تعلیم

اساتذہ قتل واقعے کے بعد ضلع کرم میں انٹرنیٹ سروس معطل طلباء مشکلات کا شکار

 

عدنان حیدر

4 مئی کو گورنمنٹ ہائی سکول تری منگل میں ہونے والے افسوسناک واقعے کے بعد پورے ضلع کرم میں غیر یقینی کی فضا ابھی بھی برقرار ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا پڑ رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کرم سید سیف الاسلام شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ ضلع میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس کو معطل کرنے کی بنیادی وجہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہے سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

دوسری جانب پاک یوتھ مومنٹ کے صدر میر افضل خان طوری نے ٹی این این کو بتایا کہ پاراچنار میں 60 فیصد لوگوں کا کاروبار آن لائن ہے انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے انکا کاروبار مکمل تباہ ہو چکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ وقت کی اہم ضرورت ہے ہمارے زیادہ تر طلباء و طالبات انٹرنیٹ پر ہی مطالعہ کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سائبر کرائم ٹیم سے مدد لی جائے۔

خیال رہے 4 مئی کو ضلع کرم پاڑہ چنار میں فائرنگ کے دو واقعات میں 5 اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، فائرنگ کا پہلا واقعہ شلوزان روڈ پرتری مینگل سکول میں پیش آیا جہاں ایک ٹیچر کو قتل کیا گیا، بعد ازاں ایک سکول کے اندر فائرنگ کرکے 7 افراد کو قتل کیا گیا۔ سکول میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 اساتذہ اور تین ڈرائیور شامل تھے۔

ضلع میں میٹرک کے پیپرز کو ملتوی کر دیا گیا ہے، خیال رہے کہ اس واقعے سے پہلے صرف تین پیپرز ہوچکے تھے اور باقی ماندہ پرچے بھی ہو رہے تھے لیکن اس واقعے کے بعد میٹرک امتحان کو ملتوی کر دیا گیا۔ اسی حوالے سے میٹرک کے طلباء سکینہ بتول اور افنان حیدر نے ٹی این این کو بتایا کہ ہم نے جو کچھ سیکھا تھا امتحان کیلئے جس طرح تیاری کی تھی وہ آہستہ آہستہ ہم بھول رہے ہیں امتحان ملتوی ہونے کی وجہ سے ہم بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

گورنمنٹ ابرار شہید ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر حاجی عنایت علی نے ٹی این این کو بتایا کہ ہمارے بچے کافی متاثر ہوئے ہیں امتحان ملتوی ہونے کی وجہ سے انکا ریزلٹ لیٹ آئے گا جس کی وجہ سے جو بہترین کالجز ہیں انکے داخلے بند ہونگے جو کہ بچوں کے ساتھ انتہائی زیادتی ہوگی۔

کرم ٹیچر ایسوسی ایشن کے صدر عابد حسین نے این این کو بتایا کہ ماضی میں بھی ہمارا بہت بڑا نقصان ہوا ہے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہے کہ میٹرک امتحان کو ری شیڈول کیا جائے۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر کرم نے اپنا ایک مراسلہ کوہاٹ بورڈ کے چیئرمین کو بھیجا ہے جس میں انہوں کہا کہ 15 مئی سے امتحان دوبارہ شروع کیے جائے۔

4 مئی واقعے کے بعد پاراچنار ٹو ٹل مین روڈ بھی ہر قسم آمد و رفت کیلئے بند ہے جس کی وجہ سے راشن کی سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے اور دکانوں میں آٹے اور دیگر اشیاء خوردونوش کی چیزوں کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔

انجمن تاجران پاراچنار کے صدر حاجی روف حسین نے ٹی این این کو بتایا کہ کہ پشاور سے آنے والے گاڑیوں کو گھنٹوں روکا جا رہا ہے حکومت ہمارے ساتھ مدد نہیں کر رہی ۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ تاجر برادری کے ساتھ تعاون کرکے عوام کی مشکلات حل کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔

گورنمنٹ ہائی سکول تری مینگل میں ہونے والے واقعے کے بعد پورے ضلع میں تھری جی فور جی انٹرنیٹ معطل ہوا جس کے بعد عوام میں شدید غم وغصہ بھی پایا جا رہا ہے اور ضلعی انتظامیہ سے انٹرنیٹ کی بحالی کیلئے مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب آئے روز پاراچنار میں اساتذہ کی طرف سے احتجاجی مظاہروں اور پریس کانفرنسز کا سلسلہ بھی جاری ہے کل ہونے والے ایک پریس کانفرنس میں ان اساتذہ نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا کہ ہمیں باقاعدہ ان سکولوں سے اپنے سکولوں کو ٹرانسفر کیا جائے کیونکہ وہاں پر ہمیں تحفظ نہیں مل رہا ہے۔

اسی حوالے سے جب ٹی این این کے ہمکار عدنان حیدر نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرید اللہ خان سے بات کی انہوں نے کہا کہ استاد کی جان کی تحفظ اولین ترجیح ہے جو مطالبات کیے گئے ہیں ہم ان کو سیکرٹری کے ساتھ ڈسکس کر رہے ہیں اور مستقبل میں انکے لئے ضرور کوئی اچھا حل نکال دیں گے۔

وفاقی وزیر برائے سمندرپار پاکستانی ساجد حسین طوری نے 12 مئی کو گورنر کاٹیج میں منعقدہ پروگرام میں کہا تھا کہ اساتذہ کے لواحقین میں 55 لاکھ کا چیک تقسیم کیا گیا اور جو ڈرائیور تھے ان کو 10 لاکھ روپے کا چیک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیسہ انکے لواحقین کا حق ہے انشاء اللہ انکے فیملی کیلئے ہم مزید ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں ہم نہ صرف انکو ریلیف دیں گے بلکہ قاتلین کو بھی کیفر کردار تک پہنچائے گے۔

قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے حوالے سے ٹی این این کے ہمکار عدنان حیدر نے جب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد عمران سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ تفتیش کا عمل جاری ہے واقعے کیلئے جی آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے، اب تک 20 ملزمان کو گرفتار کر چکے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے اور باقی کو بھی جلد پکڑلیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button