صحت

میری بیٹی ڈاکٹرز کی غفلت سے مری ہے: صحافی محراب شاہ کا الزام

خالدہ نیاز

ضلع خیبرلنڈی کوتل پریس کلب کے صدر محراب شاہ آفریدی نے الزام لگایا ہے کہ انکی بیٹی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ڈاکٹرز کی غفلت کی وجہ سے جاں بحق ہوئی ہے۔ اس ضمن میں محراب شاہ آفریدی نے آج بروز جمعہ حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے ڈائریکٹر کے پاس ایک درخواست بھی جمع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ڈاکٹر اور باقی عملے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے تاکہ کسی اور کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

محراب شاہ آفریدی نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ 7 فروری کو انکی 14 ماہ کی بیٹی مہک آفریدی کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد وہ انکو لنڈی کوتل ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ انکو خسرہ ہے لیکن اس کا آخری سٹیج ہے، بعد میں ڈاکٹرز نے مہک کا ایکسرے کرنے کا کہا جس میں پتہ چلا کہ بچی کو نمونیا کی معمولی شکایت بھی ہے، ڈاکٹر نے بچی کو میڈیسن لکھ دی لیکن لنڈی کوتل ہسپتال میں سہولیات کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹر نے بچی کو پشاور ہسپتال ریفر کردیا جس کے بعد وہ اس کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس لے گئے۔

محراب آفریدی نے الزام عائد کیا ہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلکس ہسپتال میں انکی بچی دو دن تک بے یارو مدد گار پڑی رہی لیکن ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر ادریس اور باقی عملے نے بچی کا کوئی خیال نہیں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ عملے کو کینولہ تک لگانا نہیں آتا تھا ‘ میں خود 8، 9 کینولا لے کرگیا لیکن وہ خراب ہوجاتے تھے اور باقی کے سارے پاؤں اور ہاتھوں کو زخمی کردیا تھا، اس کے علاوہ بچی کے ٹیسٹ آجاتے تھے لیکن مجھے کوئی ٹیسٹ بھی نہیں دیتا بچی کی طبیعت خراب ہوجاتی میں ڈاکٹرز کی منت کرنا لیکن یہ اپنے گپ شپ میں مصروف ہوتے’

محراب شاہ آفریدی نے مزید کہا کہ جب انکی بیٹی کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی تو انہوں نے ڈاکٹرز کو منت کی کہ اس کو آئی سی یو میں شفٹ کردے لیکن انکی بات کسی نے نا مانی، دو دن تک میری بچی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہی اس کے بعد تیسرے دن آکسیجن سیچورین کی سطح بتدریج نیچے جارہی تھی میری بچی مر رہی تھی لیکن ڈاکٹرز کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا اور یوں ڈاکٹرز کی غفلت کی وجہ سے میری بچی ہمیں ہمیشہ کے لیے چھوڑ کے چلی گئی۔

محراب آفریدی نے بتایا کہ ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل شہزاد نے انکو یقین دہانی کروائی ہے کہ متعلقہ ڈاکٹر کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور غفلت ثابت ہونے پر انکو سزا بھی دی جائے گی۔ محراب آفریدی نے کہا کہ اگر ہسپتال کے ڈائریکٹر نے ڈاکٹر ادریس اور باقی عملے کے خلاف کاروائی نہیں کی تو وہ اس کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹھائیں گے۔

دوسری جانب ہسپتال کی ترجمان فصیحہ نے ٹی این این کو بتایا کہ انکے پاس اس بچی کی پوری فائل موجود ہے جبکہ جس وقت بچی کو لایا گیا تب اسکی حالت بہت خراب تھی ڈاکٹرز نے بچی کو مکمل ٹریٹمنٹ فراہم کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز مریض کو تب آئی سی یو میں شفٹ کرتے ہیں جب اس کو ضرورت ہو۔ فصیحہ کے مطابق مذکورہ بچی کو پہلے نارتھ ویسٹ ہسپتال لے جایا گیا تھا تاہم وہاں سے اس کو حیات آباد میڈیکل کمپلکس لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ باقی رہی انکوائری کی بات تو اس کے لیے ہسپتال میں طریقہ کار موجود ہے جس کے تحت کاروائی کی جاتی ہے اور محراب کی درخواست پربھی متعلقہ حکام کاروائی کریں گے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button