چوری کرنا عادت یا کوئی نفسیاتی مسئلہ
ناہید جہانگیر
(کالیپٹومینیا) KALEPTOMANIA میں مبتلا مریضوں میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ ہر پانچواں شخص اس نفسیاتی مرض کا شکار ہے۔ دنیا کے ہر مذہب اور دھرم میں چوری کرنا بری عادت ہے اور اسکو برا ہی سمجھا جاتا ہے۔ چور کے لئے اپنے اپنے وقتوں میں مختلف سزا مقرر کی گئی ہے اور دنیا کے ہر قانون میں مختلف چوری کرنے کے لئے مختلف قوانین بنائے گئے ہیں۔
پشاور شہر میں رہنے والی مریم بتاتی ہیں کہ ان کی بھابھی پڑھی لکھی ہونے کے ساتھ ساتھ مالی طور پر بھی مستحکم خاندان سے تعلق ہے اور ان کا خاوند بھی ذاتی کاروبار کرتا ہے لیکن مریم کے مطابق ان کی بھابھی میں ایک بری عادت چوری کی تھی۔ شادی کے پہلے دنوں میں اتنا خاص پتہ نہیں تھا کہ گھر سے چھوٹی موٹی چوری انکی بھابھی ہی کرتی ہیں۔
مریم بتاتی ہیں کہ ایک دن شک یقین میں بدل گیا جب ان کی بھابھی اپنے میکے سے 2 نمک دانی لائی اور بتایا کہ وہ یہ چوری کر کے لائی ہے۔ سسرال والوں نے حیرت کے ساتھ یہ بھی کہا کہ ساجدہ ایسا کیوں کیا ایک تو آپکے پاس نمک دانی کی کوئی کمی ہے نہیں اور دوسری اہم بات یہ کہ میکے سے مانگ لیتی کہ مجھے یہ نمک دانی چاہئے چوری کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ لیکن ساجدہ نے کہا کہ نہیں بس بتانے کی ضرورت ہی نہیں تھی مجھے ایسا کرکے مزا آتا ہے۔
کالیپٹومینیا کیا ہے؟
ڈاکٹرز کے مطابق کالیپٹومینیا ایک نفسیاتی مرض ہے جس میں متاثرہ مریض کسی بھی چیز کو چوری کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اس حوالے سے ماہر ذہنی و نفسیاتی امراض اسسٹنٹ پروفیسر احمد فراز ساجدہ کے چوری یا عادت کے میں بارے میں بتاتے ہیں کہ اس قسم کی چوری نفسیاتی مسئلہ ہوتا ہے جس کو کالیپٹومینیا کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں لوگوں کو اس طرح کے خیالات آتے ہیں یا متاثرہ بندے کو اس طرح کی خواہش پیدا ہوتی ہے کہ وہ کچھ نا کچھ چوری کریں۔ خواہش ان کو اس حد تک مجبور کرتا ہے کہ وہ ڈپریشن میں رہتا ہے تب تک جب وہ چوری کرتا ہے ان چیزوں کو چوری کرتا ہے جن کی ضرورت بھی ان کو نہیں ہوتی لیکن ایسا کرنے سے انکا ڈپریشن اور بے چینی کم ہوجاتی ہے اور چوری کرنے کے بعد پرسکون ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر فراز بتاتے ہیں کہ کالیپٹومینیا میں مبتلا شخص ضرورت مند نہیں ہوتا نا ہی وہ چوری اس لیے کرتا ہے کہ وہ چوری شدہ چیز کو بھیج کر پیسے کما لے گا اور نا ہی انکو ان چوری شدہ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن نفسیاتی بیماری ان کو ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے وہ اپنی اس مجبوری کو تسکین کے لئے ایسا قدم اٹھاتا ہے۔
احمد فراز نے بتایا کہ علم نفسیات کے سروے کے مطابق یہ مرض مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے اس قسم کی مریض کی عمر اوسط18 سے 36 سال ہوتی ہے اور 50 فیصد لوگ کالیپٹومینیا کی وجہ سے چوری کرتے ہیں۔ باقی 50 فیصد لوگ معاشی بدحالی ، غلط صحبت میں بیھٹنے کی وجہ سے یا ساتھیوں کا چوری کرنے کے لئے دباو وغیرہ کی وجہ سے چوری کرتے ہیں۔ جن کے اندر چوری کرنے کی خواہش ہوتی ہے یہی خواہش ان کو ٹینشن میں ڈال دیتی ہیں اور تب تک بے چین رہتے ہیں جب تک چوری نا کریں جیسے ہی چوری کرنے کے پلان میں کامیاب ہوتے ہیں وہ اطمینان و سکون سے ہوجاتے ہیں۔ اس بیماری میں مبتلا شخص کا مقصد انتقام یا نقصان پہنچانا نہیں ہوتا صرف ذہنی سکون کے لئے ایسا کرتے ہیں۔
علاج و احتیاط
سائیکالوجسٹ عرشی ارباب کالیپٹومینیا نفسیاتی بیماری کے بارے میں بتاتی ہیں کہ چوری کرنے کے لئے دباو ڈالنے والی ذہنی بیماری ہے جس کی وجہ سے متاثرہ شخص چیزوں کو چوری کرنے کی خواہش محسوس کرتا ہے۔ علاج کے حوالے سے عرشی ارباب بتاتی ہیں کہ نفسیاتی مرض کی وجہ سے چوری میں مبتلا لوگ اپنی خواہش پر عمل نا کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اگر منشیات کا عادی ہے تو منشیات کو ترک کریں یا ترک کرنے کے لئے علاج کریں۔ جب بھی خواہش آئے تو انکو اچانک کنٹرول کرنا چاہئے۔ اپنے ڈپریشن کا علاج کرنا چاہئے۔ خود اعتمادی کو بڑھائیں۔ ان تمام مراحل میں گھر والے اپنا اہم رول ادا کریں۔ سزا دینے کی بجائے بروقت علاج کرائیں۔