صحت

کیا صحت کارڈ بند ہو رہا ہے؟ صوبائی وزیر نے بتادیا

خیبر پختونخوا صحت کارڈ پلس منصوبے کے حوالے سے پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد ہوا جس میں محکمہ صحت کے افسران سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

اس موقع پر آغاخان یونیورسٹی کی جانب سے جاری سروے رپورٹ کے مطابق صحت کارڈ کے تحت 63 فیصد مریضوں نے نجی جبکہ 37 فیصد نے سرکاری ہسپتالوں سے علاج کیا۔ اسی طرح 65 فیصد مریضوں نے ضلعی، 35 فیصد نے بڑے ہسپتالوں سے علاج کرایا جبکہ 63 فیصد مریض مقامی ہسپتال میں علاج کو ترجیح دیتے ہیں۔ تیس فیصد دیگر اضلاع، 6.2 فیصد لوگوں نے دیگر صوبوں کے ہسپتالوں سےعلاج کرایا۔

سروے رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ 10 فیصد شہری صحت کارڈ کی سہولت سے تاحال محروم ہیں، علاج سے محروم 44 فیصد شہریوں کو ڈومیسائل یا شہریت کے مسائل درپیش ہیں۔

سروے میں بتایا گیا کہ 84 فیصد شہریوں نے علاج میں او پی ڈی شامل کرنے کی تجویز دی یے، سروے رپورٹ میں اخراجات کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایک مریض کے علاج پر اوسطاً 31 ہزار 395 روپے خرچہ آتا ہے، اخراجات نجی ہسپتالوں کے مقابلے میں 20 سے 40 فیصد مہنگے ہیں۔

سروے میں سفارشات پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صحت کارڈ پلس پالیسی بورڈ میں شہریوں کو شامل کیا جائے اور
تکنیکی خامیوں کو دور کرکے دور افتادہ علاقوں میں ہسپتالوں کی استعداد کار بہتر بنائی جائے۔

بعد ازاں خیبر پختونخوا کے نگران وزیر ریاض انور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مالی مسائل ہیں لیکن صحت کارڈ بند نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لیٹرز آتے ہیں، تو پیمنٹ کرتے ہیں، انشورنس کمپنی کو کہا کہ آئندہ لیٹرز نہ بھیجا کریں، اس سے ٹرسٹ خراب ہوتا ہے۔ ریاض انور نے مزید کہا کہ سسٹم میں خرابیاں ہیں وہ دور کررہے ہیں، صحت کارڈ کے حوالے سے انکوائری جاری ہیں۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button