صحت

موسی درہ: ”ایمرجنسی سروس ہے نہ ہی دیگر سہولیات”

شمائلہ آفریدی

ایک تحقیقاتی مطالعہ کے مطابق پاکستان صحت کے نظام اور عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے 195 ممالک کی فہرست میں 154 نمبر پر ہے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے اپنی کل آمدنی کا قریب ٪2 صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی کیلئے مختص کرتا ہے جو آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو صحت عامہ کی سہولیات کی موجودگی اور فراہمی کے مکمل نظام کی تیاری اور اسے چلانے کیلئے شدید ترین مشکلات سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان کے شہری ہسپتالوں کی حالت پھر بھی بہتر ہے تاہم دوردراز علاقوں اور دیہاتوں میں تو طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، ہسپتال کی عمارت ہو گی تو بستر دوائیاں، ڈاکٹرز موجود نہ ہوں گے۔

موسی درہ، بوڑہ، اشوخیل اور پستنی سب ڈویژن حسن خیل کی عوام بھی صحت کی جدید سہولیات سے محروم ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں بی ایچ یو بوڑہ ہسپتال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شاہ زیب نے بتایا کہ بوڑہ ہسپتال کی بلڈنگ پہلے بری طرح متاثر تھی، ہسپتال کھنڈر حالت میں موجود تھا، پانی اور بجلی کی سہولت موجود نہیں تھی لیکن اب پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بجلی کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے، سولر بھی لگائے جا چکے ہیں جبکہ ہسپتال کی مرمت پر بھی کام جاری ہے۔

ڈاکٹر شہازیب کے مطابق بی ایچ یو بوڑہ ہسپتال میں ملیریا شوگر کے ٹیسٹ اور اس کے فری علاج سمیت اے بی آئی پروگرام کے تحت ویکسینیشن، الٹراساؤنڈ مشین، او پی ڈی، ڈسپنسری کی سہولیات موجود ہیں، ڈی ڈی ایچ او ڈاکٹر حامد آفریدی بوڑہ سمیت حسن خیل سب ڈویژن کے تمام ہسپتالوں میں لیبر روم چوبیس گھنٹہ گائنالوجی سروس، ایمبولینس کی سہولت کی فراہمی کیلئے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں اور محکمہ صحت کے اداروں سے صحتی مراکز مکمل طور پر فعال کرنے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں، امید ہے کہ مستقبل میں ان تمام سہولیات کی کمی دور کر دی جائے گی۔

لیکن دوسری طرف بوڑہ، پستنی، پخی، موسی درہ کے مقامی لوگ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ ہمیں وہ سہولیات میسر نہیں جو ہونی چاہئیں، ”یہاں ابھی تک ایمرجنسی سروس موجود نہیں ہے، پریگننسی کے دوران خواتین کو شہر تک لے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”

بوڑہ، پستنی، پخی، فریدی، موسی درہ کے عوام محکمہ صحت کے اعلی حکام سے جدید طبی سہولیات سمیت ایمبولینس سروس، لیبر روم، چوبیس گھنٹے گائنی سروس کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پستنی اشوخیل بوڑہ کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کی سہولت موجود نہیں ہے، ایسے میں جب مریض کی حالت خراب ہو جاتی ہے تو رات کو گاڑیاں نہیں ملتیں، گاؤں سے پشاور دو ڈھائی گھنٹہ فی میل دوری پر ہے، انتہائی برے حالات سے ہمیں گزرنا پڑتا ہے، ابھی تک ہم قبائل کو ایسی سہولیات میسر نہ ہو سکیں جس سے ہماری زندگی آسان ہو سکے۔

دوسری جانب ڈی ڈی ایچ او حسن خیل ڈاکٹر حامد کا کہنا ہے کہ سب ڈویژن حسن خیل کے دوردراز علاقوں میں عوام کی صحت سے متعلق سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں، حسن خیل سب ڈویژن میں پہلے سپتالوں کی حالت خراب تھی کوئی طبی سہولیات یہاں موجود نہیں تھی لیکن اب پہلے سے حالات بہتر ہو چکے ہیں، ہسپتالوں میں غریب مریضوں کے علاج و معالجے اور ایمرجنسی کی دستیابی کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے، ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی حالت زار کو بہتر بنانے، ڈاکٹرروں اور طبی عملے کی تعیناتی اور موجودگی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا تاکہ عوام کی علاج معالجے سے متعلق مشکلات کا خاتمہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ سول ہسپتال شمشتو میں چوبیس گھنٹہ ایمرجنسی سروس، جدید طبی آلات کی فراہمی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے سے صحت اور علاج معالجے سے متعلق لوگوں کے مسائل حل ہونے میں مدد مل رہی ہے، دکھی انسانیت کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور عوامی مفاد کیلئے صحت مراکز میں سہولیات فراہم کرنے کیلئے ایسی پالیسیاں اور فیصلے کیے جا رہے ہیں کہ جن سے عوام کا معیار زندگی بہتر اور ان کے دیرینہ مسائل حل ہو سکیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button