صحت

پیناڈول اور پیراسیٹامول غائب، اصل وجہ کیا ہے؟

ناہید جہانگیر

پیناڈول اور پیراسیٹامول زیادہ قیمت پر اور بلیک میں فروخت ہو رہی ہیں جس کی وجہ مارکیٹ میں قلت بتائی جا رہی ہے۔

پاکستان ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کے مطابق رواں سال 4 کروڑ سے زیادہ پیناڈول ٹیبلیٹس تیار کی گئی تھیں مزید 2 کروڑ پیناڈول بنانے کے لئے بھی خام مال فراہم کیا گیا تھا لیکن صرف 17 سو گولیاں بنائی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی نے رواں سال 9 سے 15 فیصد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ بھی کر دیا ہے۔

دوسری جانب لیڈی ریڈٖنگ ہسپتال کے پروفیسر عطا محمد خان کا ادویات کی فراہمی کے حوالے سے کہنا تھا کہ پیناڈول اور پیراسیٹامول کا استعمال بہت زیادہ ہے؛ ہر گھر میں بغیر ڈاکٹر کے معائنے کے لوگ استعمال کرتے ہیں، جب بھی بخار کی شکایت ہو تو لوگ خود ہی مارکیٹ سے لے کر استعمال کرتے ہیں، موسم کی تبدیلی اور ڈینگی کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایل آر ایچ کی بات کی جائے تو اب بھی یہاں روزانہ 20 کے قریب ڈینگی کے مریض داخل ہوتے ہیں اس کے علاوہ بھی ڈینگی کے وہ مریض جن کی حالت تھوڑی بہتر ہو، ملیریا یا اور قسم کے مریض بھی شامل ہیں جن کا او پی ڈی میں معائنہ کیا جاتا ہے اور دوائیاں لکھ دی جاتی ہیں، وہ مریض باہر سے ہی دوائی لیتے ہیں، ایسے مریضوں کو ادویات کی فراہمی بہت ضروری ہے لیکن جو مریض جن کی حالت کافی خراب ہو تو انہیں ہسپتال میں داخل کرایا جاتا ہے اور ان کو پیراسیٹامول انجیکشن پر رکھا جاتا ہے جس کا سٹاک ہسپتال میں موجود ہے، کسی قسم کی مشکلات نہیں ہیں۔

سوات سے تعلق رکھنے والے کریم خان جو لیڈی ریڈنگ ہسپتال علاج کے لئے آئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کو کچھ دنوں سے سخت بخار کی شکایت تھی، پیناڈول مقامی دکانوں سے لینے گیا تو بیشتر کے پاس نہیں ملی کہ شارٹ ہے جو سٹاک تھا ختم ہو گیا ہے، پھر ایک بڑے سٹور سے ملی لیکن 20 روپے کا ”پلتا” 40 روپے میں ملا، ان کی حالت کافی خراب تھی کوئی فرق نہیں پڑا اس لئے اب ہسپتال آیا ہے۔

جن ادویات کی قلت ہے ان کا متبادل کیا ہو سکتا ہے اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر نے کہا کہ چونکہ مارکیٹ میں پیناڈول اور پیراسیٹامول کی قلت ہو گئی ہے تو ضروری نہیں کہ مہنگے داموں صرف یہ ہی خریدی جائیں، ویسے بھی لوگ مہنگائی کی وجہ سے کافی مشکلات سے دوچار ہیں، ان گولیوں کی بجائے ان کا متبادل استعمال کیا جائے جیسے کیل پال، نیبرال فورٹ وغیرہ، لیکن استعمال سے پتہ چل رہا ہے کہ بہت جلد ان کی بھی قیمت بڑھ جائے گی یا قلت ہو جائے گی ۔

پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے ملیریا کی شکایت لے کر آئیں زر بی بی نے بتایا کہ اگر پیناڈال کی قلت ہے تو ڈاکٹر کو چاہئے کہ مریض کو تجویز نا کریں اور ان کی کوئی متبادل دوائی لکھ کر دیں کیونکہ وہ تو ان پڑھ لوگ ہیں جو ڈاکٹر لکھ کر دیتا ہے وہی لیں گے چاہے مہنگی ہو یا بلیک پر ملتی ہو ورنہ نہیں، جس سے ان جیسے ان پڑھ مریضوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔

قلت سے کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے اس سوال کے جواب میں عطا محمد خان نے بتایا کہ لوگوں اور خاص کر بچوں اور حاملہ خواتین کو مسئلہ ہو سکتا ہے کیونکہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لئے مسلسل بخار خطرناک ہو سکتا ہے جب ان کو بخار کی زیادہ شکایت ہو تو پھر یہ دوائی کافی ضروری ہو جاتی ہے۔

دوسری جانب پاکستان ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ادوایات کا زیادہ تر خام مال چین سے برآمد ہوتا ہے، وہاں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے کمپنیاں بند ہیں اس لیے ادویات کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ان کی قلت بھی ہو گئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان سے بھی ادویات کا خام مال برآمد کیا جاتا ہے لیکن وہاں سے سپلائی بند ہے جبکہ پاکستان میں خام مال کو ذخیرہ کرنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں ہے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں مانگ بڑھنے سے اسے کام میں لایا جا سکے، اس وجہ سے مختلف ادویات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

پروفیسر عطا محمد خان نے اپیل کی کہ گورنمنٹ کو چاہئے کہ جلد از جلد نوٹس لے اور فارما کمپنیز بھی حکومت کا ساتھ دیں جہاں سے بھی قلت کی شکایت ہو رہی ہے تو اس پر قابو پا لیا جائے، اپنا ٹارگٹ پورا کریں، اگر کوئی ذخیرہ اندوزی کر رہا ہے تو تحقیق کی جائے اور جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، اگر خام مال کی واقعی کوئی قلت ہے تو حکومت فراہم کرے اور فارما کمپنیز ان ادویات کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button