تعلیم

وسطی کرم میں تعلیمی ترقی کے لیے جرگہ

 

علی افضل افضال

ضلع کرم کے علاقہ مناتو کے عمائدین نے پسماندہ علاقے کی تعلیمی حالت کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے علاقے مناتو میں جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے سے خطاب کرتے ہوئے علاقے کے عمائدین اور تعلیمی ماہرین قاری غنی الرحمان ، نواب خان غزنی گل اور دیگر راہنماوں نے کور کمانڈر پشاور اور محکمہ تعلیم کے ذمہ دار اہلکاروں کی توجہ علاقے میں مردانہ تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ زنانہ تعلیمہ اداروں کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی بچیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے اگر ماں تعلیم یافتہ ہوگی تو تہذیب یافتہ بچے پیدا کرینگی اور اسطرح معاشرہ ترقی کرتا ہوا ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

انہون نے کہا کہ حکومت ایک طرف تعلیمی اداروں کا جال بچھانے کی بلند و بانگ دعوے کر رہی ہیں تو دوسری جانب مناتو میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی پسماندگی کو مدنظر رکھ کر کیڈٹ کالج اور ارمی پبلک سکولز میں یہاں کے بچوں اور بچیوں کو ترجیحی بنیادوں پر داخلے دیئے جائیں تاکہ انکی محرومیاں دور ہو سکیں انہوں یہ بھی مطالبہ کیا کہ مردانہ و زنانہ ٹیکنیکل سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لا یا جائے تاکہ اس علاقے کے بچے بھی باہنر ہو کرباعزت روز گار شروع کرکے معاشرے کے کارامد شہری بن سکیں۔

علاقے کے مشر ملک مزید خان نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ میٹرک کے بعد ان کی بچیاں دور دراز علاقوں میں تعلیم کے حصول کے لئے نہیں جاسکتی اس وجہ سے ان کی بچیاں تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔

دسویں جماعت کی طالبہ نرگس بی بی کا کہنا ہے کہ غربت کی وجہ سے وہ حصول تعلیم کے لئے کہیں اور نہیں جاسکتی اور ان کے اپنے علاقے میں کالج کی کلاسیں نہیں ہیں اس وجہ سے وہ اپنے مستقبل کے لئے پریشان ہے۔
ہائی سکول مناتو کے پرنسپل قاری گل رحمان کا کہنا ہے کہ کم وسائل اور کم اسٹاف کے ساتھ وہ علاقے میں علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں مگر حکومت کو مزید اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔

علاقے کے سماجی راہنما پٹھان عبدالخالق کا کہنا ہے کہ وہ پسماندہ علاقے وسطی کرم میں ترقی چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے وہ تمام مکاتب فکر کو ساتھ ملاکر کام کرنے کوشش کر رہے ہیں مگر تمام تر ترقی کا راز تعلیم میں پوشیدہ ہے جب تک ہم تعلیمی میدان میں پیش رفت نہیں کرینگے ہم ترقی نہیں کرسکتے۔

ہلال احمر پاکستان خیبر پختونخوا کے چیف کوآرڈینیٹر حبیب ملک اورکزئی کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق بھی ضلع کرم کے پسماندہ علاقے وسطی کرم سے ہے اس علاقے میں وہ تیز تر تعلیمی ترقی چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے وہ تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لارہے ہیں۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکشن افسر ضلع کرم فرید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ وسطی کرم میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اس علاقے میں نئے سکولوں کے قیام کے علاوہ علاقے میں پہلے سے موجود سکولوں کی حالت بہتر بنانے پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button