خیبر پختونخوا کے 14 اضلاع میں خسرہ سے بچاؤ کی ویکسیشن مہم جاری
ای پی آئی خیبر پختونخوا نے صوبے کے 14 اضلاع کی 135 یونین کونسلوں میں خسرہ کی ویکسنیشن مہم شروع کی ہے جس کے تحت 6 ماہ سے 5 سال کی عمر تک کے 8 لاکھ 96 ہزار بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کی حفاظتی ٹیکے لگوائے جارہے ہیں۔
ای پی آئی خیبر پختونخوا کے اعداد و شمار کے مطابق متعقلہ اضلاع میں خسرہ سے 22 اموات رپورٹ ہوئے تھے جن کے نمونے مزید تحقیقات کے لیے اسلام آباد کے قومی ادارہ صحت کو بھجوا دئے گئے تھے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے نتائج کے مطابق ٹیسٹ کیے گئے کیسز میں سے 13 میں خسرہ کے مثبت ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ باقی کیسز دیگر بیماریوں سے منسوب تھے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے نتائج کے بنیاد پر گزشتہ 9 دنوں کے اندر، ای پی آئی خیبرپختونخوا نے ڈی آئی خان سمیت، چارسدہ، شمالی وزیر، باجوڑ، پشاور، ہنگو، کوہاٹ، مردان، کرک، دیر لوئر، دیر اپر، ہری پور، نوشہرہ اور ٹانک کے اضلاع میں 7 لاکھ 62 ہزار، سات سو گیارہ بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگا دئے گئے ہیں۔ ان بچوں میں 3 لاکھ، 76 ہزار 343 بچے جبکہ 3 لاکھ، 86 ہزار 368 بچیاں شامل ہیں۔
اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں ای پی آئی کے ڈائریکٹر نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے کہ صوبے بھر میں 1،844 بنیادی مراکز صحت ہیں جبکہ ای پی آئی خیبر پختونخوا کی جانب سے ہر سال کئی خصوصی مہمات چلانے جاتے ہیں تاکہ خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے ہر غیر ویکسین شدہ بچے تک پہنچ سکے۔ ڈائریکٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خسرہ کے مثبت آنے والے 13 بچوں کو ان کے والدین کے انکار کی وجہ سے ویکسین نہیں لگائی گئی اور وہ مقررہ ویکسینیشن کی مدت کے دوران بروقت حفاظتی ٹیکے لگانے میں ناکام رہے۔
ای پی آئی خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر نے تمام والدین کو اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے صحت مند مستقبل کے لیے تعاون کریں اور انہیں 12 خطرناک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کی ترغیب دی۔ مزید برآں، ڈائریکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ جو والدین ویکسینیشن سے انکار کرتے ہیں وہ نہ صرف اپنے بچوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ اپنے پڑوس میں رہنے والے بچوں اور ان کے رشتہ داروں میں رہنے والے بچوں کی صحت کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔