پشاور: عیدالضحیٰ کی آمد، قربانی کے جانوروں میں لمپی سکن کے خطرات بڑھ گئے
عبدالحکیم مہمند
پشاور میں عیدالاضحیٰ کی آمد کے ساتھ ہی قربانی کے جانوروں میں پھیلنے والی خطرناک لمپی سکن اور کانگوں جیسی بیماریوں کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
شہریوں کے مطابق پشاور جی روڈ اور رینگ روڈ پر قائم خودساختہ مویشی منڈیوں میں کانگوں اور لمپی سکن سے بچاؤ کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے نظر نہیں آرہے جبکہ پشاور کے داخلی راستوں پر بیمار جانوروں کے معائنہ کے لئے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
پشاور میں سرکاری سر پرستی کے تحت دو بڑی مویشی منڈیاں قائم ہیں جن میں ایک رینگ روڈ جمیل چوک سے پیوستہ اور دوسری بڑی منڈی رینگ روڈ پر "کالا منڈی "کے نام سے مشہور ہے۔ ان منڈیوں میں روزانہ کے حساب سے سینکڑوں جانوروں کی خرید و فروخت ہوتی ہیں اور عید الاضحیٰ کے موقع پر موشیوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے۔
قربانی کے جانور زیادہ تر پنجاب کے مختلف اضلاع کے علاوہ خیبر پختونخوا کے دوسرے اضلاع سے بھی پشاور منتقل کیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق عیدقربان کی آمد سے کچھ ہفتے پہلے روازنہ 1500 سے 2000 جانور پشاور منتقل کیے جاتے ہیں اور ان جانوروں کی عید قربان کے لئے خرید و فروخت ہوتی رہتی ہے۔
حاجی عبدالوہاب رینگ روڈ منڈی میں عید کی قربانی کے لئے جانور خریدنے آئے تھے۔ انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پشاور میں عید الاضحیٰ کے دن قربانی کے لئے ہزاروں کی تعداد میں بھینس، گائے اور بیل پشاور لائے جاتے ہیں اور جانوروں کی درآمدات جتنی زیادہ ہوتی ہے اتنی ہی بیماریاں پھیلنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کا دعویٰ ہے کہ جتنے بھی جانور پشاور داخل ہوتے ہیں تو داخلی راستوں پر محکمے کی ٹیمیں موجود رہتی ہیں اور ہر جانوروں کے ٹرک کا با قاعدہ معائنہ کیا جاتا ہے، لمپی سکن سے بچاؤ کی ویکیسن لگائی جاتی ہیں اور کانگوں سے بچاؤ کے سپرے کروایا جاتا ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور کے مختلف داخلی راستوں پر جانوروں کا معائنہ تو دور کی بات جبکہ موٹر وے اور جی ٹی روڈ سے داخل ہونے والی ٹرکوں میں نہ تو کوئی سپرے کروایا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی ویکسین جانوروں کو لگائی جاتی ہے۔
ان کے مطابق محکمہ کے اعلیٰ حکام کا داخلی راستوں میں موجود لائیوسٹاک کی ٹیموں پر نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ کوئی غفلت نہ برتی جائے اور پشاور کو خطرناک بیماریاں پھیلنے سے بچایا جا سکے۔
ایک خریدار ظہیر اللہ سے کالا منڈی میں جب اس حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ کانگوں اور لمپی سکن سے متعلق آگاہی کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چند ایک مقامات پر بینرز آویزاں تو کیے گئے ہیں لیکن یہ کافی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ منڈیوں میں خریداروں اور بیوپاریوں کے لئے آگاہی سیشنز کروانے کی ضرورت ہے جہاں انہیں جانوروں سے پھیلنے والی بیماریوں کی تفصیلات فراہم ہوں اور ان میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔
شہریوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ رینگ روڈ اور جی روڈ پر قائم خودساختہ منڈیوں کے خلاف کاروائی کی جائے یا پھر ان منڈیوں میں کانگوں اور لمپی سکن کے پھیلاؤ سے بچنے کے لئے سپرے اور دیگر اقدامات اٹھائے جائیں۔
ٹی این این نے موقف جاننے کے لئے محکمہ لائیو سٹاک سے رابطہ کیا تو ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈاکٹر کامران فرید نے بتایا کہ محکمہ لائیو سٹاک کی ٹیمیں 24 گھنٹے داخلی راستوں پر موجود رہتی ہیں اور باقاعدہ طور پر ہر ایک قربانی کے جانور کا معائنہ کیا جاتا ہے، ہر منڈی میں ویٹرنری کی ٹیم موجود ہوتی ہے اور کسی بھی بیمار جانور کو منڈی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پشاور میں لمپی سکن اور کانگوں وائرس سے پھیلنے والی بیماری کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تاہم انہوں نے خریداروں سے منڈیوں میں جانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر میں چھوٹی آستینوں والی قمیص نہ پہنے، بوٹ کے ساتھ جرابے کا استعمال کرنا اور ماسک پہننا شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جہاں بھی کسی شہری کو بیمار جانور نظر آئے تو وہ فوری ان کی موجود ٹیم کو اطلاع کریں تاکہ بروقت اقدامات اٹھائے جا سکے۔
ڈاکٹر کامران کا یہ کہنا تھا کہ لمپی سکین کی بیمار جانوروں کے دودھ اور گوشت سے انسانی جان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا لیکن کانگوں وائرس انسانی زندگی کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔