تعلیم

کیا باولے کتے کے کاٹنے سے انسان مر سکتا ہے؟

 

کیف آفریدی

یکم رمضان المبارک یعنی 23 مارچ 2023 کو 45 سالہ ملاخیل اپنے گھر میں موجود تھا کہ اچانک ان کو بچوں نے خبر دی کہ ان کے 10 سالہ بیٹے، حمید کو باغ بازار میں کتے نے کاٹ لیا ہے۔ "میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے پہنچا تو حمید رو رہا تھا، کتے نے ٹانگ پر کاٹا تھا، بظاہر زخم بہت ہی معمولی تھا تو ہم اسے گھر لے آئے اور گھریلو ٹوٹکوں کے زریعے اسے طبی امداد دی، کچھ ہی لمحے بعد حمید کا رونا ختم ہوا اور وہ بالکل ٹھیک ہو گیا۔” ملاخیل نے بتایا۔

ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران ملاخیل نے کہا کہ دن گزرتے رہے اور حمید حسب معمول سکول بھی جاتا تھا۔ وہ سرکاری سکول میں دوسری جماعت میں پڑھتا تھا۔ عید بھی گزر گئی۔ زندگی نارمل گزر رہی تھی۔ اب کوئی 70 دن بعد، پچھلے جمعے کو اچانک حمید کی طبعیت خراب ہوئی اور اس کو دورے پڑنے لگے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اس کو اچانک ہوا کیا، گاؤں میں موجود ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو اس نے دریافت کیا کہ اس کو بچپن میں کوئی بیماری وغیرہ یعنی دمہ تو نہیں تھا۔ اسی لمحے مجھے یاد آیا اور ڈاکٹر کو فوراً بتایا کہ آج سے ستر دن پہلے حمید کو کتے نے کاٹا تھا پر زخم بالکل ٹھیک ہو گیا تھا اور اسے کوئی شکایت نہیں تھی۔”

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نے جب یہ سارا واقعہ سنا تو حمید کو پین کلر انجکشن لگانے کے بعد ملاخیل کو ہدایت کی کہ اسے جلدی پشاور لے چلو اور ہسپتال میں داخل کروا دو۔ ڈاکٹر کو شبہ ہوا کہ بچے کو ریبیز کا مرض لاحق ہو گیا ہے۔
ملاخیل کے مطابق جب اسے ہفتے کے روز پشاور کے ایک نجی ہسپتال لے آئے تو ڈاکٹروں نے ٹیسٹ اور معائنے کے بعد یہ کہہ کر رخصت کر دیا کہ وائرس پورے جسم میں پھیل چکا ہے اور اس کی چند سانسیں ہی باقی ہیں: "ہم ڈاکٹروں کی ہدایت پر حمید کو گھر لے جا رہے تھے جب راستے میں اس کی موت واقعی ہو گئی۔”

طبی ماہرین کے مطابق ریبیز وائرس کسی بھی جنگلی یا پالتو جانور کے کاٹنے سے جسم میں پھیلتا ہے؛ خوا وہ باؤلا ہو یا نہ ہو اس لیے کاٹنے کی صورت میں فورًا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
پاکستان میں کتے کے کاٹنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، لاتعداد افراد زخمی اور چند ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کاٹنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو اینٹی ریبیز ویکسین لگوائی جائے تو جان بچ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ریبیز وائرس عام طور پر جنگلی اور پالتو جانورں دونوں میں بھی پایا جاتا ہے۔

باؤلے کتے کے کاٹنے کی علامات کیا ہیں؟
اس حوالے سے لیڈٰی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ریبیز کوآرڈینیٹر ڈاکٹر آخیر جان نے بتایا کہ عموماً باؤلا کتا کسی سے نہیں ڈرتا اور وہ انسانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے جانوروں پر بھی حملہ آور ہوتا ہے۔ "باؤلے کتے کی پہچان یہ ہے کہ اس کے منہ سے اکثر رال بہتی ہے اور ایک جگہ پر نہیں ٹھہرتا۔ اس کا سر نیچے رہتا ہے اور جو بھی سامنے آتا ہے اس پر حملے کی کوشش کرتا ہے۔”

ڈاکٹر اخیر جان نے مزید بتایا کہ باؤلا کتا خاص کر انسان کے سر پر حملہ کرتا ہے اور کاٹنے کے بعد فوراً بھاگ جاتا ہے، اور پھر دیر تک کچھ نہیں کھاتا۔ اس میں خوف مکمل ختم ہو جاتا ہے اور اپنے لیے خوراک ڈھونڈنے کی کوشش میں رہتا ہے کہ کسی انسان خوا وہ بچہ ہو، جوان ہو یا بوڑھا یا کوئی دوسرا جانور، بس حملے کی کوشش میں رہتا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ کتے کے کاٹنے سے ایک بیماری پیدا ہوتی ہے جسے ریبیز کہا جاتا ہے؛ "شروع میں متاثرہ انسان کی طبعیت گری گری سی محسوس ہوتی ہے؛ بخار آتا ہے، سر در، ذرا سی بات پر بے قابو ہونا، پانی سے خوف آتا ہے۔ اور اسی طرح جسم کے اعضا میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ذہنی انتشار اور ہوش کھونا بھی اس کی علامات میں شامل ہے۔”

کیا کتے کے کاٹنے سے انسان مر سکتا ہے؟

ڈاکٹر آخیر جان کے مطابق کتے کے کاٹںے سے متاثرہ بندہ موت کے منہ میں بھی چلا جاتا ہے خواہ وہ عام کتا ہو یا باؤلا۔
دو سال پہلے ان کے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔ ہسپتال میں ایک مریضہ لائی گئی جس کی عمر 45 سال تھی اور اسے اپنے گھر کے پالتو کتے نے کاٹا تھا پر اس وقت اس عورت نے گھریلو علاج کروایا جو عارضی ثابت ہوا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ عورت کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی اور بالآخر اسے ہسپتال لانا پڑا۔ جب ٹیسٹ کئے گئے تو اس میں ریبیز کی علامات پائی گئیں۔ مریضہ کے خاوند کو آگاہ کرنے کے بعد اس کا علاج شروع کیا۔ چند دنوں میں اس کی طبیعت اتنی بگڑ گئی کہ کارڈیالوجی وارڈ شفٹ کرنا پڑا۔ لیکن افسوس! وہیں پر اس کا انتقال ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریبیز وائرس باؤلے جانور کے کاٹنے سے، اس کی رال یا لعاب کے ذریعے دوسرے جانوروں اور انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ ایک خطرناک وائرس ہے اس لیے اس کو آسان نہیں لینا چاہیے۔

ڈاکٹر آخیرجان نے مزید بتایا کہ کتا پالتو ہو یا باؤلا، کاٹنے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ گھریلو ٹوٹکوں کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ جب کتا کاٹے تو فوراً صابن سے متاثرہ جگہ دھو لیں، آئیوڈین والا پانی زیادہ سے زیادہ استعمال کریں جس سے کافی حد تک جسم میں وائرس پھیلنے سے رک جاتا ہے۔ اس عمل کے بعد جلدی ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس طرح زخمی جگہ کو کھلا چھوڑنا چاہیے اور ٹانکے نہیں لگانا چاہیے۔

ایل آر ایچ کے ریبیز کوآرڈینیٹر کے مطابق جب بھی متاثرہ مریض ہسپتال لایا جاتا ہے تو اس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے: "ٹیسٹ کے بعد پہلا ٹی ٹی ٹیکہ لگایا جاتا ہے جو کہ بہت ضروری ہوتا ہے۔ ساتھ میں ویکیسن بھی دیتے ہیں اور یہ تمام سہولیات ہسپتال میں مفت دی جاتی ہیں۔ دورانِ علاج پہلے پانچ ٹیکے پھر 28 دنوں کے اندر 3 اور ٹیکے متاثرہ مریض کے پھٹوں میں لگائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ جگہ کو دن میں 3 مرتبہ صاف کرنا چاہیے۔ یوں صحت بحال ہو جاتی ہے۔”

خیال رہے کہ پچھلے دنوں خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں بھی باؤلے کتے نے ایک شخص کو کاٹا تھا جس کے بعد متاثرہ شخص نے کتے کو ڈنڈوں سے مار مار کر ہلاک کر دیا تھا اور اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد متاثرہ شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا کیونکہ جانورں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک خاتون نے ٹوئٹر پر مقامی پولیس سے شکایت کی تھی۔ انہوں نے اس عمل کو ناپسندیدہ اور ظالمانہ قرار دیا تھا۔ جبکہ متاثرہ شخص نے اس لیے کتے کو مار ڈالا تاکہ وہ کہیں کسی اور کو نہ کاٹ لے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button