اسلامیہ کالج میں نصب تاریخی گھڑیال ساکت، سوئیوں کی ٹک ٹک تھم گئی
ذيشان کاکاخيل
‘ ایک زمانہ تھا کہ جب اس گھڑیال کی ٹک ٹک دور دور تک سنائی جاتی تھی، کالج میں پڑھنے والے طلباء و طالبات، اساتذہ اور سڑک پر چلنے والے افراد گھڑیال کی آواز سن وقت کا اندازہ لگا سکتے تھے لیکن اب اس گھڑیال کی سوئیاں ایسی خاموشی ہو گئی ہیں کہ جیسے کوئی لاش بغیر روح کے موجود ہو۔’
اسلامیہ کالج کے مالی تنویر نے گھڑیال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں نصب صدیوں پرانے گھڑیال کی سوئیوں کی ٹک ٹک تھم گئی ہے اور چھ سال گزرنے کے بعد بھی اس کی مرمت نہ ہوسکی۔
تنویر کے مطابق اسلامیہ کالج یونیورسٹی کرکٹ گراونڈ کے ساتھ ہی واقع تاریخی روز کیپل ہال کے اوپر نصب سوئس کمپنی کے گھڑیال کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ اس عمارت کی ہے۔ 1913 میں نصب یہ گھڑیال کئی سالوں تک بغیر رکے چلتا آ رہا تھا جبکہ اس گھڑیال نے ماضی کے کئی شاندار ادوار بھی دیکھے ہیں جن میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جںاح کا تین بار اسلامیہ کالج کا دورہ کرنا شامل ہے۔
خیال رہے کہ اس گھڑیال کی سوئیاں خصوصی طور پر فرانس سے منگوائی گئی ہے جو ایک خاص قسم کی لکڑی سے تیار ہوئی ہے جو بارش، سرد اور گرم موسم کو برادشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
پرووسٹ اسلامیہ کالج میاں کمال کے مطابق مذکورہ گھڑیال کی فنی خرابی کو ٹھیک کرنے کے لیے ملتان سے کاریگر بلایا جاتے ہیں کیونکہ پاکستان کے کسی دوسرے بڑے شہر میں اس گھڑیال کی مرمت کرنے والے کاریگر موجود نہیں، لیکن اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ انتظامیہ کب گھڑیال کی مرمت کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔
میاں کمال کے مطابق 2016 میں بھی مذکورہ گھڑیال نے فنی خرابی کے باعث کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ اس وقت جب پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اسلامیہ کالج کے دورے پر آئے تو انہوں نے اپنی جیب خرچ سے اس کی مرمت کی تھی لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد اب یہ دوبار خراب ہوگیا ہے۔
پشاور یونیورسٹی میں انجنئیرنگ کے طالب علم عثمان ہر روز اسلامیہ کرکٹ گراؤنڈ آتے ہیں۔ ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے گھڑیال کی فنی خرابی اور انتظامیہ کی غفلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اسلامیہ کالج میں نصب گھڑیال ہمارے تاریخی اثاثوں میں سے ایک ہے جبکہ اس کو نصب کرنے کا مقصد طلباء اور اساتذہ کو یہ احساس دلانا تھا کہ وقت کتنا اہم ہے تاہم اس کے باوجود انتظامیہ کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ مذکورہ گھڑیال کی مرمت کرکے اس دوبارہ فعال بنا سکے۔
انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ گھڑیال کو جلد از جلد ٹھیک کیا جائے تاکہ صرف نہ یہ تاریخی ورثہ سلامت رہے بلکہ طلبہ کو وقت دیکھنے میں آسانی کے ساتھ انہیں وقت کی اہمیت کا پتہ چلے۔