کرم مناتو میں کالج نہ ہونے کی وجہ سے طلباء مشکلات کا شکار
وسطی کرم کے عمائدین نے مناتو میں میں کالج کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں کالج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ طلباء کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔
میڈیا سے اپنی بات چیت میں علاقے کے عمائدین نور مت خان ،مزید خان ،قیبت خان ، نواب خان اور دیگر نے کہا کہ وسطی کرم کے علاقہ مناتو میں کالج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلباء مزید تعلیم کے حصول سے محروم رہ جاتے ہیں یا دور دراز علاقوں میں قائم کالجوں کو جانے پر مجبور ہیں۔
رہنماوں نے ایم این اے انجنیئر حمید حسین، ایم پی اے ریاض شاہین ،ڈپٹی کمشنر کورکمانڈر پشاور اور دیگر ذمہ دار افراد سے اس مسئلے کے حل کا مطالبہ کیا ہے۔
گاؤں مناتو تحصیل ہیڈ کوارٹر صدہ سے 26 کلومیٹر دور پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ گاؤں میں کوئی 3G/4G اور انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی سروس نہیں۔ عمائدین کا کہنا ہے کہ مناتو میں تعلیم کے حصول کے لئے پڑوسی دیہات جیسے مرغان، مرغان درہ، منڈان، زاوکی، میلہ، خٹک میلہ، باغ اور گاوکی سے مناتو آتے ہیں۔ تمام طلباء کا تعلق نچلے طبقے کے خاندانوں سے ہے۔ والدین کی اکثریت کا پیشہ زراعت، مقامی جنگلات سے لکڑی کاٹنا اور بیچنا اور پاکستان کے بڑے شہروں میں مزدوری کرنا ہے۔
حکومت پاکستان نے 2017 میں پاک فوج کے تعاون سے جی ایچ ایس ایس مناتو کی عمارت قائم کی تھی تاہم اب تک یہ عمارت محکمہ تعلیم کے حوالے نہیں کی گئی۔ فرنٹیئر کور نے GHSS مناتو میں لڑکیوں کا ایک عارضی پرائمری سکول قائم کیا ہے اسے مستقل کیا جائے۔