افغانستانتعلیم

سکول میں زہر آلود مواد پھیلنے سے 60 بچیوں کی حالت غیر

افغانستان میں لڑکیوں کے سکول میں زہر آلود مواد پھیلائے جانے کے بعد تقریباً 60 طالبات کی حالت غیر ہوگئی۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ واقعہ شمالی صوبے سر پل کے ضلع سانچارک میں پیش آیا جہاں طالبات کی حالت غیر ہونے پر انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

سر پل کے پولیس ترجمان دین محمد نظری نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ ضلع سانچارک میں کچھ نامعلوم افراد لڑکیوں کے سکول میں داخل ہوئے اور کلاسوں کو زہر آلود کردیا، طالبات  کے کلاسز میں جاتے ہی ان پر زہر اثر انداز ہوگیا۔

پولیس ترجمان نے واقعہ کی مزید وضاحت دینے سے گریز کیا کہ آیا یہ کس قسم کا زہر تھا اور اس کے پیچھے کون تھا۔

پولیس ترجمان کے مطابق طالبات کو ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہے جن کی حالت اب خطرے سے باہر ہے تاہم اس معاملے پر فی الحال کوئی گرفتاری سامنے نہیں آئی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سر پل کے انفارمیشن اینڈ کلچر کے سربراہ عمیر سرپلی نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ضلع سانچارک کے 2 سکولوں میں کچھ لڑکیوں اور اساتذہ کو زہر دیا گیا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ ذاتی مسئلے یا کسی اور وجہ سے ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2021 میں امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے 20 برس تک جاری رہنے والی جنگ ختم کرکے افغانستان سے انخلا مکمل کیا تھا۔ البتہ ان افواج کے انخلا کے دوران ہی طالبان ایک بار پھر افغانستان پر قابض ہو گئے تھے۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور آزادیوں پر کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔ گزشتہ دو برس کے دوران یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے.

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے لڑکیوں پر چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد ہے جبکہ خواتین کو ملازمتوں اور عوامی مقامات پر جانے سے روک دیا گیا ہے۔

 

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button