پانچ ماہ میں ڈینگی کے 2473 کیسز رپورٹ، 969 کیسز کے ساتھ مردان سرفہرست
عبدالستار
گرمی کی شدت میں کمی کے ساتھ ہی ڈینگی سے متاثرہ مریضوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری ڈینگی سے متاثرہ افراد کی پانچ ماہ کی تفصیل کے مطابق ڈینگی کے دو ہزار 473 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 969 کیسز کے ساتھ مردان سرفہرست ہے۔
مردان کے علاوہ ضلع خیبر میں 484 کیسز، نوشہرہ میں 259، پشاور میں 117 اور چارسدہ میں 86 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر کچکول نے بتایا کہ ضلع مردان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 60 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 38 متاثرہ مریض مختلف ہسپتالوں میں داخل کر دیئے گئے ہیں۔
ضلع مردان میں ڈینگی مچھر نے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہے اور اس وقت تحصیل کاٹلنگ کی یونین کونسل بابوزئی اور تحصیل تخت بھائی کی یونین کونسل شیرگڑھ میں وباء کی شکل اختیار کر کے سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بابوزئی گاؤں پہاڑ کے دامن میں آباد ہے اور زیادہ تر لوگ ٹیوب ویل سے سپلائی کئے گئے پانی کو کھلا سٹور کر کے استعمال کرتے ہیں جس میں ڈینگی مچھر کی افزائش ہوتی ہے۔
ڈی ایچ او ڈاکٹر کچکول نے کہا کہ دوسرا زیادہ متاثرہ یونین کونسل شیرگڑھ ہے جہاں پر بارش کا پانی اور ایک جگہ پر ڈرینیج بند ہونے کی وجہ سے ڈینگی مچھر کی افزائش کو مدد مل رہی تھی جس کو صاف کیا گیا ہے اور ان علاقوں میں فوموگیشن سپرے بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹائپ ڈی ہسپتال کاٹلنگ اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال تخت بھائی کو مریضوں کے لئے مچھر دانیاں بھی دی گئیں ہیں جبکہ لوگوں میں ڈینگی مچھر سے بچنے کے حوالے سے آگاہی مہم بھی شروع کی ہے۔
ڈاکٹر کچکول نے کہا کہ ان علاقوں میں محکمہ صحت کی مختلف ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور ساتھ ہی مچھروں کے خلاف سپرے بھی کیا جا رہا ہےتاکہ ڈینگی مچھر کا خاتمہ ہو سکے۔
ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ عارف نے بتایا کہ مردان میں ڈینگی مریضوں کے اضافے کے فوری بعد ضلعی انتظامیہ حرکت میں آئی ہے اور محکمہ صحت کے ساتھ مل کر فوری اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلع مردان کی تحصیل کاٹلنگ اور تحصیل تحت بھائی کی ایک ایک یونین کونسل زیادہ متاثر ہیں، ڈینگی مچھر کے خاتمے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں جبکہ انتظامی افسران، متعلقہ محکموں اور علاقے کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کے تعاون سے لوگوں میں ڈینگی مچھر سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر مردان نے کہا کہ اس سلسلے میں اسسٹنت کمشنر کاٹلنگ اور اسسٹنٹ کمشنر تخت بھائی اور ڈی ایچ او مردان سے میٹنگ بھی ہوئی ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ ڈینگی سے متاثرہ علاقوں میں جلد ازجلد فوموگیشن سپرے اور مچھرمار سپرے کر کے علاقوں کو صاف کیا جائے تاکہ عوام ڈینگی مچھر سے محفوظ ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مردان کے ہسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لئے بھی انتظامات کئے جا چکے ہیں اور اس میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
ڈینگی بخار کے حوالے سے میڈیکل ڈاکٹر امتیاز علی نے کہا کہ ڈینگی مچھر اس وقت ماحول میں پیدا ہوتا ہے جب موسم معتدل ہوتا ہے؛ نہ زیادہ گرمی اور نہ زیادہ سردی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ڈینگی مچھر کا صاف کھڑے پانی میں ہوتا ہے اس وجہ سے اس مچھر کو وی آئی پی مچھر کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر امتیاز نے کہا کہ ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے انسان کو بخار ہو جاتا ہے؛ اس کی چار کیٹیگریز ہیں: پہلے سٹیج میں بخار اور شدید درد شروع ہو جاتا ہے، دوسرے سٹیج میں آنکھوں سے، ناک سے یا منہ یا پیشاب میں خون بہنا شروع ہو جاتا ہے، تیسرے سٹیج میں مریض کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کے بدن سے اتنا خون بہہ جاتا ہے کہ خون نہیں رکتا اور پلیٹلیٹس ختم ہو جاتے ہیں اور مریض شاک میں چلا جاتا ہے، اور سٹیج فور میں مریض کی ڈیتھ واقع ہو جاتی ہے۔
ڈینگی بیماری سے کس طرح جان بچائی جا سکتی ہے؟
ڈاکٹر امتیاز نے کہا کہ جب ایک شخص کو ڈینگی مچھر کاٹنے کے بعد بخار ہو جائے تو اس کے آس پاس مزید چالیس سے پچاس افراد ڈینگی کے بخار میں مبتلا ہو سکتے ہیں کیونکہ متاثرہ شخص کو اگر کوئی دوسرا مچھر کاٹے اور وہ مچھر جتنے بھی لوگوں کو کاٹے کا تو ان سب کو بھی ڈینگی بخار ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص یا بچے کو ڈینگی بخار ہو جائے تو اسے مچھردانی میں ڈھانپنا چاہیے تاکہ اسے دوسرے مچھر نہ کاٹیں اور ڈینگی بخار مزید نہ پھیلے۔
ڈاکٹر امتیاز نے کہا کہ ڈینگی بخار سے بچنے کے لئے معتدل موسم میں گھروں میں مچھرمار سپرے اور مچھردانیاں استعمال کرنا چاہیے اور سوتے وقت ہاتھ پاؤں اور چہرے کو کپڑے سے ڈھانپنا چاہیے یا اینٹی ماسکیٹو لوشن استعمال کریں تاکہ مچھر کے کاٹنے سے محفوظ رہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ گھروں میں یا اردگرد چوبیس گھنٹوں تک پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور اپنی پانی کی ٹینکیوں کا کھلا حصہ کپڑے یا دوسری چیزوں سے بند رکھیں۔
ڈاکٹر امتیاز نے کہا کہ گھروں میں گملوں یا کھڑے پانی میں ڈینگی مچھر انڈے دیتے ہیں اور چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد وہ مچھر بن جاتے ہیں۔