”والدہ دل کی مریضہ ہیں اس لئے انہیں کورونا کی ویکسین نہیں لگوائی”
لائبہ حسن
پاکستان میں ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں اب بھی بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور ایسا صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ہمسایہ ملک انڈیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی صورتحال اس سے کچھ مختلف نہیں۔
2020 کے اواخر میں كورونا ویکسین کے آتے ہی لوگوں میں ایک ڈر اور خوف پیدا ہو گیا۔ سوشل میڈیا پر ویکسین کے حوالے سے مختلف قسم کی افواہیں پھیلی اور پھیلائی گئیں اور لوگ ویکسین لگانے سے کترانے لگے۔ ان افواہوں میں سے ایک افواہ یہ بھی پھیلائی گئی کہ ویکسین لگانے کے بعد دل کے امراض پیدا ہوتے ہیں اور جسم میں خون جم جانے کی وجہ سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس افواہ کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر پھیلائی گئیں مبینہ طور پر جن کی موت اسی باعث واقع ہوئی تھی۔
فیس بک استعمال کرنے والی 27 سالہ رضیہ کے مطابق انہوں نے فیس بک کے ایک گروپ میں پوسٹ دیکھی جس میں لکھا تھا کہ کورونا ویکسین لگانے سے خون جم جاتا ہے اور دل تک نہیں پہنچ پاتا جس سے انسان کی موت واقع ہوتی ہے، انہوں نے اس پوسٹ پر یقین کیا اور اس کو پڑھنے کے بعد اپنے دوستوں کے ساتھ واٹس ایپ گروپ میں اس کو شیئر بھی کیا اور اس کے ساتھ لکھا ” کورونا ویکسین جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے اختیاط کریں” اس نیت کے ساتھ تاکہ ان کے دوست بھی ویکسین نا لگائیں اور ان کی بھی زندگیاں بچ جائیں۔
بقول رضیہ کے آج انہیں اب اندازہ ہو چکا ہے کہ یہ محض ایک افواہ تھی جس پر انہیں یقین نہیں کرنا چاہیے تھا۔ رضیہ نے بتایا کہ ہم اکثر غلط افواہیں سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں اور اس پر یقین کر کے انہیں مزید پھیلاتے ہیں اس لئے ہمیں بنا سوچے سمجھے کسی بھی خبر کو شیئر نہیں کرنا چاہئے۔
اس افواہ کا شکار اور اس کے نتیجے میں ویکسین سے انکار کرنے والے ڈی آئی خان کے 25 سالہ عمران علی نے بتایا: "میری والدہ دل کے مرض میں مبتلا ہیں ان کو اب بھی میں علاج کیلئے پشاور لے کر جاتا ہوں ڈیڑھ مہینہ پہلے انہیں پہلا ہارٹ اٹیک ہوا تھا لیکن اللہ کے کرم سے ان کی جان بچ گئی اور ڈاکٹر نے ہمیں احتیاط کرنے کا کہا، دوسری جانب کورونا وبا کا خطرہ اور ویکسین کا ڈر بھی دل میں تھا، ہمارے محلے میں لوگوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ کو ویکسین نا لگاؤں کیونکہ اس سے ان کا خون جم جائے گا جبکہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ویکسین سے ان کی والدہ کو کوئی نقصان نہیں ہو گا لیکن میں نے احتیاط کیلئے انہیں ویکسین نہیں لگوائی کیونکہ میں اپنی والدہ کے معاملے میں کسی قسم کا کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا تھا اور والدہ صاحبہ کو اپنے گھر میں ہی کورونا سے احتیاط برتنے کو کہا۔”
اس حوالے سے پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال سے ماہر امراض قلب ڈاکٹر ثناءاللہ نے بتایا کہ "گزشتہ عرصے میں ایسے کچھ کیس سامنے آئے تھے کے کورونا ویکسین آسٹرازینیکا سے دل کی بیماری اور جسم میں خون کی گردش کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن کورونا ویکسین سائنوفارم اور سائنو ویک لگانے سے جسم کے کسی بھی اعضاء کو نقصان نہیں پہنچتا نا ہی اس سے موت واقع ہوتی ہے بلکہ وہ لوگ جو قلب کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ بھی اگر ویکسین کی دونوں خوراکیں لیں تو ان کو کوئی نقصان نہیں ہو گا بلکہ وبا سے ان کا بچاؤ ہو گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا ویکسینیں ان ہی مراحل سے گزری ہیں جن سے دیگر ویکسینیں گزرتی ہیں، پہلے ویکسین کو ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا اور پھر وہ کلینیکل ٹرائلز سے گزری جس کی مکمل نگرانی کی گئی، کلینیکل ٹرائلز میں ویکسین کو یہ جاننے کے لیے لوگوں پر ٹیسٹ کیا جاتا ہے کہ آیا یہ محفوظ اور موثر ہے یا نہیں۔ ہر COVID-19 ویکسین کو مختلف صنف، عمر، نسل اور قومیت کے ہزاروں افراد پر ٹیسٹ کیا گیا تھا جنہوں نے کلینیکل ٹرائلز میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیا تھا، کورونا ویکسین عالمی طور پر منظور ہونے کے بعد ہی دیگر ممالک کو استعمال کیلئے بھیجی جاتی ہے۔”
پاکستان میں اب تک ویکسین کی 101,881,176 خوراکیں دی جا چکی ہیں یعنی کئی افراد ایسے ہیں جنہیں دونوں خوراکیں مل چکی ہیں اور بہت سے ایسے جو پہلی خوراک لے چکے ہیں اور متعین وقت پر انہیں دوسری خوراک اور پھر بوسٹر ڈوز دی جائے گی۔