8 ہزار سے زائد افغان بچے پیداٸشی طور پر دل کے عارضہ میں مبتلا
شاہین آفریدی
عارضہ قلب میں مبتلاء 9 افغان بچے اپنے والدین یا نگرانوں کے ہمراہ لاہور پہنچ چکے ہیں جہاں پیر کو ان کا چیک اپ کیا جائے گا اور جس کے بعد ہی آپریشن کی تاریخ سامنے آ سکے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ان مریض بچوں کا الخدمت فاؤڈیشن نے طورخم بارڈر پر استقبال کیا تھا پیدائشی طور پر جن کے دلوں میں سوراخ ہیں جن کا پاکستان میں مفت علاج کیا جائے گا۔
الخدمت فاونڈیشن ابتداٸی طور پر 40 افغان بچوں کا مفت آپریشن کرے گی جبکہ دل کے عارضے میں مبتلا 1500 سے زائد مزید بچوں کا علاج کیا جائے گا۔
افغانستان کے مزار شریف، کندوز، پنج شیر، غزنی، تخار اور دیگر مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے دل میں پیداٸشی سوراخ کی صورت میں عارضہ قلب میں مبتلا 9 بچوں کو طورخم بارڈر پر پاک افغان کوآپریشن فورم کے اشتراک سے الخدمت فاونڈیشن کے حوالے کیا گیا، ان کی سرجری لاھور میں کی جاٸے گی۔
اس موقع پر پاک افغان تعاون فورم کے چیئرمین حبیب اللہ خٹک نے بتایا کہ "پہلے مرحلے میں 40 متاثرہ بچوں کا علاج کیا جائے گا جن میں سے 9 بچے پاکستان پہنچ چکے ہیں، لاہور میں ممتاز ماہر امراض قلب ڈاکٹر عاصم ان بچوں کا معائنہ کریں گے جس کے بعد سرجری کی جائے گی۔”
گزشتہ روز پاک افغان طورخم بارڈر پہنچنے والے ان بچوں کی عمریں 10 سال سے کم ہیں۔ یہ تمام متاثرہ بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں۔ افغانستان کے علاقے غزنی سے تعلق رکھنے والے ایک متاثرہ بچے کے والد شمشیر رحمان نے بتایا کہ "افغانستان میں بڑی بیماریوں کے لیے علاج کی سہولت موجود نہیں، ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ بہتر سے بہتر علاج کیا جائے جس کا دارومدار پاکستان کے ہسپتالوں پر کیا جاتا ہے، دل کے عارضے میں مبتلا ان بچوں کے لئے یہ مفت سہولت کسی نعمت سے کم نہیں۔”
مزار شریف سے تعلق رکھنے والے دوران گل کی پانچ سالہ بیٹی منزہ دل کے عارضے میں مبتلا ہے، انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں سہولیات کا فقدان ہے، "زیادہ تر لوگ عام دنوں میں علاج کی غرض سے پاکستان آنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بارڈر پر ویزوں اور آنے جانے میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہیں۔”
دوسری جانب اس موقع پر ہلال احمر افغانستان کے نمائندے مولوی خالد مجاہد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھ افعانستان میں پیداٸشی طور پر دل کے عارضہ میں مبتلا 8 ہزار سے زائد بچوں کا اندراج ہو چکا ہے۔
انہوں نے بتایا "ماضی میں ایسے مریضوں کا علاج بھارت میں ہوتا تھا لیکن حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ سرحد بند ہونے کی وجہ سے متاثرہ بچوں کا علاج وہاں ممکن نہیں، ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ ان بچوں کو مفت سہولت دے رہے ہیں۔”
الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر اور ماہر امراض قلب ڈاکٹر عبدالمالک کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بحیثیت ڈاکٹر مجھے احساس ہے کہ یہ ننھے منے بچے اس مرض کی وجہ سے کس اذیت سے گزر رہے ہوں گے، اس بیماری کا علاج بھی بہت مہنگا ہے لیکن آج خوشی کا مقام ہے کہ حکومت پاکستان، الخدمت فاؤنڈیشن، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور دوسری تنظمیوں نے ان بچوں کے علاج کا بھیڑا اٹھا لیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالمالک نے بتایا "افغانستان کے ساتھ نا صرف ان جیسے موضوعات پر تعاون جاری ہے بلکہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ دوسرے مرحلے میں افغانستان کے اندر موجود ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیک سٹاف کو تربیت دے سکیں، وہاں کے ہسپتالوں کو جدید مشینریاں فراہم کر سکیں تاکہ وہی ان جیسی بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکے۔”
واضح رہے کہ الخدمت ہیلتھ فاونڈیشن پاکستان کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن کے دورہ افغانستان کے دوران امارت اسلامیہ افغانستان کے اعلی حکام نے دل میں سوراخ کے عارضہ میں مبتلا بچوں کے آپریشن میں تعاون کی درخواست کی تھی جس پر الخدمت فاونڈیشن نے ابتداٸی طور پر 40 بچوں کے پاکستان میں آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔ پہلے مرحلے میں گزشتہ روز 9 بچوں کو الخدمت فاونڈیشن پاکستان نے موصول کیا۔ ان بچوں اور ان کے والدین کو پاک افغان کوآپریشن فورم کے تعاون سے لاہور منتقل کر دیا گیا۔