صحت

بچے کو نمونیا کی شکایت ہو تو کیا کرنا چاہئے؟

سلمیٰ جہانگیر

خیبر پختونخوا: ہر سال 5 سال سے کم عمر جتنے بھی بچوں کی اموات ہو رہی ہیں ان میں 30 فیصد نمونیا کے شکار بچے شامل ہیں جبکہ نمونیا کے باعث 1 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح 33 فیصد ہے۔

پشاور لنڈی ارباب کی رہائشی روشن بی بی کا تین سالہ بیٹا لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرعلاج ہے، کہتی ہیں کہ 5 دن پہلے ان کے بیٹے کی طبیعت خراب ہوئی تھی، بخار کے ساتھ سانس لینے میں دشواری تھی ،ہسپتال میں معائنہ سے پتہ چلا کہ اس کو نمونیا ہے۔ کہتی ہیں کہ وہ بہت پریشان ہیں اس لئے کہ اس سے پہلے بھی اس کی 2 سال کی بیٹی نمونیا سے مر گئی تھی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اب بچے کی حالت تھوڑی بہتر ہے۔

محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں ہر سال 30 فیصد بچے نمونیا کا شکار ہو رہے ہیں، نمونیا سے بچاؤ کا ٹیکہ حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں شامل کر دیا گیا ہے، نمونیا سے بچاؤ کی اس ویکسین کو نمیکوکل کہتے ہیں، اس نئی ویکسین کو حفاظتی ٹیکوں میں شامل کرنے سے بچوں کی شرح اموات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق نمونیا سمیت تمام امراض سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس کرایا جائے۔

ای پی آئی کے مطابق جہاں بھی بچے کی پیدائش ہوتی ہے وہاں اس کو حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں اس کے لئے کوئی خاص مہم نہیں چلائی جاتی، جگہ جگہ صحت کے مراکز موجود ہیں اور والدین اپنے بچوں کو حفاظی ٹیکہ جات کا کورس کروا سکتے ہیں۔

نمونیہ کی وجوہات

اس حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ماہر اطفال اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر امیر محمد کہتے ہیں کہ نمونیا پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن ہے اور زیادہ تر کیس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں؛ سب سے پہلے مریض میں نزلہ و زکام کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، نمونیا عام طور پر 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو ہوتا ہے جن میں زیادہ تر بچے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹر امیر محمد نے مزید کہا کہ نمونیا بھی ایک متعدی مرض ہے جو چھینک یا کھانسی سے ایک مریض سے دوسرے مریض تک پھیل سکتا ہے اس لئے احتیاط بہت ضروری ہے۔

مسرت بی بی جو ضلع خیبر سے تعلق رکھتی ہیں ان کے گھر کے 2 بچے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرعلاج ہیں؛ ایک بچہ ان کا اپنا ہے جبکہ دوسرا بچہ ان کی دیورانی کا ہے، وہ کہتی ہیں کہ سب سے پہلے دیورانی کی بچی بیمار ہوئی تھی کچھ دن بعد ان کا بیٹا بیمار ہوا، دونوں کی عمریں تقریباً ڈھائی سال ہیں، ان کے بچوں کو تیز بخار، زکام اور کھانسی کی شکایت کے ساتھ سانس لینے میں بھی کافی دشواری ہے، ہسپتال میں اس لئے داخل ہیں کہ ان کی حالت کافی خراب ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال آئے ہوئے مریضوں نے علاج معالجے کے حوالے سے کہا کہ ان کو صحت کارڈ پر مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے لیکن خالی بیڈ ہوتا ہی نہیں ہے اس لئے ایک بیڈ پر دو، دو مریضوں کو داخل کرایا جاتا ہے۔

مریضوں کی جانب سے شکایت پر ڈاکٹر امیر محمد نے بتایا چونکہ ایل آر ایچ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ہسپتال ہے جہاں پورے صوبے سے مریض آتے ہیں جن میں زیادہ تر کی حالت نازک ہوتی ہے تو مجبوراً ایک بیڈ پر دو تو کیا تین تین بچوں کو بھی داخل کرایا جاتا ہے، ایسی صورت حال میں بچے کی جان بچانا اور صحت اہم ہوتی ہے تاکہ وقت پر طبی سہولیات فراہم کی جائیں کیونکہ ڈاکٹر کے پاس دوسرا کوئی راستہ ہوتا ہی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جہاں تک مفت علاج کی سہولت کی بات ہے تو تمام تر مریضوں کا صحت کارڈ پر نا صرف مفت علاج کیا جاتا ہے بلکہ وارڈ میں داخل مریضوں کو مفت ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

اسسٹنٹ پروفیسر امیر محمد نے کہا کہ بچوں کو نمونیا ایسی جگہ یا اشیاء سے بھی ہو سکتا ہے جو نمونیا پیدا کرنے والے بیکٹیریا یا وائرس سے آلودہ ہو، اس کو فنگل نمونیا کہا جاتا ہے جو ایک مریض سے دوسرے کو لاحق نہیں ہوتا۔

نمونیا کی وجوہات کے حوالے سے امیر محمد نے کہا کہ ایک صحت مند انسان آسانی کے ساتھ اس مرض کا مقابلہ کر سکتا ہے لیکن جہاں تک بچوں کی بات ہے تو پھر مقابلہ کرنا کافی مشکل ہوتا ہے؛ نمونیا کی اہم وجوہات میں بچوں کو مان کا دودھ پلانے میں کمی، سگریٹ کا دھواں، فضائی آلودگی کی کثرت، متوازن غذا کی کمی، کمزور قوت مدافعت، دمہ، پھیپھڑوں کے مسائل، گردوں میں سوزش، خسرہ یا چیچک کی وجہ سے نمونیا ہو سکتا ہے۔

نمونیہ کی علامات

بچوں میں نمونیا کی علامات کیا ہو سکتی ہیں، اس حوالے سے ڈاکٹر امیر محمد کا کہنا ہے کہ بچوں میں نمونیا عام طور نزلہ سے شروع ہوتا ہے، کھانسی کے ساتھ ساتھ بلغم بڑھ جاتا ہے، بچے کے سینے سے آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں، بچے کو جھٹکے بھی ہو سکتے ہیں، بچہ ماں کا دودھ پینا چھوڑ دیتا ہے، بچے کو بھوک نہیں لگتی، بلغم کی وجہ سے قے کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

نمونیہ کا علاج

علاج کے حوالے سے امیر محمد نے ٹی این این کو بتایا کہ نمونیا کے علاج کے لئے ابھی تک کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے، اینٹی بائیوٹکس کو علاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن بعض عطائی ڈاکٹر ملٹی اینٹی بائیوٹکس صبح شام دیتے ہیں یا دمے کی دوائی دینا شروع کر دیتے ہیں جو بچے کے لئے نقصان دہ ہیں۔

احتیاطی تدابیر

احتیاطی تدابیر سے متعلق سوال کے جواب میں اسسٹنٹ پروفیسر امیر محمد نے بتایا کہ بچوں کو زیادہ گرم نا رکھیں، بچے کو اپنا دودھ پلائیں، حفاظتی ٹیکوں کا کورس ضرور کروائیں، بعض مائیں بچوں کو جب نمونیا ہو تو اس کا سینہ کسی کپڑے سے باندھ دیتی ہیں جو نقصان دہ ہے، اس سے خدانخواستہ بچے کی موت بھی ہو سکتی ہے تو والدین ایسا بالکل بھی نا کریں، کسی بھی شکایت کی صورت میں بچے کو فوراً ہسپتال معائنہ کے لئے لے جائیں تاکہ بروقت علاج ہو سکے۔

ڈاکٹر امیر محمد کے مطابق بچوں کو سرد ہوا، بازاری مشروبات، کھٹی میٹھی خوراک، زیادہ ٹھنڈے پانی سے پرہیز کروائیں؛ بچوں میں نمونیا سے بچاؤ کے لئے متوازن غذا اور ویکسین ضروری ہے، پانی کی کمی کو دور کرنے کے لئے نمکوا والا پانی پلائیں، سوپ دیں، بخار و زکام اور کھانسی کی ادویات دیں اور زیادہ سے زیادہ آرام کروائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button