صحت

باجوڑ میں 92 اے آئی پی پراجیکٹ نرسز 6 ماہ سے تنخواہوں سے محروم

 

محمد بلال یاسر

پاکستان کے ضم شدہ اضلاع میں خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کی جانب سے ایکسیلیریٹیڈ امپلی مینٹیشن پروگرام (اے آئی پی) کے تحت نرسز کی تعیناتی کی گئی ہیں اور ان نرسز کو قبائلی اضلاع کے مختلف مراکز صحت میں تعینات کیا گیا ہے۔ جولائی 2022 میں اے آئی پی پراجیکٹ کے تحت خیبرپختونخوا میں ضم اضلاع میں تعینات ہونے والے 481 میں سے 92 ہیڈ کواrٹر ہسپتال خار باجوڑ میں اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔ باجوڑ میں کام کرنے والے یہ نرسز 6 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے انکو مشکلات کا سامنا ہے۔

اے آئی پی پروگرام

قبائلی اضلاع میں چار سو سے زائد نرسز اے آئی پی کے پراجیکٹ کے تحت بھرتی کیے گئے ہیں۔ یہ پروگرام خیبر پختونخوا حکومت کی قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے اقدامات میں سے ایک ہے، جس میں یونائیٹڈ نیشن ڈولپمنٹ پروگرام تکنیکی سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔ اس پروگرام کا پہلا فیز رواں سال یعنی 2022 تک تھا جبکہ دوسرا فیز رواں ماہ سے حکومت نے شروع کیا ہے جو آئندہ تین سال تک جاری رہے گا، جو صحت، انفرا سٹرکچر، تعلیم اور دیگر شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر مبنی ہوگا۔

ینگ نرسز ایسوسی ایشن باجوڑ کے نائب صدر ارشد خان نے ان نرسز کے مشکلات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان نہایت جانفشانی سے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔ تعیناتی کے بعد سے دیگر قبائلی اضلاع میں تعینات نرسز کو اکثر مہینوں کی تنخواہیں مل چکی مگر باجوڑ میں تعینات نرسز گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کے وجہ سے ان کے گھروں میں فاقے پڑ رہے ہیں۔

زید خان (فرضی نام ) کا تعلق سوات سے ہے وہ اے آئی پی پراجیکٹ کے تحت بھرتی ہونے والے باجوڑ خار ہسپتال کے 92 نرسز میں سے ایک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت سخت حالات میں تعلیم حاصل کی۔ بہت مشکل سے نوکری ملی اور کئی مہینے گزر جاتے ہیں لیکن انکو تنخواہیں نہیں ملتی۔ گزشتہ چھ ماہ سے انکو تنخواہیں نہیں ملی انہوں نے اپنی فریاد فنانس ڈیپارٹمنٹ کے سامنے پیش کی مگر انہوں نے کہا ان کے پاس کسی قسم کا فنڈ نہیں ہے اگر وفاقی حکومت سے انہیں فنڈ ملا تو ان کو تنخواہیں ریلیز کردی جائیں گی بصورت دیگر انکے پاس متبادل کوئی ذریعہ نہیں۔

اس ملازمت کی اہلیت:
اشتہار کے مطابق اس ملازمت کے لیے اہلیت نرسنگ میں چار سالہ ڈگری یا جنرل نرسنگ میں ڈپلومہ سمیت ایک سال ڈگری لینے کے بعد سپیشلائزڈ نرسنگ کا تجربہ شامل تھا اور یہ بھرتی کنٹریکٹ پر تھی اور سکیل 16 کے برابر ہے۔ اسی طرح اہلیت کی شرائط میں لکھا گیا تھا کہ اس پوسٹ کے لیے خیبر پختونخوا سمیت قبائلی اضلاع کے ڈومیسائل ہولڈرز درخواست دے سکتے ہیں تاہم قبائلی اضلاع کے امیدواروں کی ترجیح اولین تھی۔

رحمان خان انہی ینگ نرسز میں سے ہے وہ کہتے ہیں کہ عید الفطر بھی انکے لیے مشکلات اور پریشانیوں کا مجموعہ تھا اور اب عید قربان بھی کیونکہ انکو تنخواہیں چھ ماہ سے نہیں ملی وہ اپنا کرایہ اور اخراجات بہت مشکل سے پورا کرتے ہیں قربانی تو انکی قسمت میں نہیں ہے۔

عوامی مطالبہ
مولانا خان زیب باجوڑ کے مشہور ادیب اور سیاسی شخصیت ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہیڈ کواٹر ہسپتال خار میں نرسز سٹاف کی بہت زیادہ کمی تھی جو ان نوجوانوں کے وجہ سے کافی حد تک پوری ہوچکی ہے اور یہ نوجوان بڑی جانفشانی سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے اس بابت فوری ایکشن لینے اور ان کی تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ یہ نوجوان بہت زیادہ مشکلات جھیل چکے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button