شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور میں "ڈیموکریسی ڈائیلاگ”؛ خواتین کی جمہوری عمل میں شمولیت اور قائدانہ کردار پر گفتگو
پشاور میں پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) اور کلچر، لٹریچر، آرٹس اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (CLADO) کے اشتراک سے شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور کے الویرا روزویلٹ کارنر میں "جمہوری مکالمے” کا انعقاد ہوا۔
اس مکالمے کا بنیادی مقصد طلبہ، خاص طور پر خواتین، کو جمہوری عمل میں متحرک کرنے اور قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے ایک فورم مہیا کرنا تھا۔ مکالمے میں نوجوان خواتین رہنماؤں مغظمہ شاہد ، طاہرہ گلفام ، شفق عامر اور بریخنا خان نے پینل ڈسکشن میں حصہ لیا جبکہ یونیورسٹی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی طالبات نے بھی اپنی آراء پیش کی۔
مکالمے کے پروجیکٹ لیڈ حارث شنواری نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی مباحثوں کی عدم موجودگی کے باوجود، ایسے پلیٹ فارمز نوجوانوں کو جمہوری اقدار اور قیادت کی تربیت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "خواتین کی شمولیت کے بغیر جمہوری معاشرہ مکمل نہیں ہو سکتا، اور انہیں جمہوری عمل میں زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔”
تقریب میں شرکاء کو بھی مکالمے میں شامل ہونے کا موقع دیا گیا، جہاں انہوں نے خواتین کی سیاسی نمائندگی، چیلنجز، اور مواقع کے بارے میں بات کی۔ طلبہ نے خواتین کے لیے مخصوص نشستوں اور ان کے مسائل پر گفتگو کی، اور جمہوری عمل میں حائل رکاوٹوں پر بھی روشنی ڈالی۔
اختتامی خطاب میں شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کی لیکچرر ناویاتا خان نے خواتین کو سیاسی میدان میں اپنا کردار مزید بہتر بنانے کی ترغیب دی۔ ان کا کہنا تھا کہ "پاکستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، اور ان کی موثر شمولیت کے بغیر ملکی سیاست اور جمہوری عمل میں بہتری نہیں آسکتی۔ خواتین کو اپنے حقوق کے لئے آگے آنا چاہیے اور جمہوری عمل میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔”
تقریب کے آخر میں شرکاء کو سرٹیفکیٹس دیئے گئے، جن سے ان کی جمہوری مکالمے میں شمولیت اور عزم کو سراہا گیا۔جمہوری مکالمہ” PEF کے یوتھ ایڈوکیٹس فار ڈیموکریسی اور CLADO کے لوکلائزنگ دی ڈیموکریسی پروجیکٹس کا حصہ تھا، جس کا مقصد پاکستان میں جامع اور شراکتی طرز حکمرانی کو فروغ دینا ہے۔