بچے کی پیدائش آپریشن کے ذریعے کرانے کا رجحان بڑھ گیا، وجوہات کیا ہیں؟
انیلہ نایاب
کچھ سالوں میں بچے کی پیدائش آپریشن کے ذریعے کرانے کا رجحان بڑھ گیا ہے، وجوہات کیا ہیں؟ اس سلسلے میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی گائناکالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر تنویر شفقت نے بتایا کہ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں کہ بچہ اگر الٹا ہو، اس کی پوزیشن ٹھیک نہ ہو اور پہلا حمل ہو تو اس میں بچے کی پیدائش میں مشکلات ہو سکتی ہیں تو دوران حمل اس کے آخری مہینے میں بچے کی پوزیشن کو پیٹ میں ہی تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر بچہ ”سیفیلک” (Cephalic) ہو جائے تو پھر یہ بچہ آپریشن کے بجائے نارمل ڈیلیوری سے پیدا ہو سکتا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ڈاکٹر صاحبہ نے مزید بتایا کہ بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ ماں اور بچے دونوں میں یہ کنڈیشن ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچے کو نارمل ڈیلیوری کا چانس دینے کی وجہ سے کچھ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، ”کچھ فیکٹر ایسے ہوتے ہیں یا وجوہات، ماں کی اگر ہڈی کمزور ہو تو ڈیلیوری کے دوران اس کو مشکلات ہو سکتی ہیں، اگر ہڈی تنگ ہے اور بچے کا سائز بڑا ہے تو ایسی حالت میں آپریشن کے ذریعے ہی پہلا بچہ پیدا ہو سکتا ہے اور اگر پچھلا بچہ فوت ہو چکا ہو یا اس میں کوئی کمپلیکیشن ہوئی ہو تو اگلی بار کوشش ہوتی ہے ڈاکٹر کی کہ بچہ آپریشن کے ذریعے ہی پیدا کیا جائے۔”
چارسدہ سے تعلق رکھنے والی زیبا کا کہنا ہے کہ حمل کے پہلے مہینوں میں تو ڈاکٹر نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا تھا کہ آپریشن ہو گا لیکن جب ساتویں مہینے ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کا بچہ آپریشن سے ہو گا اور بچہ آپریشن سے پیدا ہوا تو آج تک نہیں پتہ کہ کیوں؟ ”میں تو پہلے نارمل تھی۔”
ڈاکٹر نے کہا کہ جن وجوہات سے بچہ آپریشن سے پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہیں: زچگی یا درد کے دوران بچے کے دل کی دھڑکن کم یا زیادہ ہو جائے تو اس کے لیے تو ایمرجنسی میں سیزیرین ہوتے ہیں بچے کی حالت کو دیکھ کر، اور اگر ٹرین اسٹاف انڈر کیئر ہو تو وہاں پے سی ٹی جی کرتے ہیں جس سے بچے کے دل کی دھڑکن کا ریکارڈ پتہ چلتا ہے پھر اس کے مطابق ڈاکٹر آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
پرائیویٹ سیٹ اپ میں اس طرح کہ آپریشن ہو رہے ہیں جس میں عورت کو یہی بتایا جاتا ہے کہ آپ کا الٹراساؤنڈ کیا ہے جس سے پتہ چلا ہے کہ آپ میں پانی کی کمی ہے اور بچے کے گردن کے گرد ”انوال” جو ہے اس کے دو بل آئے ہیں اور آپ کے بچے کو خطرہ ہے تو اس کی وجہ سے عام طور پہ پرائیویٹ سیٹ اپ میں آپریشن زیادہ ہو رہے ہیں۔
”کچھ وجوہات ایسی ہوتے ہیں جن میں آپریشن ناگزیر ہوتا ہے، یا تو یہ کہ پچھلا آپریشن جو ہوا ہے وہ ہڈی کی تنگی کی وجہ سے ہوا ہے تو آگلی دفعہ بچے آپریشن ہی کے ذریعے پیدا ہو گا یا اس کے دو یہ تین آپریشن ہو چکے ہوں تو پھر آپریشن کے ذریعے ہی ڈیلیوری ہو گی، کچھ وجوہات ایسی ہیں جیسے ”پليسنٹا” نیچے ہونا، یا حمل کے آخری ہفتے میں بلیڈنگ کا شروع ہونا جس کی کوئی وجہ معلوم نہ ہو، ان حالات میں ماں کی صحت اور بچے کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپریشن کرنا ضروری ہوتا ہے۔” ڈاکٹر شفقت نے بتایا۔
مردان سے تعلق رکھنے والی کومل کا کہنا ہے کہ اس کا پہلا بچہ نارمل ڈیلیوری سے ہوا ہے لیکن بیٹا ابنارمل ہے۔ چونکہ کومل مردان کے ایک گاؤں میں رہتی ہے اور وہاں پر صحیح پرائیویٹ سیٹ اپ نہیں ہے اور نا وہاں کوئی ماہر ڈاکٹر موجود ہوتے ہیں اس لئے اس کو نہیں بتایا گیا کہ یہ ڈیلیوری سیزیرین ہو گی، اللہ نے بیٹا دیا ہے لیکن غیرتربیت یافتہ لوگوں کی وجہ سے ان کا بیٹا ابنارمل ہے۔
ڈاکٹر تنویر نے مزید بتایا کہ آخری دفعہ یا دوسری تیسری دفعہ آپریشن کرنے کی ضرورت پڑتی ہے، اس کی بھی بہت سی وجوہات ہیں جن میں بچے کا وزن زیادہ ہونا، ماں کو شوگر یا ہائی بلڈ پریشر ہونا شامل ہیں، وہ اضافی علامات جن کی وجہ سے بچے پر اثر پڑ سکتا ہے اور الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے ہی بچے کی صحت اور حالات کا پتہ چلتا ہے تو اس حالت میں ضروری نہیں کہ پہلے بچے نارمل ہوئے ہیں تو ہم آپریشن نہیں کریں گے، ”ڈاکٹر مریضہ اور بچے کی حالت کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرتے ہیں کہ آپریشن کرنا ہے یا پھر یہ نارمل ڈیلیوری ہے، سب سے اھم بات کہ حاملہ عورت کو حمل کے چھٹے یا ساتویں مہینے سے لے کر نویں مہنیے تک الٹرا ساؤنڈ کرنا ضروری ہوتا ہے جس سے پتہ چلے کہ پلیسنٹا، بچہ دانی کے اندر اس آپریشن والی جگہ ہے،اگر ایسا ہے تو پھر مریضپ کو کسی اچھے اور بڑے ہسپتال ریفر کرنا چاہئے۔”
انہوں نے بتایا کہ تقریباً سارے گائناکالوجسٹ اسی کوشش میں ہیں کہ کسی بھی طریقے سے سیزیرین جو ہو رہے ہیں، اُن کو کم کیا جائے کیوں کہ آپریشن کے بعد عورت کے فیوچر کا سرا اپ سیٹکل ہسٹری ہے وہ انفیکٹ ہوتی ہے، ”تمام خواتین کو بیلنس ڈائٹ لینی چاہئے، خوراک میں کوئی کوتاہی نا کریں اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق روزانہ چہل قدمی کرنی چاہئے۔”