جامعہ پشاور میں وائس چانسلر نہ ہونے کی وجہ سے طلباء مشکلات کا شکار
آفتاب مہمند
جامعہ پشاور میں وائس چانسلر اور پرو وائس چانسلر کے عہدے خالی ہو ہونے کے باعث ہزاروں یونیورسٹی طلباء مشکلات کا شکار ہونے لگے۔ طلباء کو ڈگریوں کے حصول، اعلی تعلیم کیلئے ایڈمیشنز اپلائی، نوکریوں کی تلاش کیلئے باہر ممالک کا رخ کرنے سمیت کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
شعبہ انتھراپالوجی کے ایم فل کے طالبعلم ملک حسنین اور ایریا سٹڈی سنٹر کے ایم فل کے طالبعلم تقویم الحق نے ٹی این این کو بتایا کہ جامعہ کے طلبا و طالبات کو گزشتہ دو ڈھائی ماہ سے ڈگریاں یا ٹرانسکرپٹس ایشو نہیں کئے جا رہے جسکے باعث کئی طلباء مزید تعلیم کے حصول کیلئے داخلے فوری نہیں لے سکتے۔ کئی ایسے طلباء جنہوں نے بیرون ممالک تعلیم یا جاب کے لیے اپلائی کیا ہے تو وہ بھی ڈگریاں نہ ملنے کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ اسی طرح طلباء کو سکالر شپس، فیلو شپس کے حصول میں بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
طلباء نے بتایا کہ اکثریت کا ایک سال ضائع ہو جانے کا بھی قوی خدشہ موجود ہے۔ ایک سال ضائع ہو جانے کی صورت میں انکو جابز کی تلاش، کمیشن کے امتحانات دینے کی صورت میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایسے میں طلباء کیلئے مطالعاتی ٹورز سمیت کئی اہم معاملات رکے ہوئے ہیں کیونکہ ان اہم معاملات کی منظوری تو وائس چانسلر ہی نے دینی ہوتی ہے۔ جامعہ پشاور ہر 6 ماہ بعد ہزاروں طلباء کو فارغ کر دیتی ہے لہذا ہزاروں طلباء کا مستقبل وائس چانسلر یا پرو وائس چانسلر کی تعیناتی سے جڑا ہوا ہے۔ ہزاروں طلبہ اس وقت سخت ذہنی کوفت کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سپورٹس کے علاوہ رجسٹرار، ٹریژرر، پرووسٹ سمیت تمام اہم عہدوں کے دیگر افسران کو اضافی چارجز سونپے گئے ہیں۔ ان جیسے اہم عہدوں پر مستقل تعیناتیاں ہونی چاہئیے۔ جامعہ میں ایک گومگو کی صورتحال چل رہی ہے۔ اہم تعیناتی کا معاملہ جتنا طول پکڑے گا اتنا ہی طلباء کا نقصان ہوتا رہے گا۔ انہوں نے گورنر خیبر پختونخوا و دیگر متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ پرو وائس چانسلر کی تعیناتی تو ایک گھنٹے کا کام ہوتا ہے لہذا موجودہ صورتحال کا نوٹس لیکر فوری طور پر کم از کم پرو وائس چانسلر کی تعیناتی کیجائے تاکہ طلباء کے اہم امور و معاملات چل پڑے۔
رابطہ کرنے پر ترجمان جامعہ پشاور محمد نعمان نے ٹی این این کو بتایا کہ گزشتہ سال دسمبر میں ڈاکٹر محمد ادریس بطور وائس چانسلر ریٹائرڈ ہو گئے تو جامعہ کے ایک پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم بطور پرو وائس چانسلر اپنے خدمات سر انجام دیتے رہے۔ لیکن وہ بھی 10 اپریل 2024 کو اپنی ملازمت سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں لہذا اس وقت یونیورسٹی بغیر وائس چانسلر یا پرو وائس چانسلر کے چل رہی ہے۔
طلباء کے مسائل و خدشات بالکل درست ہیں۔ طلباء کو صرف ڈگریاں ایشو کرنے جیسے مسائل موجود نہیں بلکہ خود جامعہ کے فنانس و اکاؤنٹس، حتی کہ بجٹ جیسے بہت سارے معاملات رکے ہوئے ہیں جیساکہ یونیورسٹی کے اخراجات تو ہو رہے ہیں لیکن حتمی منظوری تو وائس چانسلر یا پرو وائس چانسلر نے دینی ہوتی ہے لہذا انکی عدم تعیناتی کے باعث جامعہ کے بہت سارے معاملات آگے نہیں بڑھ رہے۔
محمد نعمان نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پرو وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے ایک سمری کے ذریعے یونیورسٹی کے تین ڈینز و تین پروفیسرز کے نام متعلقہ حکام کو بجھوائے ہیں۔ اب حکام نے ان میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ یونیورسٹی کے معاملات رکے ہوئے ہیں جو وائس چانسلر کی تعیناتی ہی سے آگے بڑھ سکیں گے۔ اب جہاں جامعہ کے دیگر اہم عہدوں پر تعیناتیوں کا معاملہ ہے تو وہ سینڈیکٹ و سنیٹ اجلاس کے ذریعے صرف مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کی صورت میں کیجا سکتی ہیں۔ دیکھا جائے تو صوبہ بھر کے کئی جامعات اس وقت بغیر مستقل وائس چانسلر کے چل رہی ہیں لہذا انہیں جامعہ پشاور کیلئے فوری طور پر مستقل تعیناتی نظر نہیں آرہی جیساکہ مستقل تعیناتی کا پراسز وقت لیتا ہے۔ لیکن یونیورسٹی کے تمام تر معاملات کو دیکھنے کیلئے پرو وائس چانسلر کی تعیناتی فوری طور پر ہونی چاہئیے۔