خیبرپختونخوا کے گرلز سکولوں میں مردوں کے داخلے پر پابندی عائد
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کی محکمہ تعلیم نے گرلز سکولوں میں مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔ محکمہ تعلیم نے سیٹیزن پورٹل پر ملنے والی شکایات کے تناظر میں پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز (زنانہ) کو باقاعدہ مراسلہ بجھوا کر فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گرلز سکولوں میں غیر متعلقہ افراد کو فوٹوگرافی کی اجازت نہیں۔
پروگرامز یا کسی بھی ایونٹ کے لئے مہمان خصوصی بھی فی میل آفیسر ہی ہونگی۔ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کیجانب سے فیمیل ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو مزکورہ فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رابطہ کرنے پر آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر عزیز اللہ خان نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کیجانب سے گرلز سکولوں میں مردوں کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی ایسا ہی ایک فیصلہ ہوا تھا جس پر بعد ازاں عمل درآمد نہ ہو سکا۔ گرلز سکولوں میں ڈائریکٹوریٹ یا سیکرٹریٹ حکام ہی ویزٹ کرتے رہتے ہیں لہذا انکو مزکورہ فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ ڈائریکٹوریٹ یا سیکرٹریٹ لیول پر خواتین سٹاف و آفیسرز موجود ہیں صرف وہ ہی خواتین سکولوں کا ویزٹ کیا کریں۔
عزیز اللہ نے مزید بتایا کہ آج تک وہ یا تنظیم کے دیگر ممبران کبھی بھی خواتین سکولز کسی میٹنگ یا دیگر پروگرامز میں نہیں گئے نہ وہ جانا چاہیں گے اگرچہ صوبائی تنظیم میں خواتین اساتذہ کی ایک بڑی تعداد میں نمائندگی موجود ہے لہذا وہ بھرپور الفاظ میں محکمہ تعلیم کے مذکورہ فیصلے کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ فیصلے پر عمل درآمد کو 100 فیصد یقینی بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر اپٹا خیبر پختونخوا کی نائب صدر جمیلہ شاہین نے ٹی این این کو بتایا کہ اس فیصلے سے صوبے کی تمام خواتین اساتذہ اور طالبات انتہائی خوش ہیں۔ گرلز سکولوں میں تمام تر سیاسی لوگوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد ہونی چاہئیے۔ صرف خواتین آفیسرز و سٹاف ہی ہمارے سکولوں کا ویزٹ کیا کریں۔
جمیلہ شاہین نے بتایا کہ مردوں کی پابندی کے بعد خواتین اساتذہ و طالبات کی حوصلہ افزائی بھی ہو جائے گی۔ جب صرف خواتین ہی سکولوں میں ویزٹ کریں گی تو انکے ساتھ ہر طرح کی ڈسکشن بھی باآسانی کیجائے گی جیساکہ خواتین اساتذہ مردوں کے ساتھ اسی طرح بات چیت نہیں کر سکتیں جو خواتین ہی کیساتھ کر سکتی ہیں۔ صوبے کی تمام گرلز سکولوں کا اپنا ایک گھر جیسا ماحول بھی ہوتا ہے مردوں کے داخلے سے سارا نظام ہی ڈسٹرب ہو جاتا ہے لہذا محکمہ تعلیم کا مزکورہ فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے اب اس پر مکمل طور پر عمل درآمد بھی ہونا چاہئیے۔