صحت

خیبرپختونخوا میں کورونا ویکسین لگانے والی ٹیمیں عوامی رد عمل کا شکار کیوں ؟

خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں کورونا ویکسینیشن کا عمل جاری ہے لیکن ویکسین لگانے والی ٹیموں کو کورونا ویکسین لگانے کے دوران عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں عام طور پر خواتین ماہواری کی باقاعدگی اور دوران حمل کے نقصان کے متعلق افواہوں میں مبتلا ہیں ۔

صحت کے ماہرین ان تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تحقیق کے مطابق کورونا ویکسین کی نقصان یا صحت پر منفی اثرات کے کوئی بھی ثبوت سامنے نہیں آئے بلکہ یہ وائرس کے خاتمے میں مہم کردار ادا کرتے ہیں جو انسانی جسم میں کورونا کے خلاف قوت مدافعت بڑھتی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں محکمہ صحت کی جانب سے کورونا ویکسین کے حوالے سے مہم جاری ہے جہاں پر نہ صرف محکمہ صحت کے اہلکار گھروں میں خواتین کو قائل کر رہے ہیں بلکہ مساجد میں اطلاع کی غرض سے اعلانات بھی کئے جاتے ہیں۔

اس حوالے سے لیڈی ہیلتھ ورکر حسنات کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کی ٹیم کسی بھی گاؤں میں جاتی ہیں تو سب سے پہلے متعلقہ علاقے کے مسجد میں اعلان کیا جاتا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیم آپ لوگوں کو  اس جان لیوا مرض سے  بچانے کیلئے  ویکسین لگانے آئیں ہیں جن میں خواتین بھی  شامل ہیں اور صحت کے عملے کے ساتھ تعاون کریں۔

ایک سوال کہ ویکسین کے دوران کونسی مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے ؟ تو جواب میں لیڈی ہیلتھ ورکر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل کے دوران ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ذیادہ تر لوگ  ویکسین لگانے کیلئے راضی نہیں ہوتے تو ایسی صورتحال میں یونین کونسل کے سیکرٹری  ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کرتے ہیں وہ لوگوں کے ساتھ بات کرکے  ویکسین لگانے پر آمادہ کرتے ہیں۔

کہتی ہے کہ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر ایک مخصوص ٹارگٹ دیا جاتا ہے، جس کے مطابق ہم 17 سے 18 گھروں میں جا کر ویکسین لگاتے ہیں ۔

"زیادہ تر خواتین  غلط افواہوں کا شکار ہیں کہتی ہے کہ ویکسین لگانے سے وہ بانجھ پن کا شکار ہوسکتی ہیں یا انکی ماہواری میں باقاعدگی آسکتی ہے جس کی وجہ سے وہ ویکسین نہیں لگاتے ان میں سے بعض خواتین کہتی ہیں کہ  یہ ویکسین باہر ممالک سے آتی ہے جس کو لگوانے سے دو سال بعد ہماری موت واقع ہوگی، اور بعض کا کہنا ہے کہ  یہ ویکسین خواتین کو بانجھ پن کا شکار بناتی ہیں تا کہ ہماری نسل آگے نا بڑھ سکے”۔

صحت کے ماہرین کورونا ویکیسن ہر قسم کے افراد کیلئے مفید سمجھتے ہیں۔ خواتین کی امراض کی ماہر ڈاکٹر عائشہ عنایت کہتی ہے کہ ویکسین بچوں سے لیکر تمام عمر کے افراد کے صحت کیلئے سود مند ہے جس سے انکی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر عائشہ عنایت کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کیلئے ویکسین  لگانا نہایت لازمی ہے اسکی وجہ یہ کہ اگر خدا نخواستہ اگر کوئی خاتون دوران حمل کورونا میں مبتلا ہوجائے تو وہ ماں بچے دونوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انکے مطابق دوران حمل ویکسین لگانے کا کوئی نقصان ہے اور نہ کسی تحقیق سے یہ ثابت ہوئی ہے بلکہ یہ ماں اور بچے دونوں کی مدافعتی نظام مضبوط کرتے ہے۔

ڈاکٹر عائشہ کہتی ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق وہ خواتین جو بچوں کو دودھ دیتی ہے ان کیلئے بھی فائدہ مند ہے جبکہ اسکے خواتین کے ماہواری نظام پر کوئی بُرا اثر نہیں پڑتا۔

” اکثر خواتین سمجھتے ہیں کہ ویکسین لگانے سے ماہواری کے دوران تکلیف میں اضافہ یا بے قاعدگی ہوتی ہے مگر اس بات کا ویکسین سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں”۔

انکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ ویکسین لگانے کے بعد معمولی سی بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں لیکن یہ اتنی بات نہیں بلکہ ایک پیناڈول گولی کھانے سے یہ مسئلہ حل ہوتا ہے اور باقی اسکے کوئی بھی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

کورونا وبا پر نظر رکھنے والے قومی ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ اپریشن کا خیبرپختونخوا میں نمائندہ ڈاکٹر عارف کا کہنا کہ کورونا وبا کے خلاف افواہوں پر عمل کے نتیجے میں ویکسین نہ لگانے والے افراد کے خلاف واضح حکمت عملی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ویکسین سے انکاری افراد کے خلاف کاروائی میں شناختی کارڈ، سم کارڈ بلاک کرنے سے سفری پابندیوں تک بھی احکامات جاری کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر عارف کہتے ہیں کہ حقائق اور تجربات سے یہ بات کبھی بھی ثابت نہیں ہوئی کہ ویکسین کی وجہ سے کسی کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ کہتے ہیں کہ افواہوں سے زیادہ خواتین متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ زیادہ حساس ہوتے ہیں لیکن انہیں قائل کرنے کیلئے این سی او سی کی تعاؤن سے محکمہ صحت کے اہلکار اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button