پاکستان کی 10 فیصد آبادی کالے یرقان میں مبتلا ہے: پروفیسر عامر غفور خان
نشاء عارف
پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ مزید لوگ یرقان میں مبتلا ہورہے ہیں یرقان مرض لاعلاج نہیں لیکن احتیاط لازمی ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ماہر امراضِ معدہ وجگر پروفیسر عامر غفور خان نے اس حوالے سے کہا کہ ہیپاٹائٹس میں اضافے کی وجہ لاپرواہی ہے، اگر بر وقت تشخیص اور علاج کیا جائے تو اس مرض پر بہت جلد قابو کیا جاسکتاہے جیسے دنیا کے اور ترقی یافتہ ممالک نے کیا ہے۔
پشاور سفید سنگ کی بختیارہ کو ہیپاٹائٹس بی ہے بتاتی ہے کہ انکی طبیعت کافی عرصے سے خراب تھی قریبی ڈاکٹر سے علاج کرتی تھی جب آفاقہ نہیں ہوا تو سرکاری ہسپتال آگئی ٹیسٹ ہوئے جسکے بعد پتہ چلا کہ انکو یرقان ہے۔
بختیارہ نے کہا کہ ہسپتال کے علاج سے اب کافی بہتر ہے جو ٹیکوں کا کورس ہے وہ مکمل کر لیا ہے لیکن ڈاکٹر نے انکو کہا کہ اب بچوں کے ٹیسٹ کرنے ہیں تاکہ پتہ چلے کہ کہی ان میں تو یرقان کے اثرات موجود نہیں ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر عامر غفور نے کہا کہ اس مریض کے تین یا چار بچے ہیں انکے ٹیسٹ ہونگے کیونکہ بختیارہ اب بالکل صحت یاب ہے۔ بچوں کے ٹیسٹ اس لیے ضروری ہے کہ اگر خدانخواستہ ان میں کسی میں بھی تشخیص ہوتو بر وقت علاج ہوسکے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کے 5 اقسام ہیں اے،بی،سی،ڈی،ای،اے اور ای
ہیپاٹائٹس کی وجہ گندا پانی،غیر معیاری خوراک یا گندگی ہے۔ بی اور سی متاثرہ خون،خون سے متعلق پروڈکٹ مطلب استعمال شدہ سرنج، متاثرہ خون کا استعمال یا استعمال شدہ آ پریشن کے آلات سے پھیلتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کے لیے ویکسین دستیاب ہے جن میں 3 ٹیکے لگتے ہیں ایک ٹیکہ لگانے کے بعد دوسرا ایک مہینے بعد جبکہ تیسرا 6 مہینے بعد لگایا جاتا ہے۔ ان ٹیکوں سے ایک مریض 15 سے 20 سال تک ہیپاٹائٹس سے محفوظ رہتا ہے۔ ہیپاٹائٹس سی کا علاج بہت ہی آسان ہے لیکن بچاؤ پھر بھی بہت ضروری ہے۔
ہیپاٹائٹس عام بیماری ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی 10 فیصد آبادی اس مرض میں مبتلا ہیں جو تقریباً 2 کروڑ آبادی ہے،معدے وجگر کے ماہر ڈاکٹر نے بتایا۔
علاج و معالجے کے حوالے سے ڈاکٹر عامر غفور نے بتایا کہ لیڈی ریڈنگ صوبے کا نہیں بلکہ پاکستان کا وہ واحد ہسپتال ہے جہاں ہفتے میں 5 دن ہیپاٹائٹس مریضوں کے لیے او پی ڈی کی سہولت موجود ہے جس میں روزانہ کی بنیاد پر 4 سے 6 جگر و معدے کے ماہر ڈاکٹر موجود ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق ایل آر ایچ میں روزانہ 2 سو سے ڈھائی سو تک ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
علاج کی سہولت کے حوالے سے ڈاکٹر پروفیسر عامر غفور نے بتایا کہ یہ علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔تمام ٹیسٹ فری میں ہوتے ہیں۔ جو ٹیسٹ ایل آر ایچ میں فری کیا جاتا ہے اس ٹیسٹ کی باہر پرائیویٹ لیبارٹری میں قیمت 15 ہزار ہے۔
عامر غفور نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ مزید لوگ ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہورہے ہیں جو کافی تشویش ناک ہے۔