خیبر پختونخوا میں ملیریا اور ٹائیفائیڈ کے 21 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، محکمہ صحت
شاہد خان
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں کے دوران صوبہ بھر میں ملیریا اور ٹائیفائیڈ کے مجموعی طور پر 21 ہزار کسیز رپورٹ ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے صوبے بھر کے 1 ہزار 804 میں سے 1 ہزار 336 مراکز صحت کے ڈیٹا پر مشتمل رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق تین ہفتوں میں صوبہ بھر میں 17 ہزار 954 افراد ملیریا میں مبتلا ہوئے جبکہ ٹائیفائیڈ سے 3ہزار 427 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے 6 اضلاع دیر لوئر، بونیر، ہنگو، بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان میں ملیریا کے سب سے زیادہ مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کی بات کی جائے تو مذکورہ بالا 6 ضلع میں ملیریا کے 301 سے لیکر 971 تک مریض سامنے آئے ہیں جس کے باعث ان اضلاع کو ملیریا کے حوالے سے انتہائی حساس قرار دیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ کرک، ٹانک، نوشہرہ، چارسدہ، بٹگرام اور کوہستان لوئر کے اضلاع میں ایک ہفتے میں کے دوران ملیریا کیسز کی تعداد 200 سے 300 تک ہے۔ ملیریا میں مبتلا مریضوں میں بیشترزیادہ تعداد خواتین کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں دیر لوئر، صوابی، ایبٹ آباد، پشاور، بنوں اور ڈی آئی خان ٹائیفائیڈ کے لحاظ حساس اضلاع ہیں۔ ان اضلاع میں ایک ہفتے کے دوران مجموعی طور پر ٹائیفائیڈ کے 450 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اس رپورٹ میں 400 سے زائد مراکز کا ڈیٹا شامل نہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق اضلاع کی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ علاقے میں آگاہی مہمات اور ٹائیفائیڈ کی ویکسینشن کا عمل بھی جاری ہے جبکہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ملیریا اور ٹائیفائیڈ کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق جن اضلاع میں ملیریا اور ٹائیفائیڈ کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں، ان علاقوں میں صفائی کے ناقص انتظامات، نکاس آب اور پینے کے صاف پانی کی عدم فراہم کے مسائل ہیں۔ علاقوں میں بجلی لوڈشیڈنگ زیادہ ہے اس لیے مچھر کے کاٹنے سے ملیریا سمیت دیگر بیماریاں بھی پھیلتی ہے۔