افغان طالبان نے گھروں میں کھڑکیوں پر بھی پابندی لگا دی
یہ پابندی امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر عائد کی جا رہی ہے؛ خواتین کو کچن، صحن یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکات کا باعث بن سکتا ہے۔ ترجمان افغان طالبان
افغانستان: طالبان کی عبوری حکومت نے گھروں کی ایسی کھڑکیوں پر پابندی لگا دی جس سے پڑوسیوں اور خود گھر کی خواتین کی بے پردگی ہوتی ہو۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ پابندی امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر عائد کی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر افغان طالبان حکومت کے اکاؤنٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ خواتین کو کچن، صحن یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکات کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لنڈیکوتل پولیس کا منشیات کیخلاف کریک ڈاؤن؛ 8 کلو آئس، 32 کلو چرس پکڑی گئی
افغان طالبان کی جانب سے یہ حکم جاری کیا گیا ہے کہ اب نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں بنانے سے گریز کرنا چاہیے جن سے پڑوسیوں کے گھر بالخصوص صحن، باورچی خانے، پڑوسیوں کے کنویں اور خواتین کے استعمال والی دیگر جگہیں نظر آتی ہیں۔
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق عمارتوں میں ایسی کھڑکیوں سے نہ صرف دوسرے گھروں کی خواتین بلکہ اُس گھر کی خواتین کی بھی بے پردگی ہوتی ہے؛ اگر ایسی کھڑکیاں پہلے سے موجود ہیں تو، گھر کے مالکان ایسی دیواریں بنائیں یا رکاوٹیں لگائیں تاکہ بے پردگی نہ ہو اور پڑوسیوں کو پریشانی سے بچایا جا سکے، میونسپل حکام اور متعلقہ محکموں کو یہ یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے کہ نئی عمارتوں کی تعمیر میں ان نئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کی جائے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کی ان پالیسیوں کو "جنسی امتیاز” قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2021 سے، جب افغان طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی ہے، افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولوں اور خواتین کی ملازمتوں پر پابندی کے علاوہ ٹی وی پر خواتین کی تصاویر اور آوازیں نشر نہیں کی جا سکتیں۔ خواتین کے بیوٹی پارلرز اور جمز سمیت عوامی مقامات پر زور سے بات کرنے یا گانا گانے پر بھی پابندی ہے۔
مغربی ممالک اور عالمی اداروں کی جانب سے ان پابندیوں پر تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے طالبان کا موقف ہے کہ ان کی حکمرانی اسلامی اصولوں کے مطابق ہے اور وہ افغانستان میں مردوں اور عورتوں کے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں۔