اپر دیر: لوئنل مکتب پرائمری سکول طلبا کی تعلیم بھی سیاست کی بھینٹ چڑھ گئی
زاہد جان دیروی
اپر دیر کے تحصیل کلکوٹ کے علاقے تھل میں واقع گاؤں لوئنل مکتب سکول کے طلبا و طالبات اور ان کے والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ مکتب سکول کو کسی کی ایما پر بند اور دوسری جگہ منتقل نہ کی جائے کیونکہ اس سے قبل وہ دو ڈھائی گھنٹے پیدل دوسرے گاؤں شانگ پرائمری سکول پڑھنے کے لیے جاتے تھے جوکہ ان سے بہت دور تھا۔
تھل سے تعلق رکھنے والے جان بہادر کے مطابق ہمارے بچے تعلیم حاصل کرنے کے لیے لوئنل سے چار کلو میٹر دور شانگ گاؤں پڑھنے جاتے تھے جہاں بچوں کو روزانہ آنے جانے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عوامی مطالبے اور بچوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اپر دیر عبدالرحمن نے لوئنل کے مقام پر چند ماہ قبل مکتب پرائمری سکول قائم کرکے طلبا و طالبات کے مشکلات کو حل کردیا۔
ان کے بقول مزکورہ سکول میں اس وقت 131 بچے اور بچیاں زیر تعلیم ہیں جو روزانہ باآسانی سکول پڑھنے اور واپس گھروں کو لوٹتے ہیں تاہم شانگ سے تعلق رکھنے والے عبدالوہاب نامی شخص نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قائم شدہ مکتب سکول کو بند کرنے کے لیے صوبائی سیکرٹری تعلیم کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالرحمن کے خلاف درخواست دی ہے۔
جاں بہادر کا کہنا ہے کہ علاقے کے لوگ اور طلبا کسی بھی صورت میں مکتب پرائمری سکول کو ختم نہیں کرنے دیں گے اور ان کے بچے اسی مکتب میں تعلیم حاصل کرے گی۔
مکتب سکول میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کا کہنا ہے کہ انہیں اسی سکول میں آسانی اور سہولت میسر ہے جبکہ اس سکول کے قیام سے سردی اور گرمیوں میں اپنے علاقے سے گھنٹوں دور سفر کرنے سے انہیں چھٹکارا مل گیا ہے اس لیے اب وہ اسی مکتب سکول میں پڑھیں گے اور اگر کسی نے سکول بند کر دیا تو وہ احتجاجی طور پر تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دیں گے۔
ادھر مکتب سکول اور ڈسٹرکٹ ایچوکیشن آفیسر اپر دیر عبدالرحمن کے خلاف سیکرٹری تعلیم کو درخواست دینے والے عبدالوہاب کا موقف ہے کہ وہ مکتب سکول کے قیام کے خلاف نہیں ہے بلکہ انہوں نے سیکرٹری تعلیم کو اے ڈی او عبدالرحمن کے خلاف سکول سے ٹیچرز تبدیل کرنے کے خلاف درخواست میں ان کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کے بقول اے ڈی او عبدالرحمن نے شانگ سکول سے دو اساتذہ تبدیل کئے ہیں جس پر وہ ان کے خلاف تھا اور رہیں گے۔
اس سوال کہ، آپ کے درخواست میں واضح طور پر لوئنل مکتب پرائمری سکول کے قیام کا حکم منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جواب میں عبدالوہاب کا کہنا تھا کہ میں نے غصے میں آکر مکتب سکول کے قیام کا حکم منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ میں سکول کے خلاف نہیں ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر میری درخواست سے علاقے اور طلبا کو نقصان ہو تو میں اپنا درخواست واپس لیکر پھاڑ دوں گا لیکن ڈی اے او کو اپردیر سے تبدیل کرنے کی کوشش جاری رکھوں گا۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالرحمن نے بتایا کہ طلبا کی مشکلات کو کم کرنا اور انہیں تعلیم کے لیے ہر دستیاب سہولیات فراہم کرنا ان کی اولین ترجیح ہے، میرے لیے ضلع بھر کے لوگ اور اسکولز ایک جیسے برابر ہے، کسی کے ساتھ رشتہ داری ہے نہ اپر دیر کا باشندہ ہوں جبکہ بحیثیت ضلعی ایجوکیشن آفیسر جہاں بھی اسکولز میں بچوں کو مشکلات کا سامنا ہو انہیں حل کرنا میرا فرض ہے۔
ان کے بقول عبدالوہاب نے ان خلاف بدنیتی پر درخواست دیگر تھل جیسے پسماندہ علاقے میں طلبا کے ساتھ ظلم کیا ہے، مکتب پرائمری سکول لوئنل کا قیام طلبہ کا حق اور جائزہ مطالبہ تھا جو پورا کیا گیا ہے۔