زرعی یونیورسٹی کے ملازمین کو تاحال ستمبر کی تںخواہیں نہ مل سکی
زرعی یونیورسٹی پشاور کے ملازمین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے انہیں تاحال ستمبر کی تنخواہیں جاری نہیں کئے جس کی وجہ سے تمام ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
زرعی یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد اشفاق نے ٹی این این کو بتایا کہ ستمبر کی تنخواہیں تاحال نہیں ملی، انتظامیہ نے تنخواہوں کی ادائیگی کو حکومتی گرانٹ سے مشروط کیا ہے کیونکہ اس وقت جامعہ زرعیہ کے پاس تنخواہوں اور پنشن کے پیسے نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کہتی ہے کہ حکومت اگلے ہفتے تک گرانٹ جاری کردی گی لیکن گورنر خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں سے متعلق حالیہ بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نگران صوبائی حکومت گرانٹ اتنی جلدی جاری نہیں کرے گی۔ ان کے بقول تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے جہاں گھریلو اخراجات میں مشکلات درپیش ہے وہی بچوں کے سکولوں کی فیس، یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی اور دیگر امور میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک طرف حکومت صوبے میں عالمی یوم اساتذہ یعنی ورلڈ ٹیچرز ڈے مناکر اساتذہ کو سلام پیش کیا جارہا ہے تو دوسری جانب اساتذہ کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو گزشتہ سال کے ائیریرجاری نہیں کئے جبکہ رواں سال جو تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد اضافہ کا فیصلہ ہوا ہے اس پر بھی ایگریکلچریونیورسٹی میں نفاذ نہیں کیا گیا۔
ایگریکلچر یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ تنخواہوں میں مزید تاخیر کی گئی تو کلاسوں کا بائیکاٹ کردیں گے۔
اس حوالے سے زرعی یونیورسٹی کی انتظامیہ کا موقف ہے نگران صوبائی حکومت سے تنخواہوں، پنشن اور دیگر امور کے لیے گرانٹ کا مطالبہ کیا ہے توقع ہے جلد فنڈ مل جائے گا۔