گومل یونیورسٹی میں شعبہ صحافت بند ہونے کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
عصمت خان
خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع جامعہ گومل میں طلباء کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے شعبہ صحافت کو بند کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
جامعہ گومل کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کے مطابق یونیورسٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جن شعبہ جات میں طلباء کی تعداد کم ہے ان کو بند کر دیا جائے جبکہ اس شعبہ صحافت میں طلباء کی تعداد بہت کم ہے۔
ان کے بقول انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ گومل یونیورسٹی کے شعبہ صحافت میں گزشتہ کئی سالوں سے طلباء کی تعداد انتہائی حد تک کم ہو چکی ہے اور نہ ہی شعبہ صحافت میں طلباء کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ نئے کورسز یا ڈپلومہ شروع کرنے کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ شعبہ صحافت اس وقت یونیورسٹی کے مالی خسارے کا باعث بنا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گومل یونیورسٹی سنڈیکیٹ میٹنگ میں شعبہ صحافت کو بند کرنے کے حوالے سے ایجنڈا آئٹم رکھا جائے جبکہ باقی وہ شعبہ جات جہاں طلباء کی تعداد کم ہے انہیں بھی بند کر دیا جائے۔
وائس چانسلر کے مطابق جن شعبہ جات میں طلباء کی تعداد کم ہے یونیورسٹی ان شعبہ جان کے ملازمین کی تنخواہوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔
پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ نے بتایا کہ گومل یونیورسٹی میں طلباء کی تعداد کو 30 ہزار تک لے جانا ان کی ترجیحات میں شامل ہیں جبکہ اس ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لیے تمام شعبہ جات کے سربراہاں نے ملکر کام کرنا ہے جبکہ گومل یونیورسٹی کی عزت و قار کا خیال رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور کسی کو بھی اس قدیم مادر علمی کا تقدس پامال کرنے کی اجازت نہیں دیا جائے گا۔
وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ تمام اساتذہ، افسران، ملازمین کو چاہئے کہ وہ اپنے شعبہ جات کی بہتری اور اس قدیم مادر علمی کی ترقی و خوشحالی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں، کام نہ کرنے والے ملازمین کی یونیورسٹی میں کوئی جگہ نہیں کیونکہ اسی ادارے کی بقاء ہی میں سب کی بقاء ہے۔
دوسری جانب یونیورسٹی کے ایک ذمہ دار شخص نے بتایا کہ گومل یونیورسٹی کی شعبہ صحافت 1974 سے اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہی ہے اس لیے اس کو بند کرنا زیادتی ہے۔
ان کے مطابق اس وقت شعبہ صحافت میں 40 طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں جن میں ایم افل اور پی ایچ ڈی کے سٹوڈنٹس بھی شامل ہیں تاہم تعداد میں کمی کہ وجہ صوبے میں یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافہ ہے اس لیے زیادہ تر طالب علم گومل یونیورسٹی کے بجائے دیگر جامعات میں داخلے لیں رہے ہیں.
دوسری جانب پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیزملک نے ٹی این این کو بتایا کہ وائس چانسلر کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیئے کیونکہ گومل یونیورسٹی کا شعبہ صحافت ایک قدیم شعبہ ہے جس سے ہزاروں طلباء و طالبات فارغ التحصیل ہیں اور ملک کے اچھے اداروں میں کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس شعبے کی بندش کے بعد جنوبی اضلاع کے لوگ صحافت کے پیشے سے محروم ہوجائیں گے. انہوں نے تجویز دی کہ صحافت کے سیلیبس میں جدت لیکر آئیں اور اس کو ڈیجیٹلائز کریں نہ کہ پورے شعبے کو بند کریں جس کی وجہ سے پوری صحافتی کمیونٹی میں تشویش پائی جائے گی۔