خیبر پختونخوا میں ٹی ایم اوز کا سروسز سے بائیکاٹ کا اعلان، وجوہات کیا ہیں؟
خالدہ نیاز
خیبر پختونخوا کے ٹرینی میڈیکل آفیسرز نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی طور پر صوبہ بھر میں الیکٹیو سروسز کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر ڈاکٹر مجاہد نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ ان کے دو قسم کے مطالبات ہیں ایک وہ ہے جس کا وہ فی الفور حل چاہتے ہیں جبکہ بعض مطالبات میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، فی الفور حل طلب مسئلہ ان کی تنخواہوں کا ہے ان کی بند تنخواہوں کو جلد از جلد ریلیز کیا جائے، پچھلے پانچ چھ مہینے سے مسلسل ان کی تنخواہیں تاخیر کا شکار ہورہی ہیں کبھی ان کو 15 کے بعد ملتی ہے تو کبھی 12 کے بعد، موجودہ مہینے کی 15 تاریخ ہے اور ابھی تک انکو تنخواہیں نہیں ملی۔
ڈاکٹر مجاہد نے بتایا کہ اس سلسلے میں وہ پی جی ایم آئی، فنانس ڈیپارٹمنٹ اور مشیر صحت کے ساتھ کئی ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ٹی ایم اوز کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد نے کہا کہ نہ تو وہ وقت پر بجلی کا بل دے سکتے ہیں، نہ بچوں کی فیس ادا کرسکتے ہیں اور نہ ہی گھر کی بنیادی ضروریات پوری کرسکتے ہیں جبکہ کچھ ٹی ایم اوز اپنے گھرانوں کے واحد کفیل ہے تو جب ان کو لیٹ تنخواہ ملتی ہے تو ان کو مشکلات درپیش ہوتی ہے۔
ڈاکٹر مجاہد کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات میں یہ بھی شامل ہے کہ ان کو تحریری شکل میں دیا جائے کہ ان کو تنخواہیں ہر ماہ کی 3 تاریخ سے پہلے دی جائے گی اگر یہ مطالبہ بھی نہ مانا گیا تو انکا احتجاج جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر فیصل کے مطابق صوبے میں 6 ہزار سے زائد ٹی ایم اوز ہیں۔
احتجاج کی نوعیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کا کہنا ہے کہ انہوں نے الیکٹرو سروسز جیسے او پی ڈی، وارڈ راونڈز، ایمرجنسی کے علاوہ باقی سرجریز سے بائیکاٹ کیا ہے البتہ ایمرجنسی سروسز کی خدمات وہ دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر مجاہد کے مطابق لانگ ٹرم مسائل میں ان کی تنخواہوں میں اضافے کا نہ ہونا ہے۔ پانچ سال پہلے ان کی جو تنخواہیں تھی وہی آج بھی ہے ہر بجٹ میں سب لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ان کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔
ان کا مطالبہ ہے کہ ان کو پنجاب اور اسلام آباد کے ڈاکٹرز جتنی تنخواہیں دی جائے ورنہ وہ اپنے احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرلیں گے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں اس تنخواہ پہ گزارہ ممکن نہیں ہے۔