‘میری گائے ہلاک ہو گئی، رمضان میں دودھ، دہی کی ضرورت کیسے پوری کریں گے؟’
ناصر زادہ
‘میری اعلی نسل کی گائے گزشتہ روز اس وقت ہلاک ہوئی جبکہ اس کو کیلشیئم کی کمی کا ڈرپ لگا تھا اور باقاعدہ علاج بھی جاری تھا مگر اس کے باوجود بھی کوئی فرق نہیں پڑا۔ دیر بالا میں موسم سرما سخت ہوتا ہے، جانوروں کو تازہ چارہ نہیں ملتا جبکہ پہلے ہم انہیں چوکر اور ونڈا دیتے تھے لیکن اب مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہم اپنے لئے آٹا نہیں خرید سکتے تو جانوروں کا چارہ او ونڈا کیسے خریدیں گے؟’
دیر بالا کے علاقے جبر سے تعلق رکھنے والے ذاکر اللہ گزشتہ کئی عرصے سے گھر میں گائے پالتے تھے لیکن ان کے مطابق لمپی سکن کے بعد ان کے علاقے میں ایک ایسی بیماری پھوٹ پڑی ہے جن کے باعث پورے ضلع میں 50 سے زائد گائے ہلاک ہو چکی ہیں۔
مہنگائی سے پریشان ذاکر اللہ نے ٹی این این کو بتایا گائے کی ہلاکت سے انہیں ایک لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا جو کہ ان کے بقول ایک غریب آدمی کے بس کی بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لمپی سکن وائرس: پشاور کے قصائی بے روزگار ہونے لگے
ذاکر اللہ سمجھتے ہیں کہ موسم سرما میں جانوروں کو مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے بیشتر پالتو جانور کمزور ہو گئے ہیں اور کیلشیئم کی کمی کی وجہ سے وہ مر جاتے ہیں کیونکہ پہلے جو 20 کلو ونڈا 18 سو روپے میں ملتا تھا اب وہ بازار میں 4 ہزار روپے میں ملتا ہے۔
ذاکر اللہ کی طرح تاج محمد کی بھی دو گائے کیلشیئم کی کمی وجہ سے ہلاک ہو گئی ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے تاج محمد نے بتایا کہ موجودہ دور میں اچھی نسل کی گائے پالنا ہمارے لئے مشکل ہو گیا ہے کیونکہ اچھی نسل کی گائے کو اچھی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے تاہم ہمارے جیسے دورافتادہ علاقوں کے لوگ اتنا خرچ برداشت نہیں کر سکتے کہ وہ مہنگے داموں پر گائے کے لئے چوکر اور ونڈا خرید کر لائیں۔
ان کے بقول مہنگائی کی حالیہ لہر سے پہلے گائے پالنے پر ان کا ماہانہ 10 ہزار روپے خرچ آتا تھا تاہم اب یہ خرچہ 50 ہزار سے تجاوز کر گیا، اب ایسے میں یہ ان کے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو گیا ہے۔
تاج محمد کو اس بات کی فکر ہو رہی ہے کہ رمضان المبارک میں وہ دودھ، دہی کی ضرورت کیسے پوری کریں گے کیونکہ جب گائے تندرست تھی تو رمضان میں ان کا گزارہ ہوتا تھا، اب اگر بچے سحری اور افطاری میں دودھ، دہی کا مطالبہ کریں گے تو وہ اسے کیسے پورا کریں گا کیونکہ بازار میں ملنے والا دودھ یا دہی نہ تو خالص ہوتی ہے اور نہ ہی وہ دیگر اخراجات کے ساتھ انہیں خرید سکتے ہیں۔
دوسری جانب جانوروں کی حالیہ بیماری کے حوالے سے دیر بالا میں ویٹرنری ڈاکٹر سلمان خان کا کہنا ہے کہ بازار میں ملنے والا ونڈا جانوروں کے لئے متوازن غذا ہے تاہم اگر جانوروں کو مناسب غذا نہیں دی جاتی تو وہ کیلشیئم اور فارسفورس کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دیر بالا میں متعدد جانور مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔
ان کے مطابق لمپی سکن ایک خطرناک وائرس تھا لیکن اس میں جانور بچ جاتے تھے تاہم کیلشئیم اور فاسفورس کی کمی ایک ایسی بیماری ہے جس سے زیادہ تر جانور ہلاک ہو سکتے ہیں کیونکہ اس بیماری میں جانور انتہائی کمزور ہو جاتے ہیں اور ایک مہینے کے بعد وہ زندہ رہنے کے قابل نہیں ہوتے۔
ڈاکٹر سلمان کا کہنا ہے دیر بالا میں زیادہ تر حاملہ گائے کیلشیئم اور فاسفورس کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہو گئی ہیں جبکہ مشاہدے میں آیا ہے کہ دیگر جانوروں کی بہ نسبت حاملہ گائے کو زیادہ کیشلئیم اور متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے تاہم لوگ مہنگائی کی وجہ سے جانوروں کو مناسب غذا نہیں دے سکتے جس کے باعث ان کے لاکھوں روپے کے مویشی ہلاک ہو جاتے ہیں۔
جبر بازار، دیر بالا کے دکاندار خلیل الرحمان کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران چوکر کے ساتھ ونڈا کی قیمت میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ان کے کاروبار پر بھی اثر پڑا ہے کیونکہ لوگ زیادہ مہنگے چوکر اور ونڈا نہیں خرید سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ 2021 میں 20 کلو چوکر سات سو روپے میں ملتا تھا لیکن اب وہ 18 سو روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ اسی طرح ونڈا بھی 18 سو روپے کی بجائے 4 ہزار روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔