”حکومت سہولیات فراہم کرے ہم افغان پناہ گزینوں میں آگاہی مہم چلائیں گے”
نبی جان اورکزئی
دنیا بھر میں بے قابو ہونے والے کرونا وائرس کی چوتھی لہر کے وار جاری ہیں جس پر قابو پانے کیلئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے تمام صوبوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے شہر کوہاٹ میں واقع افغان مہاجرین کیمپ کے رہائشی اور سماجی کارکن اللہ میر افغان مہاجرین میں کرونا بیماری اور ویکسین کے حوالے سے فرنٹ لائن کا کردار ادا کر رہے ہیں، انہوں نے گھمکول شریف کیمپ سمیت خساری افغان مہاجرین کیمپ، دوآبہ اور افغان مہاجرین کیمپ ٹل وغیرہ میں رہائش پذیر افغان مہاجرین میں کرونا ویکسین لگانے کی مہم چلائی۔
اللہ میر بنیادی طور پر افغانستان کے دارالحکومت کابل سے تعلق رکھتے ہیں، وہ پچھلے چالیس سالوں سے اسی کیمپ میں رہ رہے ہیں، کہتے ہیں کرونا وبائی مرض ہے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آئی ہے اور اب لاکھوں لوگ اس وبائی مرض سے متاثر ہوئے ہیں۔ کرونا سے نہ صرف پاکستانی بلکہ افغانی بھی متاثر ہو سکتے ہیں، ہم نے بھی ضروری سمجھا کہ اس موذی مرض سے بچا جائے۔
اللہ میر کہتے ہیں کہ جس میں کیمپ میں وہ رہ رہے ہیں اسی کیمپ میں واقع افغان مہاجرین کمیونٹی سنٹر کے وہ سربراہ ہیں، حکومت پاکستان کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے جو ہدایات دی جا رہی ہیں وہ ہم اپنی کمیونٹی کو پہنچا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں رہتے ہوئے اسی ملک کے تمام قوانین ہم سب پر لاگو ہو رہے ہیں اور ان قوانین کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔
اللہ میر نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کیمپ میں میری افغان رفیوجیز وولنٹیئر کے نام سے ایک تنظیم ہے جو مہاجرین کے فلاح و بہبود کیلئے کام کرتی ہے، ان کے مطابق کرونا ویکسین کے حوالے سے ہماری تمظیم کے ساتھ یو این ایچ سی آر کے نمائندگان نے ملاقاتیں کیں اور پھر اس کے بعد لوکل انتظامیہ نے اس حوالے سے رابطہ کیا۔ ملاقات میں مقامی انتظامیہ کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا اور بتایا گیا کہ کرونا ویکسین کے حوالے سے حکومت سہولیات فراہم کرے ہم اپنی کمیونیٹی میں آگاہی مہم شروع کریں گے۔
اللہ میر بتاتے ہیں کہ صوبائی حکومت نے گھمکول شریف کیمپ میں موجود بنیادی صحت مرکز یعنی بی ایچ یو میں کرونا ویکسین کا سنٹر کھول دیا جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر لوگ ویکسین لگانے کیلئے جاتے ہیں جبکہ بہت سے افغان مہاجرین اسی سنٹر میں کرونا ویکسین کی رجسٹریشن کیلئے بھی جاتے ہیں۔
انہوں کہا کہ اس کے بعد ہماری تنظیم نے مقامی مشران علماء اور دیگر لوگوں کے ساتھ اس حوالے سے ملاقاتیں کیں اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستان اسلامی ملک ہے جب یہاں تمام شہری ویکسین لگاتے ہیں تو ہم بھی کرونا ویکسین لگائیں گے جس کے بعد تمام شرکاء ویکسین لگانے پر راضی ہو گئے تاکہ ہماری غفلت کی وجہ سے یہ مرض پھیل نہ سکے۔
اللہ میر کہتے ہیں کہ یہ بھی ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج تھا کہ عوام کو ویکسین لگانے کیلئے راضی کریں کیونکہ لوگوں میں ویکسین کے حوالے منفی پروپیگنڈا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود دن رات محنت کی اور لوگوں میں آگاہی پھیلائی، اس دوران لوگوں کو بتایا کہ ویکسین صحت کیلئے نقصان دہ نہیں بلکہ ضروری ہے، ویکسین کرونا سے بچاؤ کا واحد زریعہ ہے۔
اللہ میر نے بتایا کہ کرونا ویکسین کے حوالے مہم میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا، منفی پروپیگنڈا کی وجہ سے لوگ ویکسین لگانے کیلئے تیار نہیں تھے، سب سے پہلے ہماری رضا کار ٹیم کے اہلکاروں نے لوگوں کے سامنے خود ویکسین لگائیں تاکہ لوگوں کا ویکسین کے حوالے سے خوف ختم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران لوگوں کو حکومت پاکستان کی جانب سے کرونا ویکسین کیلئے جاری کی گئیں ایس او پیز اور ہدایات کے حوالے سے بھی بتایا کہ ویکسین نہ لگانے والے افراد نہ سفر کرسکتے ہیں، نہ ہی کاروبار کر سکتے ہیں اور دیگر تمام پابندیوں کے حوالے سے ان کو آگاہ کیا۔
وہ کہتے ہیں کپ ہماری ٹیم کی انتھک محنت کی وجہ سے اب گھمکول شریف کیمپ کے علاوہ دیگر کیمپوں میں رہنے والے افغان مہاجرین بھی کرونا ویکسین لگانے آتے ہیں اور کسی بھی مسئلے پر ہماری تنظیم سے رابطہ کرتے ہیں۔ ان کے مطابق گھمکول شریف کیمپ نمبر ایک میں روزانہ کی بنیاد پر سو سے زیادہ افغان مہاجرین کرونا ویکسین لگاتے ہیں۔