تعلیم

بونیر: لڑکے اور لڑکیاں ایک ہی سکول میں پڑھنے پر مجبور

نصیب یار چغرزئی

بونیر تحصیل چغرزئی کے واحد گرلز ہائی سکول میں سٹاف اور دیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بچیاں لڑکوں کے ہائی سکول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوگئیں ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق تحصیل چغزرئی میں ایک لاکھ پچاس ہزار آبادی کے لیے صرف ایک گرلز ہائی سکول ہے تاہم وہاں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں مجبوری کے تحت اپنے بچیوں کو لڑکوں کے سکول میں داخل کروایا ہے۔

گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول ٹوپئ کے انچارچ محمد نثار کے مطابق اس وقت لڑکوں کے سکول میں 60 فیصد تک لڑکیاں زیر تعلیم ہے جبکہ وہ خود بھی اس کے خلاف ہے تاہم انہوں نے مجبور کے تحت لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا ہے تاکہ وہ متاثر نہ ہوسکے۔

انہوں نے بتایا سکول کے ایک ہی کلاس میں ایک طرف لڑکے جبکہ دوسری طرف لڑکیوں کو بٹھایا گیا ہے اور ان کے درمیان ایک پردہ لگایا ہے تاکہ کلاس میں علاقائی رسم و رواج اور پردے کی روایات کو برقرار رکھا جاسکے۔

بحروالعلوم ایک سماجی اور سیاسی شخصیت ہیں۔ ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘ سابق حکومت نے تعلیمی نظام کا جو حشر کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ افسوس کی بات ہے کہ ایک لاکھ پچاس ہزار آبادی کے لیے صرف ایک گرلز ہائی سکول ہے جس میں سٹاف اور سائنس لیبارٹری نہ ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات کا بھی فقدان ہے۔’

تحصیل چغرزئی میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن صلاح الدین سمجھتے ہیں کہ منتخب ممبران نے علاقے میں صرف وہ کام کئے جن میں ان کو کمیشن ملتا تھا۔

ٹی این این سے گفتگو میں صلاح الدین نے بتایا تحصیل چغزرئی میں 2017 کے دوران تین گرلز مڈل سکولز اپگریڈ ہوئے تھے جو تاحال فعال نہ ہوسکیں۔ ان سکولوں میں ٹوپئ گرلز ہائی سکول (جو 2009 میں طالبانائزین کے دوران نذر آتش گیا تھا) کی آدھی بلڈنگ اسی حال پر موجود ہے یہی وجہ ہے کہ لڑکیاں مجبوراً لڑکوں کے سکول میں جاکر تعلیم حاصل کرتی ہیں۔

محمد جاوید ایک ہی کلاس میں لڑکوں اور لڑکیوں کو پڑھاتے ہیں۔ ان کے مطابق ہمارے یونین کونسل کے چاروں بوائز سکول میں لڑکوں کی اچھی خاصی تعداد ہیں لیکن ہم چونکہ بچیوں کے مستقبل کو بہتر دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان کو ایک جیسا پڑھایا جائے لیکن اگر لڑکیوں کی سکول کو سہولیات مہیا کردی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

ان کے بقول اگر حکومت گرلز ہائی سکول ٹوپئ کو سٹاف، سائنس لیبارٹری کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جائے تو کم از کم 31 ہزار آبادی پر مشتمل ایک یونین کونسل کی تمام بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل جائے گا۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button