچا سکے۔

خواتین سال میں ایک بار اپنا جسمانی معائنہ اور میموگرافی ضرور کروائیں

مزید تفصیل جاننے کے لئے ڈاکٹر سفورہ شاہد سے اس حوالے سے بات کی جو کہ پشاور ارنم ہسپتال کی ہیڈ رہ چکی ہے۔ ڈاکٹر سفورہ نے بتایا کہ خواتین کو چاہئیے کہ سال میں ایک بار اپنا جسمانی معائنہ میموگرافی ضرور کروائیں۔

میموگرافی چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لئے مخصوص ایک ایسا ایکسرے ہوتا ہے جوکہ سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کی تشخیص کر لیتا ہے اور یوں اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

چھاتی کے کینسر کی علامات کا پتہ کیسے چلے گا اس سوال پر ڈاکٹر سفورہ نے بتایا کہ اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو یا نپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا ڈسچارج ہو تو یہ کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں جس کی تصدیق کے لئے بروقت معائنہ بہت ضروری ہے۔

ڈاکٹر سفورہ کے مطابق اگر سینے میں ابنارمل نشوونما کے تحت مسلسل درد محسوس ہو یعنی سینے میں اچانک سوجن پایا جائے اور دوائیوں سے آرام نہ ہو تو تب بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ امیر ہو یا غریب گھرانوں کی خواتین وہ جسمانی معائنہ کے لئے تب ہی معالج کا رخ کرتی ہے جب تکلیف حد سے زیادہ ہوجائے۔ اسلئے خواتین کو چاہیئے کہ وہ اپنی جسم کا معائنہ خود بھی کریں۔ جب بھی ان کو جسم میں کوئی غیر معمولی چیز محسوس ہو تو وہ ڈاکٹر سے بروقت رابطہ کریں تب جاکر چھاتی کے کینسر جیسے موذی مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button