پاکستان میں ایک کروڑ ستر لاکھ افراد سگریٹ پیتے ہیں
آفتاب مہمند
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی روک تھام کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد لوگوں کے اندر تمباکو کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہے۔
پاکستان میں اس وقت دو کروڑ نوے لاکھ سے زیادہ تمباکو نوش ہیں جن کی عمریں پندرہ برس یا اس سے زیادہ ہیں۔ ان میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔
سگریٹ نوش اوسطا ایک دن میں تیرہ سگریٹ پیتا ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے قوانین پر عمل درآمد انتہائی کمزور ہے یہی وجہ ہے کہ تقریباً تیس فیصد تمباکو نوش کھلے سگریٹ خریدتے ہیں حالانکہ قانونی طور پر کھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی انسانی جسم کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔ تمباکو کے استعمال سے منہ، پھپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں برین سٹروک، شوگر جیسے امراض بڑھ چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی میں کمی لانے کیلئے قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات کے حوالے سے بھی آگاہی دینا ہوگی۔
ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے تمباکو کے معروف کاشتکار اور کاروباری شخصیت لیاقت یوسفزئی نے ٹی این این کو بتایا کہ تمباکو کے استعمال کا اگر نقصان ہے تو فائدے بھی ہیں۔ دنیا بھر میں تمباکو صرف سیگریٹ میں نہیں استعمال کیا جاتا بلکہ تمباکو جیسے فصل سے اور بھی فوائد حاصل کئے جاتے ہیں۔ فوائد بیان کرتے ہوئے لیاقت یوسفزئی کہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں تمباکو پانچ اضلاع صوابی، بونیر، چارسدہ، مردان اور مانسہرہ میں کاشت کیا جاتا ہے۔
تمباکو آجکل خیبر پختونخوا کی پیداوار کے لحاظ سے بڑے فصلوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان ٹوبیکو بورڈ ملک بھر سے تمباکو کی ٹیکس کی مد میں سالانہ 157 روپے جمع کر لیتا ہے۔
سالانہ 10 کروڑ کلوگرام تمباکو پاکستان میں سیگریٹ میں استعمال کیا جاتا ہے جسمیں 8 کروڑ کلو تک تمباکو ملکی سیگریٹ اور 2 کروڑ کلو تک غیر ملکی سیگریٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
سیگریٹ کا استعمال خیبر پختونخوا کی بنسبت صوبہ پنجاب میں زیادہ ہے لہذا یہاں تمباکو سے متاثرہ لوگوں کی تعداد اتنی نہیں جتنی پنجاب یا ملک کے دیگر علاقوں میں ہے۔
لیاقت یوسفزئی کہتے ہیں کہ ایک طرف اگر نقصان دہ ہے تو دوسری طرف مختلف ادویات میں تمباکو کا استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کیلئے علاج کی شکل میں فائدہ مند ہے۔ اسی طرح فصلوں پر جب مختلف بیماریاں اتی ہیں تو آرگینک سپرے کی بجائے اگر تمباکو کا سپرے استعمال کیا جائے تو یہ والا سپرے کافی بہتر ہے۔ دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں آرگینک سپرے کی بجائے تمباکو سے تیار کئے جانیوالے سپرے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں سالانہ 7 سے ساڑھے سات کروڑ کلوگرام تک تمباکو کی پیداوار ہوتی ہے تاہم رواں سال شدید بارشوں اور ژالہ باری کے باعث فصلیں متاثر ہوئی اور اسکی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس حوالے سے کاشتکاروں نے خیبر پختونخوا اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ کو آگاہ کیا ہے تاکہ نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے انکو ریلیف پیکج دیا جائے اور ریونیو میں بھی کمی لائی جائے۔
لیاقت علی نے مزید بتایا کہ وہ اور اسی طرح خیبر پختونخوا کے تمام کاشتکار اس بات کے خود بھی خلاف ہیں کہ تمباکو کا غلط استعمال کیوں؟ تمباکو کے جو فوائد ہیں وہ کیوں نہیں لئے جاتے۔ خیبر پختونخوا کے کاشتکاروں کا تمباکو کے منفی استعمال کی روک تھام کیلئے روز اول سے جدوجہد کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس سلسلے میں سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔