صحت

دیر میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، مریضوں کی بڑی تعداد ہسپتال منتقل

ناصر زادہ

خیبر پختونخوا کے علاقے دیر بالا میں ہیضے کی بیماری نے وبائی شکل اختیار کرلی ہے جس کے باعث گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہیضے سے متاثرہ سیکڑوں مریضوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال دیر لایا جا رہا ہے۔

دیر بالا کے علاقے شاؤ سے تعلق رکھنے والے نوجوان فیصل شاہ اور ان کے خاندان کے دیگر تین افراد بھی ہیضے کا شکار ہوئے ہیں اور اس وقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال دیر میں زیر علاج ہے۔ ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ شروع میں متاثرہ مریضوں کو پیٹ خراب ہونے کی شکایت تھی تاہم ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد انہیں الٹیاں آنا شروع ہو گئی جس کے بعد ان کی طبعیت مزید بگڑ گئی اور علاج کے لیے ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔

فیصل شاہ کے مطابق ہسپتال میں ڈرپ لگانے کے بعد مریضوں کی طبیعت بہتر ہوئی ہے تاہم وہ اب بھی کمزوری محسوس کر رہے ہیں۔

ضلعی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر صاحبزادہ امتیاز احمد کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے روزانہ کی بنیاد پر چار سو کے لگ بھگ ہیضے سے متاثرہ مریض کو ہسپتال لایا جا رہا ہیں جن کے علاج کے لیے ہسپتال میں خصوصی وارڈ قائم کر دیا گیا ہے جبکہ بعض مریضوں کو ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق چونکہ مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، جن میں اکثریت بچوں اور نوجوانوں کی ہیں،  اس لیے ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔

ایم ایس کے بقول یضے کا مرض عام طور پر آلودہ پانی یا خوراک میں موجود بیکٹیریم وائبرو کولرا اور نامناسب سینیٹری حالات سے پھیلتا ہے جبکہ ہم نے گزشتہ سال دیر بالا میں کچھ چشموں کے پانی کے سمپلز لیبارٹری کو ٹیسٹ کے لیے بھیجوائے تھے جس میں کچھ چشموں کا پانی مضر صحت قرار دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر امتیاز نے مریضوں کو مشورہ دیا کہ ہیضے کے دوران انسانی جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہوتی ہے اس لیے اس مرض سے متاثرہ افراد او آر ایس استعمال کرتے ہوئے پانی کو ابال کر پیا کریں جبکہ واش روم استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھوئے اور گھروں میں تازہ خوراک استعمال کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button