تعلیم

سوات، محکمہ تعلیم کے مختلف گریڈز کی آفیسرز کا ڈیوٹی کے اوقات میں ریگولر کلاسز لینے کا انکشاف

رفیع اللہ خان
سوات کی محکمہ تعلیم میں مختلف گریڈز کی خواتین دوران ملازمت ہی ریگولر ڈگریاں حاصل کررہی ہیں۔ سوات میں محکمہ تعلیم (فی میل) کے ایس ڈی او چار باغ شہناز نے اکیڈیمک سیشن 2023 میں داخلہ لیا جسکا رول نمبر 231056 ہے۔ یونیورسٹی آف سوات سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ایم فل کی کلاسیز سیکنڈ شفٹ میں ایک بجے سے چار بجے تک ہوتی ہیں اور ایس ڈی او باقاعدگی سے ریگولر کلاسیز لے رہی ہے۔

سوات میں ڈپٹی ڈی او میل فضل خالق خان نے ٹی این این کو بتایا کہ دوران ملازمت ریگولر تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے Esta Code Kpk میں سب کچھ واضح ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کسی بھی سرکاری محکمے کا ملازم مزید ریگولر تعلیم حاصل کرنا چاہتا یا چاہتی ہو تو سب سے پہلے یہ انشور کرنا ہوگا کہ ڈیوٹی اور کلاسیز کا وقت ایک نا ہو کیونکہ حکومت آپکو جس چیز کے لئے تنخواہ دیتی ہیں اس وقت میں آپ اپنا ذاتی کام نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ کسی سکول کا ویزٹ کرتے ہوئے کسی استاد کی خالی پیریڈ دیکھتا ہے تو وہ اسے ہدایت کرتا ہے کہ وہ ان اوقات میں ذکر الٰہی یا قرآن مجید کی تلاوت بھی نہ کریں۔ بلکہ طلبا کی کردار سازی کے حوالے سے سوچیں کیونکہ ان پانچ، چھ گھنٹوں کی حکومت انہیں تنخواہیں دیتی ہیں۔ وہ یہ وقت اپنے ذاتی مقاصد کے لئے بالکل بھی استعمال نہیں کر سکتے۔ چونکہ ڈگری کرنا بھی ہماری ذاتی عمل ہے تو ایک ہی وقت میں دو کام کیسے کر سکتے ہیں؟ اِدھر حکومت سے تنخواہ لیتے ہیں اْدھر ریگولر کلاسیز لیتے ہیں یہ کیسے ممکن ہے؟ فضل خالق خان نے بتایا کہ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو غیر قانونی ہے اور اچھا نہیں کر رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک استاد یا استانی اگر ریگولر ڈگری حاصل کرنا چاہتا یا چاہتی ہے تو وہ سیکنڈشفٹ میں کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی ڈیوٹی دو بجے تک ہوتی ہے اس کے بعد وہ اپنا ذاتی کام کر سکتے ہیں۔ البتہ ٹیچرز کو ڈیپارٹمنٹ سے این او سی لینا ہوتی ہے تاہم جس سکیل میں آپکو جو اتھارٹی Appoint کرتے ہیں یا آپکو ڈس مس کرنے کا مجاز رکھتے ہو وہی اتھارٹی آپکو این او سی جاری کرے گی۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر 15 سکیل تک این او سی دے سکتے ہیں اس کے بعد 16,17 اور 18 کو متعلقہ اتھارٹی ہی این او سی جاری کریگی بشرط کہ ڈیوٹی ٹائمنگ ایک نہ ہو۔
اب اگر ایس ڈی اوز، یا ڈپٹی ڈی اوز ریگولر ڈگری حاصل کرنا چاہتا یا چاہتی ہے تو ان کی ڈیوٹی صبح 9 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک ہوتی ہے۔
اس لئے گریڈ 17 یا 18 کے آفیسرز اس وقت ریگولر ڈگری حاصل کر سکتے ہیں جب ڈیوٹی اور ڈگری کی ٹائمنگ مختلف ہو اور اسکو سیکرٹری فنانس کی جانب سے این او سی جاری کیا گیا ہو۔ اس کے ساتھ سٹڈی لیو لینا بھی ضروری ہوتا ہے پھر ایک خاص ترتیب کے ساتھ ان کو بیسک پے اور فل الاونس دیا جاتا ہے۔

فضل خالق نے بتایا کہ پاکستان میں قوانین موجود ہے لیکن جب قانون کی گرفت نہ ہو یا قانون اندھا ہو چکا ہو تو پھر لوگ کچھ بھی کرتے ہیں لیکن جب قانون حرکت میں آتا ہے تو لیگل ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ Distance Certificate اسی صورت میں دیا جائے گا جب ٹائمنگ کا ایشو نہ ہو تب Distance Certificate محکمہ سی این ڈبلیو کے زریعے جمع کیا جائے گا۔

اس حوالے سے جب ٹی این این نے ایس ڈی او چارباغ شہناز سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ بالکل وہ یونیورسٹی آف سوات سے سیکنڈ شفٹ میں ریگولر ایم فل ایجوکیشن کی ڈگری حاصل کر رہی ہے جس کے لئے انہوں نے ڈی او فی میل ایجوکیشن سے این او سی لی ہے۔
شہناز نے بتایا کہ انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں اور انہیں نان سفرنگ سرٹیفیکیٹ بھی دیا گیا ہے جس کے بغیر یونیورسٹی داخلہ بھی نہیں دیتا۔
شہناز نے ٹی این این کے نمائندے کو کہا کہ اگر آپ کے پاس وقت ہے اور آپ آفس تشریف لاسکتے ہیں تو میں آپکو تمام ریکارڈ دیکھا سکتی ہوں تاکہ آپ خود چیک کریں کہ ہم نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں۔ جب ٹی این این کے نمائندے نے حامی بھری اور جانے ہی والے تھے کہ اسی اثناء موبائل نمبر 03469794544 سے 11 بجکر چھ منٹ پر کال موصول ہوئی۔ سلام کلام کے بعد کالر نے کہا ایس ڈی او چارباغ کو کال کیوں کی ہے رپورٹر نے کہا کہ سٹوری میں ان کا موقف لینے کے لئے تو آگے سے موصوف کہنے لگا کہ آئندہ کال نہ کریں جو کر سکتے ہو کر لو۔ "لاس دے آزاد، بیا کال اور میسج وا نہ کے”

کال کرنے والے موصوف کے بارے میں معلوم کیا تو وہ ایس ڈی او چار باغ شہناز کا بھائی تھا جو خود چارباغ کا ایک پرائمری سکول ٹیچر ہے۔ اب اگر ایس ڈی او قانون کے مطابق ڈگری حاصل کر رہی ہے تو انہیں یہ سب کچھ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

دوسری جانب ایس ڈی او خوازخیلہ بھی ریگولر ایم فل کررہی ہیں۔ ان سے فون پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بھائی اللہ آپکو خوش رکھے اس بات کا جواب میں اپنے ڈی او کو دونگی لیکن خیر آپ نے فون کیا ہے تو میں یہ کلئیر کرنا چاہتی ہوں میں نے این او سی کے لئے باقاعدہ اپلائی کیا ہے اور ڈی او نے ہمیں نان سفرنگ سرٹیفیکیٹ بھی دیا ہے لہذا آپ ڈی او آفس جائے وہاں ہمارے فائل پڑے ہیں۔ ڈی او سے ہمارے بارے میں پوچھے یا ڈائریکٹریٹ جائے کیونکہ میری این او سی سیکرٹریٹ لیول پر ہے میرے بارے سیکرٹریٹ میں پوچھے۔

ای ڈی او خوازخیلہ نے بتایا کہ رولز ہم لوگوں کو سکھاتے ہیں یہ نہیں ہے کہ میں ایک ٹیچر کو این او سی کا پابند کرونگی اور خود نہیں لونگی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کی ڈیوٹی ٹائمنگ اور ایم فل کی کلاسز کی ٹائمنگ ایک ہے تو ایسی صورت میں آپ نے سٹڈی لیو لی ہے تو انہوں نے بتایا کہ دیکھیں ہم نے اپنی پراسیس بھیجی ہے اب سٹڈی لیو ڈائریکٹریٹ کا کام ہے اگر وہ اسے سٹڈی لیو میں کنورٹ کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا کام ہے اس سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہے۔
انہوں نے مزید یاد کرایا کہ ہم شام تک اور کبھی رات تک ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں ان کا حساب تو آپ نہیں کرتے خیر آپ ڈی او آفس جائے وہاں پر ہمارے فائلز ریکارڈ پر موجود ہے۔

ڈپٹی ڈی او ضلع سوات ذکیہ رضا بھی یونیورسٹی آف سوات سے ریگولر ایم فل کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ چور دروازے سے نہیں آئی ہے اور نہ ہی کوئی غلط کام کر رہی ہے۔ وہ سیکنڈ شفٹ میں ایم فل کر رہی ہے جس کے لئے ڈی او ضلع سوات سے نان سفرنگ سرٹیفیکیٹ اور ڈسٹنس سرٹیفیکیٹ لیا ہے۔ یعنی انہوں نے بھی تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ ٹیچر نہیں جس کی وجہ سے بچوں کے کلاسز متاثر ہونگے۔

محکمہ تعلیم ( فی میل ) سوات کے دو ایس ڈی اوز اور ایک ڈپٹی ڈی او ریگولر ایم فل کر رہی ہے باوجود اس کے کہ ان کے ڈیوٹی ٹائمنگ اور یونیورسٹی میں ریگولر کلاسز کا وقت ایک ہی ہے۔
ایسٹا کوڈ کے مطابق ایک ٹیچر اگر سیکنڈ شفٹ میں کوئی ریگولر ڈگری حاصل کرنا چاہتی ہو تو وہ کر سکتی ہے کیونکہ وہ دو بجے کے بعد فارغ ہوتی ہے اور ان کے کلاسیز بھی متاثر نہیں ہوتے۔

اب معاملہ یہ ہے کہ چارباغ سرکل کے ایک پرائمری سکول ٹیچر مس ریحانہ رول نمبر 185786 سیشن 2022-2018 یونیورسٹی آف سوات سے سیکنڈ شفٹ میں ریگولر ایم ایس باٹنی مکمل کی تو ایس ڈی او چارباغ ان کی ویری فیکیشن نہیں کر رہی تھی بلکہ ایس ڈی او چارباغ نے کنٹرولر امتحانات یونیورسٹی آف سوات کو 17 اکتوبر 2023 کو ایک لیٹر نمبر 2792 لکھا جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ مس ریحانہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول آلہٰ آباد میں تعینات ہے۔
لیٹر میں لکھا گیا ہے کہ سروس میں تصدیق اور پروفیشنل اور اکیڈمکس کے اندراجات کے دوران ریحانہ نے یونیورسٹی آف سوات سے باقاعدہ طالبہ کے طور پر M.sc Botany کی تصدیق شدہ ڈگری تیار کی تو یہ مشکوک ہو گئی اور سوال اٹھایا گیا کہ ایک سرکاری ملازم بغیر کسی منظوری اور اجازت کے یونیورسٹی کا باقاعدہ طالب علم کیسے بن جاتا ہے اور تنخواہیں باقاعدگی سے حاصل کرتا ہے؟

مجاز اتھارٹی کی جانب سے اس دفتر کی جانب سے ایم ایس سی باٹنی کی ڈگری کی تصدیق کے لیے کیس کو بھیجا نہیں گیا اور ریحانہ بی بی نے سروس بک میں داخلے کے لیے تصدیق شدہ ڈگری پیش کی۔

اس حوالے سے جب مس ریحانہ سے موقف لینے کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے سیکنڈ شفٹ میں ایم ایس سی باٹنی کرنے کے لئے ڈیپارٹمنٹ کو این او سی کے لئے درخواست دی تھی لیکن انہوں نے منظور نہیں کیا تھا۔ اور جب میں نے ایم ایس سی باٹنی مکمل کی تو پھر ایس ڈی چارباغ میری تصدیق نہیں کر رہی تھی۔مس ریحانہ نے بتایا کہ جس مشکل سے وہ گزری ہے اب وہ وقت گزر چکا ہے اب وہ دوسرے سرکل میں ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہے اور وہ مزید اس حوالے سے بات نہیں کرنا چاہتی۔

محکمہ تعلیم سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ایڈیشنل کوالیفیکیشن پر حکومت الاونس دیتے ہیں۔ ایم فل پر ہر تنخواہ میں 2500 روپے اور پی ایچ ڈی پر ہر تنخواہ میں دس ہزار روپے الاونس دیا جاتا ہے لیکن فنانس ڈیپارٹمنٹ سب کچھ دیکھتے ہیں، جیسے ان کی حاضری، ان کی کلاس ٹائمنگ، یونیورسٹی شیڈول اور دیگر تمام کاغذات کے ساتھ متعلقہ یونیورسٹی اور ایچ ای سی سے ڈگری کی تصدیق کے بعد پراسیس کرکے الاونس دیا جاتا ہے تاہم جس نے غیر قانونی راہ اختیار کیا ہو وہ یہ سب کچھ کلیم نہیں کر سکتے۔

محکمہ تعلیم سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق سوات میں لڑکیوں کے کل 661 سکولز ہیں جن میں ایک لاکھ بیس ہزار 133 طالبات زیر تعلیم ہے جبکہ ان کو پڑھانے کے لئے 3975 استانیاں تعینات ہے۔
سوات میں کل سات تحصیلیں ہے اور ہر تحصیل کی سطح پر ایک ایس ڈی او تعینات ہے تحصیل بابوزئی میں کل 136، کبل میں 116، بریکوٹ میں 42، چارباغ میں 44 ، خوازخیلہ میں 81 ، مٹہ میں 155 جبکہ تحصیل بجرین میں 87 سکولز واقع ہے۔

اب اگر ایک استانی غیر قانونی ریگولر ڈگری حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس سے بچیوں کے کلاسیز متاثر ہوتے ہیں لیکن اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ایک ایس ڈی او اگر ڈیوٹی ٹائمنگ میں غیر قانونی ریگولر ڈگری کرنا چاہے تو اس کے سرکل میں کتنے سکولز اور کتنے طالبات متاثر ہو سکتی ہیں۔

یاد رہے کہ ان تمام تر معاملات پر موقف لینے کے لئے ایک ہفتے تک ڈی او فی میل شمیم اختر سے متعدد بار فون پر اور تین مرتبہ دفتر میں جاکر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔ کبھی پشاور تو کبھی اسلام آباد میں میٹنگز تو بعض اوقات دفتر سے جواب ملا کہ میڈم ویزٹ پر ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button