تعلیم

محکمہ اعلیٰ تعلیم نے میری سکالرشپ روک دی، معذور طالبہ کی فریاد

آفتاب مہمند

محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختونخوا نے پشاور یونیورسٹی کی معذور طالبہ کی سکالرشپ روک دی۔

خصوصی طالبہ تناوش ماہین نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جامعہ پشاور کے لائبریری سائنس ڈیپارٹمنٹ سے بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے جبکہ اکتوبر 2022 میں ہونے کانوکیشن میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ کانوکیشن کے مہمان خصوصی سابق وزیر محکمہ اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے حوصلہ افزائی کے لیے ماہین کو سکالرشپ اور ملازمت دینے کا اعلان کیا تھا، سکالرشپ کے تحت انہیں ایک سال کے لیے ماہانہ 25 ہزار روپے ملنے تھے تاہم 6 ماہ کی ادائیگی کے بعد محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے انہیں سکالرشپ کی مد میں ملنے والی رقم روک دی ہے۔

ویڈیو میں تناوش نے کہا کہ محکمہ اعلیٰ تعلی کی جانب سے سکالرشپ روکنے سے ان کی دل شکنی ہوئی ہے، سکالرشپ روکنے کے بعد جب محکمہ اعلی تعلیم کے ذمہ داروں کے ساتھ رابطہ کیا گیا تو انہیں بتایا گیا کہ محکمے کے پاس ادائیگی کے لیے مزید رقم موجود نہیں اس لیے باقی 6 ماہ کا سکالرشپ روک دیا گیا ہے۔

ان کے بقول محکمہ اعلیٰ تعلیم کے حکام کی جانب سے انہیں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی پسے آجائیں گے بقایا رقم بھی ادا کی جائے گی۔

تناوش ماہین نے ویڈیو پیغام کے ذریعے گورنر خیبر پختونخوا، نگران وزیراعلی، صوبائی وزیر تعلیم اور سیکرٹری اعلیٰ تعلیم سے سکالرشپ کو بحال کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ان کی پڑھائی کا سلسلہ متاثر نہ ہو۔ اسی طرح ان کے لیے ملازمت کا جو اعلان ہوا تھا اس پر بھی عمل درآمد کرکے ان کو پشاور یونیورسٹی میں ملازمت دی جائے ورنہ وہ گولڈ میڈل کو ساتھ لیکر پشاور میں بھیک مانگنے پر مجبور ہو جائے گی۔

دوسری جانب محکمہ اعلیٰ تعلیم کا موقف ہے کہ تناوش کو اعلان کردہ مراعات کے تحت "دی خیبر پختونخوا سنٹر آف ایکسیلنس آن کاونٹرنگ وائیولنٹ ایکسٹریم ازم” میں 6 ماہ کے لیے بطور ریسرچ ایسوسی ایٹ عارضی بنیاد پر ملازمت دی گئی تھی۔ پالیسی کے مطابق ریسرچ ایسوسی ایٹ کا جاب مستقل نہیں ہوتا لہذا 6 ماہ مکمل ہونے پر ان کی کنٹریکٹ میں یکم ستمبر سے دوبارہ 6 ماہ کی توسیع کی جاچکی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button