تعلیم

پشاور: کامرس کالج پر مبینہ قبضے کے خلاف طالبات کا احتجاجی مظاہرہ

آفتاب مہمند

گورنمنٹ کامرس کالج فار وومن کے طالبات نے زریاب ڈگری کالج فار گرلز انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ زریاب ڈگری کالج والے ہمارے کالج پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ کالج کی عمارت خالی کرنے کے لیے ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے جس کی وجہ وہ شدید پریشانی کے باعث اپنے تعلیمی مستقبل کے بارے میں فکر مند ہے۔

انہوں نے بتایا احتجاجی مطاہرے کے دوران ایک طالبہ ویڈیو بنا رہی تھی کہ زریاب ڈگری کالج کے ایک سٹاف ممبر نے ان سے موبائل فون چھن کر توڑ ڈالا جس کے بعد مشتعل طالبات نے کالج میں تھوڑ پھوڑ کی۔

دوسری جانب واقعہ کے بعد محکمہ تعلیم کے حکام نے کالج کا دورہ کرکے مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔

ادھر طالبات کی والدین نے مذکورہ مسئلے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے میں سیاسی اثر رسوخ استعمال کیا جارہا ہے، ڈائریکٹر جنرل کامرس ایجوکیشن اینڈ مینجمنٹ سائنسز، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹر کالجز، متعلقہ وزارت اور نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا فوری مداخلت کرکے مسئلے کی حل تلاش کریں تاکہ ان کی بچیاں ایک پرامن ماحول میں تعلیم کی حصول کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

یاد رہے کہ 1959 میں قائم گورنمنٹ کالج آف کامرس پشاور کے ساتھ بوائز ہاسٹل واقع تھا جہاں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں کامرس کالج کے ہاسٹل میں طالبات کے لیے گورنمنٹ گرلز کالج آف کامرس کے نام سے ایک الگ کالج قائم کیا تھا جو بعد ازاں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے اے این پی کے سابق ایم پی اے ‘ عالمزیب شہید کالج آف کامرس فار گرلز’ کے نام سے منسوب کیا گیا۔

آج سے ڈھائی سال قبل پشاور کے علاقہ زریاب کالونی میں واقع گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، جو کرائے کی ایک عمارت میں قائم تھا، کو محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کی گزارش پر یہاں منتقل کیا گیا جہاں اس وقت دونوں کالجز میں سیکڑوں بچیاں زیر تعلیم ہیں۔

کامرس کالج فار وومن انتظامیہ کے مطابق یہ تنازعہ دو ماہ قبل اس وقت کھڑا ہوا جب زریاب کالج فار وومن انتظامیہ نے انہیں اپنا کالج یہاں سے کسی دوسرے جگہ منتقل کرنے کو کہا۔ ان کے بقول کامرس کالج فار وومن نے قوم کی بچیوں کے خاطر ان کو جگہ دی تھی تاہم اب وہ انہیں نکالنے کی سازش کررہے ہیں، ہونا تو چاہتے تھا کہ زریاب کالج انتظامیہ یہاں سے منتقل ہوجائے یا اپنے لیے کالج کا انتظامیہ کریں۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں طالبات کے لیے 5 کامرس کالجز ہیں جن میں دو پشاور، ایک مردان، ایک صوابی اور ایک ایبٹ آباد میں واقع ہے اس لیے اگر پشاور میں کامرس کالج کو ختم کیا جاتا ہے تو یہاں پڑھانے والی 400 سے زائد بچیوں کی تعلیم مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button